ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے محمد بن جبیر بن مطعم سے، انہوں نے اپنے باپ (جبیر بن مطعم) سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ الطور پڑھتے ہوئے سنا تھا۔
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں محمد بن جبیر نے ‘ انہیں ان کے باپ (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے وہ بدر کے قیدیوں کو چھڑانے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (وہ ابھی اسلام نہیں لائے تھے) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز میں سورۃ الطور پڑھی۔
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں محمد بن جبیر نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا، آپ مغرب کی نماز میں سورۃ والطور کی تلاوت کر رہے تھے، یہ پہلا موقع تھا جب میرے دل میں ایمان نے قرار پکڑا۔
Narrated Jubair bin Mut'im: I heard the Prophet reciting Surat-at-Tur in Maghrib prayer, and that was at a time when belief was first planted in my heart. The Prophet while speaking about the war prisoners of Badr, said, "Were Al-Mutim bin Adi alive and interceded with me for these filthy people, I would definitely forgive them for his sake."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 358
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: حدثوني عن الزهري، عن محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في المغرب بالطور، فلما بلغ هذه الآية ام خلقوا من غير شيء ام هم الخالقون {35} ام خلقوا السموات والارض بل لا يوقنون {36} ام عندهم خزائن ربك ام هم المسيطرون {37} سورة الطور آية 35-37، قال: كاد قلبي ان يطير، قال سفيان: فاما انا، فإنما سمعت الزهري يحدث، عن محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم" يقرا في المغرب بالطور"، ولم اسمعه زاد الذي قالوا لي.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثُونِي عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ، فَلَمَّا بَلَغَ هَذِهِ الْآيَةَ أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ {35} أَمْ خَلَقُوا السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ بَلْ لا يُوقِنُونَ {36} أَمْ عِنْدَهُمْ خَزَائِنُ رَبِّكَ أَمْ هُمُ الْمُسَيْطِرُونَ {37} سورة الطور آية 35-37، قَالَ: كَادَ قَلْبِي أَنْ يَطِيرَ، قَالَ سُفْيَانُ: فَأَمَّا أَنَا، فَإِنَّمَا سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ"، وَلَمْ أَسْمَعْهُ زَادَ الَّذِي قَالُوا لِي.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے اصحاب نے زہری کے واسطہ سے بیان کیا، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں سورۃ والطور پڑھ رہے تھے۔ جب آپ سورۃ والطور اس آیت پر پہنچے «أم خلقوا من غير شىء أم هم الخالقون * أم خلقوا السموات والأرض بل لا يوقنون * أم عندهم خزائن ربك أم هم المسيطرون»”کیا یہ لوگ بغیر کسی کے پیدا کئے پیدا ہو گئے یا یہ خود (اپنے) خالق ہیں؟ یا انہوں نے آسمان اور زمین کو پیدا کر لیا ہے۔ اصل یہ ہے کہ ان میں یقین ہی نہیں۔ کیا ان لوگوں کے پاس آپ کے پروردگار کے خزانے ہیں یا یہ لوگ حاکم ہیں۔“ تو میرا دل اڑنے لگا۔ سفیان نے بیان کیا لیکن میں نے زہری سے سنا ہے وہ محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت کرتے تھے، ان سے ان کے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ والطور پڑھتے سنا (سفیان نے کہا کہ) میرے ساتھیوں نے اس کے بعد جو اضافہ کیا ہے وہ میں نے زہری سے نہیں سنا۔
Narrated Jubair bin Mut`im: I heard the Prophet reciting Surat at-Tur in the Maghrib prayer, and when he reached the Verse: 'Were they created by nothing, Or were they themselves the creators, Or did they create the Heavens and the Earth? Nay, but they have no firm belief Or do they own the treasures of Your Lord? Or have they been given the authority to do as they like...' (52.35-37) my heart was about to fly (when I realized this firm argument).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 377