ایک انصاری صحابی بیان کرتے ہیں: ایک انصاری آدمی کا جنازہ پڑھنے کے لیے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، جب واپس پلٹے تو ایک قریشی عورت کا داعی ہمیں ملا اور کہا: (اے اللہ کے رسول!) فلاں عورت آپ کو آپ کے ساتھیوں سمیت کھانے کے لیے بلا رہی ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور (گھر میں جا کر) بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا شروع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے بھی۔ لیکن صحابہ نے جب دیکھا کہ آپ کا لقمہ آپ کے منہ میں ہے اور آپ اسے نگل نہیں رہے، تو وہ بھی کھانا کھانے سے رک گئے اور دیکھنے لگ گئے کہ آیا آپ کیا کرتے ہیں۔ آپ نے (منہ سے) لقمہ نکالا اور اسے پھینک دیا اور فرمایا: ”مجھے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایسی بکری کا گوشت ہے، جو مالک کی اجازت کے بغیر لی گئی ہے، اس طرح کرو کہ یہ گوشت قیدیوں کو کھلا دو۔“