- الا تسالني امراة منهن إلا اخبرتها، إن الله لم يبعثني معنتا ولا متعنتا؛ ولكن بعثني معلما ميسرا).- الا تسألني امرأةً منهن إلا أخبرتها، إنّ الله لم يبعثني معنتاً ولا متعنتاً؛ ولكن بعثني معلماً ميسراً).
سیدنا جابر بن عبدللہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی الله عنہ نے اندر آنے کے لیے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی . . . . الخ۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، آپ کی بیویاں اردگرد بیٹھے نان و نفقہ کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ یہ آیت نازل ہوئیں: «يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ میں تیرے سامنے ایک چیز رکھنے کا ارادہ کرتا ہوں میں چاہوں گا کہ تو والدین سے مشوره کر اور جلدی نہ کر۔“ انہوں نے کہا: اے الله کے رسول! کیا بات ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر یہ آیت تلاوت کی۔ انہوں نے کہا: اے الله کے رسول! کیا میں آپ کے بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں؟ میں تو الله تعالیٰ، اس کے رسول اور دار آخرت کو ہی پسند کروں گی اور آپ سے گزارش کروں گی کہ میں نے جو کچھ کہا، اپنی دوسری بیوی کو نہ بتلانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت بھی مجھ سے پوچھے گی، میں اسے بتاؤں گا، الله تعالیٰ نے مجھے تکلیف و مشقت میں ڈالنے والا اور پریشان کرنے والا بنا کر نہیں، بلکہ تعلیم دینے والا اور آسانیاں پیدا کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔“