-" إن اول ما هلك بنو إسرائيل ان امراة الفقير كانت تكلفه من الثياب او الصيغ او قال: من الصيغة ما تكلف امراة الغني، فذكر امراة من بني إسرائيل كانت قصيرة واتخذت رجلين من خشب وخاتما له غلق وطبق وحشته مسكا وخرجت بين امراتين طويلتين او جسيمتين، فبعثوا إنسانا يتبعهم، فعرف الطويلتين ولم يعرف صاحبة الرجلين من خشب".-" إن أول ما هلك بنو إسرائيل أن امرأة الفقير كانت تكلفه من الثياب أو الصيغ أو قال: من الصيغة ما تكلف امرأة الغني، فذكر امرأة من بني إسرائيل كانت قصيرة واتخذت رجلين من خشب وخاتما له غلق وطبق وحشته مسكا وخرجت بين امرأتين طويلتين أو جسيمتين، فبعثوا إنسانا يتبعهم، فعرف الطويلتين ولم يعرف صاحبة الرجلين من خشب".
سیدنا ابوسعید اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ لمبا خطبہ دیا، دنیوی اور اخروی امور کا تذکرہ کیا اور فرمایا: ”سب سے پہلے بنو اسرائیل یوں ہلاک ہوئے کہ ایک غریب آدمی کی بیوی کپڑوں یا زیورات کے بارے میں اپنے خاوند کو مالدار آدمی کی بیوی کی طرح تکلیف دیتی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسرائیل کی کوتاہ قد عورت کا تذکرہ کیا، اس نے لکڑی کے جوتے (کھڑاؤں) تیار کروائے اور ایک انگوٹھی بنوائی، اس میں ایک خلا تھا اور اس پر ایک ڈھکن تھا، اس نے اس خلا میں کستوری بھری اور دو دراز قد یا بھاری بھر کم عورتوں کے ہمراہ نکلی۔ انہوں نے ان کے پیچھے ایک آدمی کو بھیجا، اس نے لمبے قد والی دو عورتوں کو تو پہچان لیا لیکن لکڑی کی جوتیوں والی عورت کو نہ پہچان سکا۔“