سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میں نے رات کو ایک خواب دیکھا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سائباں ہے، اس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، میں نے دیکھا کہ لوگ اس سے چلو بھر رہے ہیں، کوئی زیادہ لے رہا ہے اور کوئی کم۔ ادھر ایک رسی ہے جو زمین سے آسمان تک پہنچ رہی ہے۔ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اس کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے، پھر ایک دوسرے آدمی نے اس کو پکڑا اور وہ بھی چڑھ گیا، پھر ایک تیسرے آدمی نے پکڑا، اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر ایک آدمی نے اس کو پکڑا لیکن وہ رسی ٹوٹ گئی، پھر اسے جوڑا گیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ مجھے اجازت دیں میں اس کی تعبیر بیان کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ٹھیک ہے) تم اس کی تعبیر بیان کرو۔“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: سائبان اسلام ہے اور اس سے ٹپکنے والے شہد اور گھی سے مراد قرآن کی مٹھاس ہے۔ پس کوئی قرآن کا زیادہ حصہ سیکھنے والا ہے اور کوئی کم اور جو آسمان سے زمین تک پہنچنے والی رسی ہے، وہ حق ہے، جس پر آپ قائم ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کے ذریعے سربلند فرمائے گا۔ پھر اس کو ایک آدمی پکڑے گا، وہ بھی اس کے ساتھ بلندی پر فائز ہو گا، پھر اس کو ایک دوسرا آدمی پکڑے گا وہ اس کے ساتھ بلند ہو گا، پھر اس کو تیسرا آدمی پکڑے گا، پس وہ ٹوٹ جائے گی۔ پھر اس کو جوڑا جائے گا، پھر وہ اس کے ساتھ بلند ہو گا، اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے بتلائیے میری یہ بیان کردہ تعبیر صحیح ہے یا غلط؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض حصہ درست بیان کیا اور بعض میں غلطی کی۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! آپ ضرور میری غلطی کو بیان کریں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر! قسم نہ اٹھاؤ۔“