- (إني ذاكر لك امرا، فلا عليك ان تستعجلي؛ حتى تستامري ابويك، ثم قال: إن الله قال: (يا ايها النبي قل لازواجك...) إلى تمام الآيتين).- (إنّي ذاكرٌ لك أمراً، فلا عليك أن تستعجلِي؛ حتى تستأمِري أبويك، ثم قال: إن الله قال: (يا أيها النَّبيُّ قل لأزواجك...) إلى تمام الآيتين).
زوجہ رسول سیدہ عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں کو اختیار دینے کا حکم دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ابتدا کی اور فرمایا: ”میں تیرے سامنے ایک بات رکھتا ہوں، تو نے جلدی نہیں کرنی، بلکہ اپنے والدین سے صلاح مشورہ کرنا۔“(دراصل) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم تھا کہ میرے والدین مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہونے کا حکم نہیں دے سکتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو آیات کی تلاوت کی: «يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ۔۔۔۔۔۔»(سورۃ «» الاحزاب:۲۸-۲۹) میں نے کہا: میں کس چیز میں اپنے والدین سے مشوره کروں؟ میں الله، اس کے رسول اور دار آخرت کو ہی چاہتی ہوں۔