- (اتقوا الله، واعدلوا بين اولادكم؛ كما تحبون ان يبروكم).- (اتقُوا الله، واعدِلُوا بينَ أولادِكم؛ كما تُحبُّون أنْ يَبَرُّوكم).
عامر کہتے ہیں: میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، جبکہ وہ خطبہ دے رہے تھے: میرے باپ نے مجھ پر صدقہ کیا، سیدہ عمرہ بنت رواحہ نے کہا: میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر شاہد نہیں بنائے گا۔ پس سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: میں نے اپنے بیٹے پر صدقہ کیا ہے اور عمرہ بنت رواحہ نے مجھے کہا کہ میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ نہیں بنائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا اس کے علاوہ تیرے اور بیٹے بھی ہیں؟۔“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ان سب کو وہ چیز دی جو اس کو دی ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ظلم ہے، مجھے ظلم پر گواہ نہ بناؤ، اللہ سے ڈر جاؤ اور اپنی اولاد کے مابین عدل و انصاف کیا کرو، جیسا کہ تم پسند کرتے ہو کہ وہ سب تم سے (برابر کا) حسن سلوک کریں۔“