صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
2. بَابُ الاِقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
2. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنا۔
(2) Chapter. Following the Sunna (legal ways) of the Prophet (p.b.u.h.).
حدیث نمبر: 7276
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سالت الاعمش، فقال: عن زيد بن وهب، سمعت حذيفة، يقول: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان الامانة نزلت من السماء في جذر قلوب الرجال ونزل القرآن، فقرءوا القرآن، وعلموا من السنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَأَلْتُ الْأَعْمَشَ، فَقَالَ: عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ مِنَ السَّمَاءِ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ، فَقَرَءُوا الْقُرْآنَ، وَعَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اعمش سے پوچھا تو انہوں نے زید بن وہب سے بیان کیا کہ میں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امانت داری آسمان سے بعض لوگوں کے دلوں کی جڑوں میں اتری، (یعنی ان کی فطرت میں داخل ہے) اور قرآن مجید نازل ہوا تو انہوں نے قرآن مجید کا مطلب سمجھا اور سنت کا علم حاصل کیا تو قرآن و حدیث دونوں سے اس ایمانداری کو جو فطرتی تھی پوری قوت مل گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hudhaifa: Allah's Apostle said to us, "Honesty descended from the Heavens and settled in the roots of the hearts of men (faithful believers), and then the Qur'an was revealed and the people read the Qur'an, (and learnt it from it) and also learnt it from the Sunna." Both Qur'an and Sunna strengthened their (the faithful believers') honesty. (See Hadith No. 208)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 381

حدیث نمبر: 6497
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا الاعمش، عن زيد بن وهب، حدثنا حذيفة، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثين رايت احدهما وانا انتظر الآخر، حدثنا:" ان الامانة نزلت في جذر قلوب الرجال، ثم علموا من القرآن، ثم علموا من السنة، وحدثنا عن رفعها، قال: ينام الرجل النومة، فتقبض الامانة من قلبه، فيظل اثرها مثل اثر الوكت، ثم ينام النومة، فتقبض فيبقى اثرها مثل المجل كجمر دحرجته على رجلك، فنفط فتراه منتبرا وليس فيه شيء، فيصبح الناس يتبايعون فلا يكاد احد يؤدي الامانة، فيقال: إن في بني فلان رجلا امينا، ويقال للرجل: ما اعقله وما اظرفه وما اجلده وما في قلبه مثقال حبة خردل من إيمان، ولقد اتى علي زمان وما ابالي ايكم بايعت لئن كان مسلما رده علي الإسلام، وإن كان نصرانيا رده علي ساعيه، فاما اليوم فما كنت ابايع إلا فلانا وفلانا"، قال الفربري، قال ابو جعفر: حدثت ابا عبد الله، فقال: سمعت احمد بن عاصم، يقول: ابا عبيد، يقول: قال الاصمعي، وابو عمرو، وغيرهما، جذر قلوب الرجال الجذر الاصل من كل شيء الوكت اثر الشيء اليسير منه، والمجل اثر العمل في الكف إذا غلظ.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ، حَدَّثَنَا:" أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ، وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا، قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ، فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ، فَتُقْبَضُ فَيَبْقَى أَثَرُهَا مِثْلَ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ، فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ، فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ فَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ، فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا، وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الْإِسْلَامُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا"، قَالَ الفِرَبْرِيُّ، قَال أَبُو جَعْفَرٍ: حَدَّثْتُ أَبَا عَبْد اللَّهِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ عَاصِم، يَقُولُ: أَبَا عُبَيْدٍ، يَقُولً: قَالَ الأَصْمَعِيُّ، وَأَبُو عَمْرٍو، وَغَيْرُهُمَا، جَذْرُ قُلُوبِ الرَّجَالِ الْجَذْرُ الأَصْلُ مِنْ كُلِّ شَيءٍ الوَكْتُ أَثَرُ الشَّيْءِ الْيَسِيرُ مِنْهُ، وَالْمَجْلُ أَثَرُ الْعَمَلِ فِي الكَفِّ إذَا غَلُظَ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ان سے زید بن وہب نے، کہا ہم سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو حدیثیں ارشاد فرمائیں۔ ایک کا ظہور تو میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں اترتی ہے۔ پھر قرآن شریف سے، پھر حدیث شریف سے اس کی مضبوطی ہوتی جاتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کے اٹھ جانے کے متعلق ارشاد فرمایا کہ آدمی ایک نیند سوئے گا اور (اسی میں) امانت اس کے دل سے ختم ہو گی اور اس بےایمانی کا ہلکا نشان پڑ جائے گا۔ پھر ایک اور نیند لے گا اب اس کا نشان چھالے کی طرح ہو جائے گا جیسے تو پاؤں پر ایک چنگاری لڑھکائے تو ظاہر میں ایک چھالا پھول آتا ہے اس کو پھولا دیکھتا ہے، پر اندر کچھ نہیں ہوتا۔ پھر حال یہ ہو جائے گا کہ صبح اٹھ کر لوگ خرید و فروخت کریں گے اور کوئی شخص امانت دار نہیں ہو گا، کہا جائے گا کہ بنی فلاں میں ایک امانت دار شخص ہے۔ کسی شخص کے متعلق کہا جائے گا کہ کتنا عقلمند ہے، کتنا بلند حوصلہ ہے اور کتنا بہادر ہے۔ حالانکہ اس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان (امانت) نہیں ہو گا۔ (حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے ایک ایسا وقت بھی گزارا ہے کہ میں اس کی پروا نہیں کرتا تھا کہ کس سے خرید و فروخت کرتا ہوں۔ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کو اسلام (بےایمانی سے) روکتا تھا۔ اگر وہ نصرانی ہوتا تو اس کا مددگار اسے روکتا تھا لیکن اب میں فلاں اور فلاں کے سوا کسی سے خرید و فروخت ہی نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hudhaifa: Allah's Apostle narrated to us two narrations, one of which I have seen (happening) and I am waiting for the other. He narrated that honesty was preserved in the roots of the hearts of men (in the beginning) and then they learnt it (honesty) from the Qur'an, and then they learnt it from the (Prophet's) Sunna (tradition). He also told us about its disappearance, saying, "A man will go to sleep whereupon honesty will be taken away from his heart, and only its trace will remain, resembling the traces of fire. He then will sleep whereupon the remainder of the honesty will also be taken away (from his heart) and its trace will resemble a blister which is raised over the surface of skin, when an ember touches one's foot; and in fact, this blister does not contain anything. So there will come a day when people will deal in business with each other but there will hardly be any trustworthy persons among them. Then it will be said that in such-and-such a tribe there is such-and-such person who is honest, and a man will be admired for his intelligence, good manners and strength, though indeed he will not have belief equal to a mustard seed in his heart." The narrator added: There came upon me a time when I did not mind dealing with anyone of you, for if he was a Muslim, his religion would prevent him from cheating; and if he was a Christian, his Muslim ruler would prevent him from cheating; but today I cannot deal except with so-and-so and so-and-so. (See Hadith No. 208, Vol. 9)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 504

حدیث نمبر: 7086
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا الاعمش، عن زيد بن وهب، حدثنا حذيفة، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثين، رايت احدهما وانا انتظر الآخر، حدثنا:" ان الامانة نزلت في جذر قلوب الرجال، ثم علموا من القرآن، ثم علموا من السنة، وحدثنا عن رفعها، قال: ينام الرجل النومة فتقبض الامانة من قلبه، فيظل اثرها مثل اثر الوكت، ثم ينام النومة، فتقبض، فيبقى فيها اثرها مثل اثر المجل كجمر دحرجته على رجلك، فنفط، فتراه منتبرا وليس فيه شيء، ويصبح الناس يتبايعون فلا يكاد احد يؤدي الامانة، فيقال: إن في بني فلان رجلا امينا، ويقال للرجل: ما اعقله، وما اظرفه، وما اجلده، وما في قلبه مثقال حبة خردل من إيمان، ولقد اتى علي زمان ولا ابالي ايكم بايعت، لئن كان مسلما رده علي الإسلام، وإن كان نصرانيا رده علي ساعيه، واما اليوم فما كنت ابايع إلا فلانا وفلانا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ، رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ، حَدَّثَنَا:" أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ، وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا، قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ، فَتُقْبَضُ، فَيَبْقَى فِيهَا أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ، فَنَفِطَ، فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ، وَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ فَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ، فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا، وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ، وَمَا أَظْرَفَهُ، وَمَا أَجْلَدَهُ، وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَلَا أُبَالِي أَيُّكُمْ بَايَعْتُ، لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الْإِسْلَامُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، وَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے زید بن وہب نے بیان کیا، ان سے حذیفہ نے بیان کیا کہا ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو احادیث فرمائی تھیں جن میں سے ایک تو میں نے دیکھ لی دوسری کا انتظار ہے۔ ہم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی جڑوں میں نازل ہوئی تھی پھر لوگوں نے اسے قرآن سے سیکھا، پھر سنت سے سیکھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے امانت کے اٹھ جانے کے متعلق فرمایا تھا کہ ایک شخص ایک نیند سوئے گا اور امانت اس کے دل سے نکال دی جائے گی اور اس کا نشان ایک دھبے جتنا باقی رہ جائے گا، پھر وہ ایک نیند سوئے گا اور پھر امانت نکالی جائے گی تو اس کے دل میں آبلے کی طرح اس کا نشان باقی رہ جائے گا، جیسے تم نے کوئی چنگاری اپنے پاؤں پر گرا لی ہو اور اس کی وجہ سے آبلہ پڑ جائے، تم اس میں سوجن دیکھو گے لیکن اندر کچھ نہیں ہو گا اور لوگ خرید و فروخت کریں گے لیکن کوئی امانت ادا کرنے والا نہیں ہو گا۔ پھر کہا جائے گا کہ فلاں قبیلے میں ایک امانت دار آدمی ہے اور کسی کے متعلق کہا جائے گا کہ وہ کس قدر عقلمند، کتنا خوش طبع، کتنا دلاور آدمی ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا اور مجھ پر ایک زمانہ گزر گیا اور میں اس کی پروا نہیں کرتا تھا کہ تم میں سے کس کے ساتھ میں لین دین کرتا ہوں اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا اسلام اسے میرے حق کے ادا کرنے پر مجبور کرتا اور اگر وہ نصرانی ہوتا تو اس کے حاکم لوگ اس کو دباتے ایمانداری پر مجبور کرتے۔ لیکن آج کل تو میں صرف فلاں فلاں لوگوں سے ہی لین دین کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hudhaifa: Allah's Apostle related to us, two prophetic narrations one of which I have seen fulfilled and I am waiting for the fulfillment of the other. The Prophet told us that the virtue of honesty descended in the roots of men's hearts (from Allah) and then they learned it from the Qur'an and then they learned it from the Sunna (the Prophet's traditions). The Prophet further told us how that honesty will be taken away: He said: "Man will go to sleep during which honesty will be taken away from his heart and only its trace will remain in his heart like the trace of a dark spot; then man will go to sleep, during which honesty will decrease further still, so that its trace will resemble the trace of blister as when an ember is dropped on one's foot which would make it swell, and one would see it swollen but there would be nothing inside. People would be carrying out their trade but hardly will there be a trustworthy person. It will be said, 'in such-and-such tribe there is an honest man,' and later it will be said about some man, 'What a wise, polite and strong man he is!' Though he will not have faith equal even to a mustard seed in his heart." No doubt, there came upon me a time when I did not mind dealing (bargaining) with anyone of you, for if he was a Muslim his Islam would compel him to pay me what is due to me, and if he was a Christian, the Muslim official would compel him to pay me what is due to me, but today I do not deal except with such-and-such person.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 208


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.