صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
2. بَابُ الْحِرَابِ وَالدَّرَقِ يَوْمَ الْعِيدِ:
2. باب: عید کے دن برچھیوں اور ڈھالوں سے کھیلنا۔
(2) Chapter. A display of spears and shields on Eid Festival day.
حدیث نمبر: 949
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرنا عمرو، ان محمد بن عبد الرحمن الاسدي حدثه، عن عروة، عن عائشة، قالت:" دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث، فاضطجع على الفراش وحول وجهه ودخل ابو بكر فانتهرني وقال: مزمارة الشيطان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاقبل عليه رسول الله عليه السلام، فقال: دعهما، فلما غفل غمزتهما فخرجتا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَسَدِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ وَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ: مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: دَعْهُمَا، فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا.
ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی کہ محمد بن عبدالرحمٰن اسدی نے ان سے بیان کیا، ان سے عروہ نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے، انہوں نے بتلایا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اس وقت میرے پاس (انصار کی) دو لڑکیاں جنگ بعاث کے قصوں کی نظمیں پڑھ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے ڈانٹا اور فرمایا کہ یہ شیطانی باجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں؟ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ جانے دو خاموش رہو پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسرے کام میں لگ گئے تو میں نے انہیں اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: Allah's Apostle (p.b.u.h) came to my house while two girls were singing beside me the songs of Buath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, the Khazraj and the Aus, before Islam). The Prophet (p.b.u.h) lay down and turned his face to the other side. Then Abu Bakr came and spoke to me harshly saying, "Musical instruments of Satan near the Prophet (p.b.u.h) ?" Allah's Apostle (p.b.u.h) turned his face towards him and said, "Leave them." When Abu Bakr became inattentive, I signaled to those girls to go out and they left.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 70

حدیث نمبر: 952
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، قال: حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل ابو بكر وعندي جاريتان من جواري الانصار تغنيان بما تقاولت الانصار يوم بعاث، قالت: وليستا بمغنيتين، فقال ابو بكر: امزامير الشيطان في بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وذلك في يوم عيد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا بكر إن لكل قوم عيدا وهذا عيدنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الْأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ، قَالَتْ: وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ (عروہ بن زبیر) نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے، آپ نے بتلایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں وہ اشعار گا رہی تھیں جو انصار نے بعاث کی جنگ کے موقع پر کہے تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ گانے والیاں نہیں تھیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں یہ شیطانی باجے اور یہ عید کا دن تھا آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا اے ابوبکر! ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور آج یہ ہماری عید ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: Abu Bakr came to my house while two small Ansari girls were singing beside me the stories of the Ansar concerning the Day of Buath. And they were not singers. Abu Bakr said protestingly, "Musical instruments of Satan in the house of Allah's Apostle !" It happened on the `Id day and Allah's Apostle said, "O Abu Bakr! There is an `Id for every nation and this is our `Id."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 72

حدیث نمبر: 987
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة،" ان ابا بكر رضي الله عنه دخل عليها وعندها جاريتان في ايام منى تدففان وتضربان والنبي صلى الله عليه وسلم متغش بثوبه، فانتهرهما ابو بكر فكشف النبي صلى الله عليه وسلم عن وجهه، فقال: دعهما يا ابا بكر، فإنها ايام عيد وتلك الايام ايام منى.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنَى تُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے یہاں (منٰی کے دنوں میں) تشریف لائے اس وقت گھر میں دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور بعاث کی لڑائی کی نظمیں گا رہی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چہرہ مبارک پر کپڑا ڈالے ہوئے تشریف فرما تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو ڈانٹا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک سے کپڑا ہٹا کر فرمایا کہ ابوبکر جانے بھی دو یہ عید کے دن ہیں (اور وہ بھی منٰی میں)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa on the authority of `Aisha: On the days of Mina, (11th, 12th, and 13th of Dhul-Hijjah) Abu Bakr came to her while two young girls were beating the tambourine and the Prophet was lying covered with his clothes. Abu Bakr scolded them and the Prophet uncovered his face and said to Abu Bakr, "Leave them, for these days are the days of `Id and the days of Mina."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 103

حدیث نمبر: 2907
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قالت: وكان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب، فإما سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم وإما قال: تشتهين تنظرين، فقالت: نعم فاقامني وراءه خدي على خده، ويقول: دونكم بني ارفدة حتى إذا مللت، قال: حسبك، قلت: نعم، قال: فاذهبي قال: ابو عبد الله، قال: احمد، عن ابن وهب فلما غفل.(مرفوع) قَالَتْ: وَكَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ: تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ، فَقَالَتْ: نَعَمْ فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ، وَيَقُولُ: دُونَكُمْ بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ، قَالَ: حَسْبُكِ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاذْهَبِي قَالَ: أَبُو عَبْد اللَّهِ، قَالَ: أَحْمَدُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ فَلَمَّا غَفَلَ.
عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عید کے دن سوڈان کے کچھ صحابہ ڈھال اور حراب کا کھیل دکھا رہے تھے، اب یا میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی فرمایا کہ تم بھی دیکھنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا، میرا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر تھا (اس طرح میں پیچھے پردے سے کھیل کو بخوبی دیکھ سکتی تھی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: خوب بنوارفدہ! جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس؟ میں نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر جاؤ۔ احمد نے بیان کیا اور ان سے ابن وہب نے (ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آنے کے بعد دوسری طرف متوجہ ہو جانے کے لیے لفظ «عمل» کے بجائے) «فلما غفل‏.‏» نقل کیا ہے۔ یعنی جب وہ ذرا غافل ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(It was the day of `Id when negroes used to play with leather shields and spears.) Either I requested Allah's Apostle or he himself asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then he let me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, "Carry on, O Bani Arfida (i.e. negroes)!" When I got tired, he asked me if that was enough. I replied in the affirmative and he told me to leave.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 155

حدیث نمبر: 2908
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم احسن الناس، واشجع الناس ولقد فزع اهل المدينة ليلة فخرجوا نحو الصوت فاستقبلهم النبي صلى الله عليه وسلم وقد استبرا الخبر وهو على فرس لابي طلحة عري وفي عنقه السيف وهو يقول:" لم تراعوا لم تراعوا، ثم قال: وجدناه بحرا، او قال إنه لبحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ، وَأَشْجَعَ النَّاسِ وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً فَخَرَجُوا نَحْوَ الصَّوْتِ فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اسْتَبْرَأَ الْخَبَرَ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ وَفِي عُنُقِهِ السَّيْفُ وَهُوَ يَقُولُ:" لَمْ تُرَاعُوا لَمْ تُرَاعُوا، ثُمَّ قَالَ: وَجَدْنَاهُ بَحْرًا، أَوْ قَالَ إِنَّهُ لَبَحْرٌ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ پر (ایک آواز سن کر) بڑا خوف چھا گیا تھا، سب لوگ اس آواز کی طرف بڑھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آگے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی واقعہ کی تحقیق کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر سوار تھے جس کی پشت ننگی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن سے تلوار لٹک رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ڈرو مت۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے تو گھوڑے کو سمندر کی طرح تیز پایا ہے یا یہ فرمایا کہ گھوڑا جیسے سمندر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The 'Prophet was the best and the bravest amongst the people. Once the people of Medina got terrified at night, so they went in the direction of the noise (that terrified them). The Prophet met them (on his way back) after he had found out the truth. He was riding an unsaddled horse belonging to Abu Talha and a sword was hanging by his neck, and he was saying, "Don't be afraid! Don't be afraid!" He further said, "I found it (i.e. the horse) very fast," or said, "This horse is very fast." (Qastala-ni)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 156

حدیث نمبر: 3530
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقالت عائشة: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يسترني وانا انظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: دعهم امنا بني ارفدة يعني من الامن".(مرفوع) وَقَالَتْ عَائِشَةُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُمْ أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ يَعْنِي مِنَ الْأَمْنِ".
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو پردہ میں رکھے ہوئے ہیں اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی جو نیزوں کا کھیل مسجد میں کر رہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں چھوڑ دو، بنی ارفدہ تم بےفکر ہو کر کھیلو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Aisha added, "I was being screened by the Prophet while I was watching the Ethiopians playing in the Mosque. `Umar rebuked them, but the Prophet said, "Leave them, O Bani Arfida! Play. (for) you are safe."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 730

حدیث نمبر: 3931
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، ان ابا بكر دخل عليها والنبي صلى الله عليه وسلم عندها يوم فطر او اضحى , وعندها قينتان تغنيان بما تقاذفت الانصار يوم بعاث، فقال ابو بكر:" مزمار الشيطان مرتين"، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" دعهما يا ابا بكر إن لكل قوم عيدا , وإن عيدنا هذا اليوم".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحًى , وَعِنْدَهَا قَيْنَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاذَفَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:" مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ مَرَّتَيْنِ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا , وَإِنَّ عِيدَنَا هَذَا الْيَوْمُ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں تشریف رکھتے تھے عیدالفطر یا عید الاضحی کا دن تھا، دو لڑکیاں یوم بعاث کے بارے میں وہ اشعار پڑھ رہی تھیں جو انصار کے شعراء نے اپنے فخر میں کہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا یہ شیطانی گانے باجے! (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں) دو مرتبہ انہوں نے یہ جملہ دہرایا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر! انہیں چھوڑ دو۔ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور ہماری عید آج کا یہ دن ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: That once Abu Bakr came to her on the day of `Id-ul-Fitr or `Id ul Adha while the Prophet was with her and there were two girl singers with her, singing songs of the Ansar about the day of Buath. Abu Bakr said twice. "Musical instrument of Satan!" But the Prophet said, "Leave them Abu Bakr, for every nation has an `Id (i.e. festival) and this day is our `Id."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 268


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.