-" اما بعد يا معشر قريش! فإنكم اهل هذا الامر ما لم تعصوا الله، فإذا عصيتموه بعث إليكم من يلحاكم كما يلحى هذا القضيب - لقضيب في يده".-" أما بعد يا معشر قريش! فإنكم أهل هذا الأمر ما لم تعصوا الله، فإذا عصيتموه بعث إليكم من يلحاكم كما يلحى هذا القضيب - لقضيب في يده".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم تقریبا قریش کے اسی (۸۰) آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، تمام کے تمام قریشی تھے۔ اللہ کی قسم! اس دن یہ لوگ بہت خوبصورت نظر آ رہے تھے، انہوں نے عورتوں کا ذکر کیا، ان کے بارے میں باتیں کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ گفتگو کرتے رہے (اور اتنا زیادہ کلام کیا کہ) میں نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو جائیں۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے خطبہ شہادت پڑھا اور فرمایا: ”حمد و صلوٰۃ کے بعد (میں یہ کہوں گا کہ) قریشیو! تم لوگ اس (امارت) کے مستحق ہو، جب تک اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرو گے، اگر تم نے نافرمانی کی تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو بھیجے گا جو تمہاری چمڑی ادھیڑ دیں گے، جس طرح اس شاخ (جو آپ کے ہاتھ میں تھی) کا چھلکا اتار لیا جاتا ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شاخ کا چھلکا اتارا، (جس کی وجہ سے) وہ اچانک سفید اور سخت نظر آنے لگی۔