-" يا عثمان إني لم اومر بالرهبانية ارغبت عن سنتي؟! قال: لا يا رسول الله قال: إن من سنتي ان اصلي وانام واصوم واطعم وانكح واطلق، فمن رغب عن سنتي فليس مني، يا عثمان إن لاهلك عليك حقا ولنفسك عليك حقا".-" يا عثمان إني لم أومر بالرهبانية أرغبت عن سنتي؟! قال: لا يا رسول الله قال: إن من سنتي أن أصلي وأنام وأصوم وأطعم وأنكح وأطلق، فمن رغب عن سنتي فليس مني، يا عثمان إن لأهلك عليك حقا ولنفسك عليك حقا".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا عورتوں کو ترک کرنے معاملہ پیش آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف پیغام بھیجا: ”عثمان مجھے رہبانیت کا حکم نہیں دیا گیا، کیا تو نے میری سنت سے بےرغبتی کی ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا طریقہ یہ ہے کہ میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں اور طلاق بھی دیتا ہوں، جس نے میری سنت سے منہ موڑا وہ مجھ سے نہیں ہے۔ عثمان تیرے اہل کا تجھ پر حق ہے اور تیرے نفس کا تجھ پر حق ہے۔“ سعد کہتے ہیں: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عثمان کو ان کی حالت پر برقرار رکھتے تو مسلمان یہ عزم کر چکے تھے کہ وہ خصی ہو کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے ہر شے سے یکسو ہو جائیں گے۔