-" بينما رجل بفلاة إذا سمع رعدا في سحاب، فسمع فيه كلاما: اسق حديقة فلان ـ باسمه ـ فجاء ذلك السحاب إلى حرة فافرغ ما فيه من ماء، ثم جاء إلى اذناب شرج فانتهى إلى شرجه، فاستوعبت الماء ومشى الرجل مع السحابة حتى انتهى إلى رجل قائم في حديقة له يسقيها. فقال: يا عبد الله ما اسمك؟ قال: ولم تسال؟ قال: إني سمعت في سحاب هذا ماؤه: اسق حديقة فلان باسمك، فما تصنع فيها إذا صرمتها؟ قال: اما إن قلت ذلك فإني اجعلها على ثلاثة اثلاث، اجعل ثلثا لي ولاهلي وارد ثلثا فيها واجعل ثلثا للمساكين والسائلين وابن السبيل (¬1)".-" بينما رجل بفلاة إذا سمع رعدا في سحاب، فسمع فيه كلاما: اسق حديقة فلان ـ باسمه ـ فجاء ذلك السحاب إلى حرة فأفرغ ما فيه من ماء، ثم جاء إلى أذناب شرج فانتهى إلى شرجه، فاستوعبت الماء ومشى الرجل مع السحابة حتى انتهى إلى رجل قائم في حديقة له يسقيها. فقال: يا عبد الله ما اسمك؟ قال: ولم تسأل؟ قال: إني سمعت في سحاب هذا ماؤه: اسق حديقة فلان باسمك، فما تصنع فيها إذا صرمتها؟ قال: أما إن قلت ذلك فإني أجعلها على ثلاثة أثلاث، أجعل ثلثا لي ولأهلي وأرد ثلثا فيها وأجعل ثلثا للمساكين والسائلين وابن السبيل (¬1)".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص کسی صحرا میں تھا، اس نے بادل کی گرج سنی اور اس میں یہ آواز بھی سنی: فلاں شخص کے باغ کو سیراب کرو (باقاعدہ) اس آدمی کا نام بھی لیا گیا۔ وہ بادل ایک پتھریلی زمین کی طرف آیا اور اس پر پانی برسنے لگا۔ وہ پانی اوپر سے آنے والی نالیوں میں بہنے لگا، یہاں تک کہ ایک (اسی قسم کی ایک بڑی) نالی میں پہنچ گیا، اس (نالی) نے سارا پانی جمع کیا (اور اترائی میں ایک سمت کی طرف چل پڑی)۔ وہ آدمی بھی بادل کے ساتھ چل پڑا اور ایک ایسے آدمی تک جا پہنچا جو اپنے باغ کو پانی دے رہا تھا۔ اس نے کہا: اللہ کے بندے! تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: تو کیوں پوچھتا ہے؟ اس نے کہا: جس بادل کا یہ پانی ہے، میں نے اس میں یہ آواز سنی کہ فلاں کے باغ کو پانی پلاؤ، اس آواز میں تیرا نام لیا گیا تھا، (اب تو مجھے یہ بتا کہ) فصل کی کٹائی اور پھلوں کے چناؤ کے وقت تو اس میں کیا عمل کرتا ہے؟ اس نے کہا: اگر تو نے پوچھ ہی لیا ہے تو (تفصیل یہ ہے کہ) میں پیداوار کے تین حصے کرتا ہوں، ایک تہائی حصہ اپنے لیے اور اپنے گھر والوں کے لیے رکھ لیتا ہوں، ایک تہائی حصہ دوبارہ کاشت کر دیتا ہوں اور ایک تہائی حصہ مسکینوں، سوالیوں اور مسافروں کو دے دیتا ہوں۔“