-" لا يقتل بعضكم بعضا [ولا يصب بعضكم (بعضا) ]، وإذا رميتم الجمرة فارموا بمثل حصا الخذف".-" لا يقتل بعضكم بعضا [ولا يصب بعضكم (بعضا) ]، وإذا رميتم الجمرة فارموا بمثل حصا الخذف".
سلیمان بن عمرو بن احوص اپنی ماں سیدہ ام جندب رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وادی کے اندر سے جمرے کو کنکریاں ماریں، اس حال میں کہ آپ سوار تھے، ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے، ایک آدمی آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا جو آپ پر پردہ کر رہا تھا۔ میں نے اس آدمی کے بارے میں دریافت کیا کہ وہ کون تھا؟ انہوں نے کہا: کہ وہ فضل بن عباس تھا۔ لوگ بری تعداد میں اکٹھے ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی کسی کو قتل نہ کرے اور نہ کوئی کسی کو زخمی کرے اور جب تم لوگ جمرے کو کنکریاں مارو تو وہ (سائز میں اس کنکری کے برابر ہوں جو) بیچ کی دو انگلیوں میں رکھ کر پھینکی جاتی ہے (یعنی لوہے اور چنے وغیرہ کے دانے کے برابر ہو)۔“