(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن محمد، عن ام عطية، قالت:" امرنا ان نخرج العواتق وذوات الخدور"، وعن ايوب، عن حفصة بنحوه، وزاد في حديث حفصة قال او قالت العواتق: وذوات الخدور ويعتزلن الحيض المصلى.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" أَمَرَنَا أَنْ نُخْرِجَ الْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ"، وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنَحْوِهِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ قَالَ أَوْ قَالَتِ الْعَوَاتِقَ: وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَيَعْتَزِلْنَ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد نے، ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے، آپ نے فرمایا کہ ہمیں حکم تھا کہ پردہ والی دوشیزاؤں کو عیدگاہ کے لیے نکالیں اور ایوب سختیانی نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے بھی اسی طرح روایت کی ہے۔ حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں یہ زیادتی ہے کہ دوشیزائیں اور پردہ والیاں ضرور (عیدگاہ جائیں) اور حائضہ نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔
Narrated Muhammad: Um 'Atiyya said: "Our Prophet ordered us to come out (on `Id day) with the mature girls and the virgins staying in seclusion." Hafsa narrated the above mentioned Hadith and added, "The mature girls or virgins staying in seclusion but the menstruating women had to keep away from the Musalla."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 91
(مرفوع) حدثنا محمد هو ابن سلام، قال: اخبرنا عبد الوهاب، عن ايوب، عن حفصة، قالت: كنا نمنع عواتقنا ان يخرجن في العيدين، فقدمت امراة فنزلت قصر بني خلف، فحدثت عن اختها، وكان زوج اختها غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثنتي عشرة غزوة، وكانت اختي معه في ست، قالت: كنا نداوي الكلمى، ونقوم على المرضى، فسالت اختي النبي صلى الله عليه وسلم: اعلى إحدانا باس إذا لم يكن لها جلباب ان لا تخرج؟ قال: لتلبسها صاحبتها من جلبابها، ولتشهد الخير ودعوة المسلمين، فلما قدمت ام عطية سالتها، اسمعت النبي صلى الله عليه وسلم؟ قالت: بابي نعم، وكانت لا تذكره إلا قالت: بابي سمعته يقول:" يخرج العواتق وذوات الخدور او العواتق ذوات الخدور، والحيض وليشهدن الخير ودعوة المؤمنين، ويعتزل الحيض المصلى"، قالت حفصة: فقلت: الحيض، فقالت: اليس تشهد عرفة وكذا وكذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ: كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ فِي الْعِيدَيْنِ، فَقَدِمَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ، فَحَدَّثَتْ عَنْ أُخْتِهَا، وَكَانَ زَوْجُ أُخْتِهَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشَرَةَ غَزْوَةً، وَكَانَتْ أُخْتِي مَعَهُ فِي سِتٍّ، قَالَتْ: كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى، وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى، فَسَأَلَتْ أُخْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَخْرُجَ؟ قَالَ: لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا، وَلْتَشْهَد الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ سَأَلْتُهَا، أَسَمِعْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بِأَبِي نَعَمْ، وَكَانَتْ لَا تَذْكُرُهُ إِلَّا قَالَتْ: بِأَبِي سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" يَخْرُجُ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوِ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ، وَالْحُيَّضُ وَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى"، قَالَتْ حَفْصَةُ: فَقُلْتُ: الْحُيَّضُ، فَقَالَتْ: أَلَيْسَ تَشْهَدُ عَرَفَةَ وَكَذَا وَكَذَا.
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سختیانی سے، وہ حفصہ بنت سیرین سے، انہوں نے فرمایا کہ ہم اپنی کنواری جوان بچیوں کو عیدگاہ جانے سے روکتی تھیں، پھر ایک عورت آئی اور بنی خلف کے محل میں اتریں اور انہوں نے اپنی بہن (ام عطیہ) کے حوالہ سے بیان کیا، جن کے شوہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں شریک ہوئے تھے اور خود ان کی اپنی بہن اپنے شوہر کے ساتھ چھ جنگوں میں گئی تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں اور مریضوں کی خبرگیری بھی کرتی تھیں۔ میری بہن نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو تو کیا اس کے لیے اس میں کوئی حرج ہے کہ وہ (نماز عید کے لیے) باہر نہ نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی ساتھی عورت کو چاہیے کہ اپنی چادر کا کچھ حصہ اسے بھی اڑھا دے، پھر وہ خیر کے مواقع پر اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں، (یعنی عیدگاہ جائیں) پھر جب ام عطیہ رضی اللہ عنہا آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی سوال کیا۔ انہوں نے فرمایا، میرا باپ آپ پر فدا ہو، ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو یہ ضرور فرماتیں کہ میرا باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہو۔ (انہوں نے کہا) میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ جوان لڑکیاں، پردہ والیاں اور حائضہ عورتیں بھی باہر نکلیں اور مواقع خیر میں اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں اور حائضہ عورت جائے نماز سے دور رہے۔ حفصہ کہتی ہیں، میں نے پوچھا کیا حائضہ بھی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ وہ عرفات میں اور فلاں فلاں جگہ نہیں جاتی۔ یعنی جب وہ ان جملہ مقدس مقامات میں جاتی ہیں تو پھر عیدگاہ کیوں نہ جائیں۔
Narrated Aiyub: Hafsa said, 'We used to forbid our young women to go out for the two `Id prayers. A woman came and stayed at the palace of Bani Khalaf and she narrated about her sister whose husband took part in twelve holy battles along with the Prophet and her sister was with her husband in six (out of these twelve). She (the woman's sister) said, "We used to treat the wounded, look after the patients and once I asked the Prophet, 'Is there any harm for any of us to stay at home if she doesn't have a veil?' He said, 'She should cover herself with the veil of her companion and should participate in the good deeds and in the religious gathering of the Muslims.' When Um `Atiya came I asked her whether she had heard it from the Prophet. She replied, "Yes. May my father be sacrificed for him (the Prophet)! (Whenever she mentioned the Prophet she used to say, 'May my father be sacrificed for him) I have heard the Prophet saying, 'The unmarried young virgins and the mature girl who stay often screened or the young unmarried virgins who often stay screened and the menstruating women should come out and participate in the good deeds as well as the religious gathering of the faithful believers but the menstruating women should keep away from the Musalla (praying place).' " Hafsa asked Um `Atiya surprisingly, "Do you say the menstruating women?" She replied, "Doesn't a menstruating woman attend `Arafat (Hajj) and such and such (other deeds)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 321
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا يزيد بن إبراهيم، عن محمد، عن ام عطية، قالت:" امرنا ان نخرج الحيض يوم العيدين وذوات الخدور، فيشهدن جماعة المسلمين ودعوتهم ويعتزل الحيض عن مصلاهن، قالت امراة: يا رسول الله، إحدانا ليس لها جلباب؟ قال: لتلبسها صاحبتها من جلبابها"، وقال عبد الله بن رجاء: حدثنا عمران، حدثنا محمد بن سيرين، حدثتنا ام عطية، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلَّاهُنَّ، قَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ: لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا"، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، وہ محمد سے، وہ ام عطیہ سے، انہوں نے فرمایا کہ ہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی باہر لے جائیں۔ تاکہ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو سکیں۔ البتہ حائضہ عورتوں کو نماز پڑھنے کی جگہ سے دور رکھیں۔ ایک عورت نے کہا یا رسول اللہ! ہم میں بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے پاس (پردہ کرنے کے لیے) چادر نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے۔ اور عبداللہ بن رجاء نے کہا ہم سے عمران قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے، کہا ہم سے ام عطیہ نے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور یہی حدیث بیان کی۔
Narrated Um `Atiya: We were ordered to bring out our menstruating women and veiled women in the religious gatherings and invocation of Muslims on the two `Id festivals. These menstruating women were to keep away from their Musalla. A woman asked, "O Allah's Apostle ' What about one who does not have a veil?" He said, "Let her share the veil of her companion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 347
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا عمر بن حفص، قال: حدثنا ابي، عن عاصم، عن حفصة، عن ام عطية، قالت:" كنا نؤمر ان نخرج يوم العيد حتى نخرج البكر من خدرها حتى نخرج الحيض فيكن خلف الناس، فيكبرن بتكبيرهم ويدعون بدعائهم يرجون بركة ذلك اليوم وطهرته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَدٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" كُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نَخْرُجَ يَوْمَ الْعِيدِ حَتَّى نُخْرِجَ الْبِكْرَ مِنْ خِدْرِهَا حَتَّى نُخْرِجَ الْحُيَّضَ فَيَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ، فَيُكَبِّرْنَ بِتَكْبِيرِهِمْ وَيَدْعُونَ بِدُعَائِهِمْ يَرْجُونَ بَرَكَةَ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَطُهْرَتَهُ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے عاصم بن سلیمان سے بیان کیا، ان سے حفصہ بنت سیرین نے، ان سے ام عطیہ نے، انہوں نے فرمایا کہ(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ) میں ہمیں عید کے دن عیدگاہ میں جانے کا حکم تھا۔ کنواری لڑکیاں اور حائضہ عورتیں بھی پردہ میں باہر آتی تھیں۔ یہ سب مردوں کے پیچھے پردہ میں رہتیں۔ جب مرد تکبیر کہتے تو یہ بھی کہتیں اور جب وہ دعا کرتے تو یہ بھی کرتیں۔ اس دن کی برکت اور پاکیزگی حاصل کرنے کی امید رکھتیں۔
Narrated Um `Atiya: We used to be ordered to come out on the Day of `Id and even bring out the virgin girls from their houses and menstruating women so that they might stand behind the men and say Takbir along with them and invoke Allah along with them and hope for the blessings of that day and for purification from sins.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 88
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا ايوب، عن حفصة بنت سيرين، قالت: كنا نمنع جوارينا ان يخرجن يوم العيد، فجاءت امراة فنزلت قصر بني خلف فاتيتها، فحدثت ان زوج اختها غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثنتي عشرة غزوة فكانت اختها معه في ست غزوات، فقالت: فكنا نقوم على المرضى ونداوي الكلمى، فقالت: يا رسول الله اعلى إحدانا باس إذا لم يكن لها جلباب ان لا تخرج، فقال:"لتلبسها صاحبتها من جلبابها، فليشهدن الخير ودعوة المؤمنين، قالت حفصة: فلما قدمت ام عطية اتيتها فسالتها، اسمعت في كذا وكذا؟ قالت: نعم، بابي وقلما ذكرت النبي صلى الله عليه وسلم إلا قالت بابي، قال: ليخرج العواتق ذوات الخدور او قال العواتق وذوات الخدور شك ايوب، والحيض، ويعتزل الحيض المصلى وليشهدن الخير ودعوة المؤمنين، قالت: فقلت لها: الحيض، قالت: نعم، اليس الحائض تشهد عرفات وتشهد كذا وتشهد كذا؟".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، قَالَتْ: كُنَّا نَمْنَعُ جَوَارِيَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ يَوْمَ الْعِيدِ، فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ فَأَتَيْتُهَا، فَحَدَّثَتْ أَنَّ زَوْجَ أُخْتِهَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً فَكَانَتْ أُخْتُهَا مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ، فَقَالَتْ: فَكُنَّا نَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى وَنُدَاوِي الْكَلْمَى، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَخْرُجَ، فَقَالَ:"لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا، فَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ حَفْصَةُ: فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ أَتَيْتُهَا فَسَأَلْتُهَا، أَسَمِعْتِ فِي كَذَا وَكَذَا؟ قَالَتْ: نَعَمْ، بِأَبِي وَقَلَّمَا ذَكَرَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَتْ بِأَبِي، قَالَ: لِيَخْرُجْ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوْ قَالَ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ شَكَّ أَيُّوبُ، وَالْحُيَّضُ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى وَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: فَقُلْتُ لَهَا: الْحُيَّضُ، قَالَتْ: نَعَمْ، أَلَيْسَ الْحَائِضُ تَشْهَدُ عَرَفَاتٍ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا؟".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے حفصہ بن سیرین کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم اپنی لڑکیوں کو عیدگاہ جانے سے منع کرتے تھے۔ پھر ایک خاتون باہر سے آئی اور قصر بنو خلف میں انہوں نے قیام کیا میں ان سے ملنے کے لیے حاضر ہوئی تو انہوں نے بیان کیا کہ ان کی بہن کے شوہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں شریک رہے اور خود ان کی بہن اپنے شوہر کے ساتھ چھ لڑائیوں میں شریک ہوئی تھیں، ان کا بیان تھا کہ ہم مریضوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم میں سے اگر کسی کے پاس چادر نہ ہو اور اس وجہ سے وہ عید کے دن (عیدگاہ) نہ جا سکے تو کوئی حرج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی سہیلی اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے اور پھر وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر جب ام عطیہ رضی اللہ عنہا یہاں تشریف لائیں تو میں ان کی خدمت میں بھی حاضر ہوئی اور دریافت کیا کہ آپ نے فلاں فلاں بات سنی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہاں میرے باپ آپ پر فدا ہوں۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو یہ ضرور کہتیں کہ میرے باپ آپ پر فدا ہوں، ہاں تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوان پردہ والی یا جوان اور پردہ والی باہر نکلیں۔ شبہ ایوب کو تھا۔ البتہ حائضہ عورتیں عیدگاہ سے علیحدہ ہو کر بیٹھیں انہیں خیر اور مسلمانوں کی دعا میں ضرور شریک ہونا چاہیے۔ حفصہ نے کہا کہ میں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ حائضہ عورتیں بھی؟ انہوں نے فرمایا کیا حائضہ عورتیں عرفات نہیں جاتیں اور کیا وہ فلاں فلاں جگہوں میں شریک نہیں ہوتیں (پھر اجتماع عید ہی کی شرکت میں کون سی قباحت ہے)۔
Narrated Aiyub: Hafsa bint Seereen said, "On Id we used to forbid our girls to go out for `Id prayer. A lady came and stayed at the palace of Bani Khalaf and I went to her. She said, 'The husband of my sister took part in twelve holy battles along with the Prophet and my sister was with her husband in six of them. My sister said that they used to nurse the sick and treat the wounded. Once she asked, 'O Allah's Apostle! If a woman has no veil, is there any harm if she does not come out (on `Id day)?' The Prophet said, 'Her companion should let her share her veil with her, and the women should participate in the good deeds and in the religious gatherings of the believers.' " Hafsa added, "When Um-`Atiya came, I went to her and asked her, 'Did you hear anything about so-and-so?' Um-`Atiya said, 'Yes, let my father be sacrificed for the Prophet (p.b.u.h). (And whenever she mentioned the name of the Prophet she always used to say, 'Let my father be' sacrificed for him). He said, 'Virgin mature girls staying often screened (or said, 'Mature girls and virgins staying often screened--Aiyub is not sure as which was right) and menstruating women should come out (on the `Id day). But the menstruating women should keep away from the Musalla. And all the women should participate in the good deeds and in the religious gatherings of the believers'." Hafsa said, "On that I said to Um-`Atiya, 'Also those who are menstruating?' " Um-`Atiya replied, "Yes. Do they not present themselves at `Arafat and elsewhere?".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 96
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام، حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن حفصة، قالت: كنا نمنع عواتقنا ان يخرجن، فقدمت امراة فنزلت قصر بني خلف، فحدثت ان اختها كانت تحت رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قد غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثنتي عشرة غزوة، وكانت اختي معه في ست غزوات، قالت: كنا نداوي الكلمى ونقوم على المرضى، فسالت اختي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" هل على إحدانا باس إن لم يكن لها جلباب ان لا تخرج؟ قال: لتلبسها صاحبتها من جلبابها ولتشهد الخير ودعوة المؤمنين، فلما قدمت ام عطية رضي الله عنها سالنها او قالت سالناها، فقالت: وكانت لا تذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابدا إلا قالت بابي، فقلنا: اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول كذا وكذا؟، قالت: نعم، بابي، فقال: لتخرج العواتق ذوات الخدور او العواتق وذوات الخدور والحيض فيشهدن الخير ودعوة المسلمين ويعتزل الحيض المصلى، فقلت: الحائض، فقالت: اوليس تشهد عرفة وتشهد كذا وتشهد كذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ: كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ، فَقَدِمَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ، فَحَدَّثَتْ أَنَّ أُخْتَهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً، وَكَانَتْ أُخْتِي مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ، قَالَتْ: كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى، فَسَأَلَتْ أُخْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" هَلْ عَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَخْرُجَ؟ قَالَ: لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا وَلْتَشْهَدِ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَأَلْنَهَا أَوْ قَالَتْ سَأَلْنَاهَا، فَقَالَتْ: وَكَانَتْ لَا تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا إِلَّا قَالَتْ بِأَبِي، فَقُلْنَا: أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا؟، قَالَتْ: نَعَمْ، بِأَبِي، فَقَالَ: لِتَخْرُجْ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوِ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ فَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى، فَقُلْتُ: أَلْحَائِضُ، فَقَالَتْ: أَوَلَيْسَ تَشْهَدُ عَرَفَةَ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا".
ہم سے مومل بن ہشام نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے حفصہ بنت سیرین نے بیان کیا کہ ہم اپنی کنواری لڑکیوں کو باہر نکلنے سے روکتے تھے۔ پھر ایک خاتون آئیں اور بنی خلف کے محل میں (جو بصرے میں تھا) ٹھہریں۔ انہوں نے بیان کیا کہ ان کی بہن (ام عطیہ رضی اللہ عنہا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے گھر میں تھیں۔ ان کے شوہر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ جہاد کئے تھے اور میری بہن چھ جہادوں میں ان کے ساتھ رہی تھیں۔ وہ بیان کرتی تھیں کہ ہم (میدان جنگ میں) زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں اور مریضوں کی تیمارداری کرتی تھی۔ میری بہن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر ہمارے پاس چادر نہ ہو تو کیا کوئی حرج ہے اگر ہم عیدگاہ جانے کے لیے باہر نہ نکلیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس کی سہیلی کو اپنی چادر اسے اڑھا دینی چاہئے اور پھر مسلمانوں کی دعا اور نیک کاموں میں شرکت کرنا چاہئے۔ پھر جب امام عطیہ رضی اللہ عنہا خود بصرہ آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی پوچھا یا یہ کہا کہ ہم نے ان سے پوچھا انہوں نے بیان کیا ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو کہتیں میرے باپ آپ پر فدا ہوں۔ ہاں تو میں نے ان سے پوچھا، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں میرے باپ آپ پر فدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری لڑکیاں اور پردہ والیاں بھی باہر نکلیں یا یہ فرمایا کہ پردہ والی دوشیزائیں اور حائضہ عورتیں سب باہر نکلیں اور مسلمانوں کی دعا اور خیر کے کاموں میں شرکت کریں۔ لیکن حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے الگ رہیں۔ میں نے کہا اور حائضہ بھی نکلیں؟ انہوں نے فرمایا کہ کیا حائضہ عورت عرفات اور فلاں فلاں جگہ نہیں جاتی ہیں؟ (پھر عیدگاہ ہی جانے میں کیا حرج ہے)۔
Narrated Hafsa: (On `Id) We used to forbid our virgins to go out (for `Id prayer). A lady came and stayed at the Palace of Bani Khalaf. She mentioned that her sister was married to one of the companions of Allah's Apostle who participated in twelve Ghazawats along with Allah's Apostle and her sister was with him in six of them. She said, "We used to dress the wounded and look after the patients." She (her sister) asked Allah's Apostle , "Is there any harm for a woman to stay at home if she doesn't have a veil?" He said, "She should cover herself with the veil of her companion and she should take part in the good deeds and in the religious gatherings of the believers." When Um 'Atiyya came, I asked her. "Did you hear anything about that?" Um 'Atiyya said, "Bi Abi" and she never mentioned the name of Allah's Apostle without saying "Bi Abi" (i.e. 'Let my father be sacrificed for you'). We asked her, "Have you heard Allah's Apostle saying so and so (about women)?" She replied in the affirmative and said, "Let my father be sacrificed for him. He told us that unmarried mature virgins who stay often screened or unmarried young virgins and mature girls who stay often screened should come out and take part in the good deeds and in the religious gatherings of the believers. But the menstruating women should keep away from the Musalla (praying place)." I asked her, "The menstruating women?" She replied, "Don't they present themselves at `Arafat and at such and such places?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 714