-" لا طاعة لاحد في معصية الله تبارك وتعالى".-" لا طاعة لأحد في معصية الله تبارك وتعالى".
سیدنا عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ زیاد نے سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو خراسان کا گورنر بنا کر بھیجنا چاہا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ ان کے ساتھیوں نے انہیں کہا: کیا تجھے خراسان کی مسئولیت گوارا نہیں؟ انہوں نے کہا: بخدا! مجھے یہ بات بھلی معلوم نہیں ہوتی کہ میں لڑائیوں کی آگ میں جلتا رہوں اور تم لوگ فتح کے بعد پرسکون ہو کر پہنچ جاؤ، دراصل مجھے یہ اندیشہ ہے کہ میں دشمن کے مقابلے میں ہوں گا اور ادھر سے زیاد کا خط پہنچ جائے گا۔ اس کے بعد اگر میں آگے بڑھا تو ہلاک ہو جاؤں گا اور اگر واپس آ گیا تو میری گردن کٹ جائے گی۔ ان کے بعد زیاد نے سیدنا حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ کو بھیجنے کا ارادہ کیا، انہوں نے اس کا حکم مان لیا۔ عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا کوئی حکم کو میرے پاس بلا کر لائے گا جواباً ایک قاصد گیا اور ان کی طرف چل پڑا اور ان کے پاس پہنچ گیا، سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے سیدنا حکم رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں کی جاتی۔“؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ عمران رضی اللہ عنہ نے «الحمد للہ» یا «اللہ اکبر» کہا۔