-" لقد خرج ابو بكر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم تاجرا إلى بصرى، لم يمنع ابا بكر الضن برسول الله صلى الله عليه وسلم شحه على نصيبه من الشخوص للتجارة، وذلك كان لإعجابهم كسب التجارة، وحبهم للتجارة، ولم يمنع رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر من الشخوص في تجارته لحبه صحبته وضنه بابي بكر، - فقد كان بصحبته معجبا - لاستحسان (وفي رواية: لاستحباب) رسول الله صلى الله عليه وسلم للتجارة وإعجابه بها".-" لقد خرج أبو بكر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم تاجرا إلى بصرى، لم يمنع أبا بكر الضن برسول الله صلى الله عليه وسلم شحه على نصيبه من الشخوص للتجارة، وذلك كان لإعجابهم كسب التجارة، وحبهم للتجارة، ولم يمنع رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا بكر من الشخوص في تجارته لحبه صحبته وضنه بأبي بكر، - فقد كان بصحبته معجبا - لاستحسان (وفي رواية: لاستحباب) رسول الله صلى الله عليه وسلم للتجارة وإعجابه بها".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تجارت کی غرض سے بصری کی طرف روانہ ہوئے، وہ تجارت میں اتنی دلچسپی لے رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی محبت بھی ان کو نہ روک سکی، دراصل ان لوگوں کو تجارت کی کمائی پسند تھی اور وہ تجارت سے محبت کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ کو تجارت میں دلچسپی لینے سے نہیں روکا، حالانکہ آپ بھی ان کی صحبت کو پسند کرتے تھے اور ان سے محبت کرتے تھے۔ ادھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت پسند تھی، لیکن (وہ تجارت کا پیشہ اپنانے کو ترجیح دیتے تھے، کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تجارت کو اچھا سمجھتے تھے اور اس کو پسند کرتے تھے۔