- (يا حميراء! اتحبين ان تنظري إليهم؟! يعني: إلى لعب الحبشة ورقصهم في المسجد).- (يا حُمَيراءُ! أتحبِّينَ أن تنظُرِي إليهم؟! يعني: إلى لعِبِ الحبشةِ ورقصِهم في المسجدِ).
زوجہ رسول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کہتی ہیں: حبشی لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”حمیراء! کیا تو ان کو (کھیلتا) دیکھنا چاہتی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر کھڑے ہو گئے، میں آئی اور اپنی ٹھوڑی آپ کے کندھے پر رکھی اور اپنے چہرے کو آپ کے رخساروں کا سہارا دے (کر کھڑی ہو گئی)۔ وہ لوگ اس دن بار بار یہ کلمہ دہراتے تھے: ” «ابا القاسم طيبا»“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”کیا اب کافی ہے؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول جلدی نہ کریں۔ آپ کھڑے رہے اور (کچھ دیر کے بعد) پھر پوچھا: ”کیا اب کافی ہے؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول جلدی نہ کریں۔ دراصل مجھے ان لوگوں کی طرف دیکھنا پسند نہ تھا۔ میں تو چاہتی تھی کہ عورتوں کو پتہ چل جائے کہ آپ کے نزدیک میرا اور میرے نزدیک آپ کا کیا مقام ہے۔