- (بئسما جزيتيها! ليس هذا نذرا، إنما النذر ما ابتغي به وجه الله. قاله في امراة ابي ذر التي نذرت: إن نجت من الكفار على راحلته - صلى الله عليه وسلم - ان تنحرها!).- (بئسما جزيتيها! ليس هذا نذراً، إنما النذر ما ابتغي به وجه الله. قاله في امرأة أبي ذر التي نذرت: إن نجت من الكفار على راحلته - صلى الله عليه وسلم - أن تنحرها!).
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری ”قصوا“ پر بیٹھ کر آئی، یہاں تک کہ اسے مسجد کے پاس بٹھا دیا اور کہا: اے اﷲ کے رسول! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اﷲ تعالیٰ نے اس پر مجھے نجات دے دی تو میں اس کے جگر اور کوہان سے ضرور کھاؤں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تو نے تو اسے بہت برا بدلہ دیا ہے۔ یہ نذر نہیں ہے، نذر تو صرف وہی ہے جس سے اللہ کی خوشنودی تلاش کی جا ئے۔“