صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
The Book About The Information Given by One Person
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الْوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالْفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ:
1. باب: ایک سچے شخص کی خبر پر اذان، نماز، روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا۔
(1) Chapter. What is said regarding the acceptance of the information given by one truthful person concerning Adhan, Salat (prayer), Saum (fasting), and all other obligations and laws prescribed by Allah.
حدیث نمبر: 7257
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن زبيد، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، عن علي رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" بعث، جيشا وامر عليهم رجلا، فاوقد نارا، وقال: ادخلوها فارادوا ان يدخلوها، وقال آخرون: إنما فررنا منها، فذكروا للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال للذين ارادوا ان يدخلوها: لو دخلوها لم يزالوا فيها إلى يوم القيامة، وقال للآخرين: لا طاعة في معصية، إنما الطاعة في المعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ، جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا، فَأَوْقَدَ نَارًا، وَقَالَ: ادْخُلُوهَا فَأَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ آخَرُونَ: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا: لَوْ دَخَلُوهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ: لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے زبید نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر ایک صاحب عبداللہ بن حذافہ سہمی کو بنایا، پھر (اس نے کیا کیا کہ) آگ جلوائی اور (لشکریوں سے) کہا کہ اس میں داخل ہو جاؤ۔ جس پر بعض لوگوں نے داخل ہونا چاہا لیکن کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم آگ ہی سے بھاگ کر آئے ہیں۔ پھر اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جنہوں نے آگ میں داخل ہونے کا ارادہ کیا تھا کہ اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو اس میں قیامت تک رہتے۔ اور دوسرے لوگوں سے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت حلال نہیں ہے اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: The Prophet , sent an army and appointed some man their commander The man made a fire and then said (to the soldiers), "Enter it." Some of them intended to enter it while some others said, 'We have run away from it (i.e., embraced Islam to save ourselves from the 'fire')." They mentioned that to the Prophet, and he said about people who had intended to enter the fire. ''If they had entered it, they would have remained In it till the Day of Resurrection.'' Then he said to others, "No obedience for evil deeds, obedience is required only in what is good ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 363

حدیث نمبر: 4340
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، قال: حدثني سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، عن علي رضي الله عنه، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية، فاستعمل رجلا من الانصار وامرهم ان يطيعوه، فغضب، فقال: اليس امركم النبي صلى الله عليه وسلم ان تطيعوني؟ قالوا: بلى، قال: فاجمعوا لي حطبا، فجمعوا، فقال: اوقدوا نارا، فاوقدوها، فقال: ادخلوها، فهموا، وجعل بعضهم يمسك بعضا، ويقولون: فررنا إلى النبي صلى الله عليه وسلم من النار، فما زالوا حتى خمدت النار، فسكن غضبه، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:"لو دخلوها ما خرجوا منها إلى يوم القيامة، الطاعة في المعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، فَاسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ، فَغَضِبَ، فَقَالَ: أَلَيْسَ أَمَرَكُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُطِيعُونِي؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا، فَجَمَعُوا، فَقَالَ: أَوْقِدُوا نَارًا، فَأَوْقَدُوهَا، فَقَالَ: ادْخُلُوهَا، فَهَمُّوا، وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يُمْسِكُ بَعْضًا، وَيَقُولُونَ: فَرَرْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النَّارِ، فَمَا زَالُوا حَتَّى خَمَدَتِ النَّارُ، فَسَكَنَ غَضَبُهُ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن اسلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مختصر لشکر روانہ کیا اور اس کا امیر ایک انصاری صحابی (عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ) کو بنایا اور لشکریوں کو حکم دیا کہ سب اپنے امیر کی اطاعت کریں پھر امیر کسی وجہ سے غصہ ہو گئے اور اپنے فوجیوں سے پوچھا کہ کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری اطاعت کرنے کا حکم نہیں فرمایا ہے؟ سب نے کہا کہ ہاں فرمایا ہے۔ انہوں نے کہا پھر تم سب لکڑیاں جمع کرو۔ انہوں نے لکڑیاں جمع کیں تو امیر نے حکم دیا کہ اس میں آگ لگاؤ اور انہوں نے آگ لگا دی۔ اب انہوں نے حکم دیا کہ سب اس میں کود جاؤ۔ فوجی کود جانا ہی چاہتے تھے کہ انہیں میں سے بعض نے بعض کو روکا اور کہا کہ ہم تو اس آگ ہی کے خوف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئے ہیں! ان باتوں میں وقت گزر گیا اور آگ بھی بجھ گئی۔ اس کے بعد امیر کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔ جب اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود جاتے تو پھر قیامت تک اس میں سے نہ نکلتے۔ اطاعت کا حکم صرف نیک کاموں کے لیے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: The Prophet sent a Sariya under the command of a man from the Ansar and ordered the soldiers to obey him. He (i.e. the commander) became angry and said "Didn't the Prophet order you to obey me!" They replied, "Yes." He said, "Collect fire-wood for me." So they collected it. He said, "Make a fire." When they made it, he said, "Enter it (i.e. the fire)." So they intended to do that and started holding each other and saying, "We run towards (i.e. take refuge with) the Prophet from the fire." They kept on saying that till the fire was extinguished and the anger of the commander abated. When that news reached the Prophet he said, "If they had entered it (i.e. the fire), they would not have come out of it till the Day of Resurrection. Obedience (to somebody) is required when he enjoins what is good."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 629

حدیث نمبر: 7145
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، عن علي رضي الله عنه، قال:" بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية، وامر عليهم رجلا من الانصار وامرهم ان يطيعوه، فغضب عليهم، وقال: اليس قد امر النبي صلى الله عليه وسلم ان تطيعوني، قالوا: بلى، قال: قد عزمت عليكم لما جمعتم حطبا واوقدتم نارا ثم دخلتم فيها، فجمعوا حطبا فاوقدوا نارا، فلما هموا بالدخول فقام ينظر بعضهم إلى بعض، قال بعضهم: إنما تبعنا النبي صلى الله عليه وسلم فرارا من النار افندخلها، فبينما هم كذلك، إذ خمدت النار وسكن غضبه، فذكر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لو دخلوها ما خرجوا منها ابدا، إنما الطاعة في المعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ، فَغَضِبَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُطِيعُونِي، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: قَدْ عَزَمْتُ عَلَيْكُمْ لَمَا جَمَعْتُمْ حَطَبًا وَأَوْقَدْتُمْ نَارًا ثُمَّ دَخَلْتُمْ فِيهَا، فَجَمَعُوا حَطَبًا فَأَوْقَدُوا نَارًا، فَلَمَّا هَمُّوا بِالدُّخُولِ فَقَامَ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، قَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا تَبِعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرَارًا مِنَ النَّارِ أَفَنَدْخُلُهَا، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ خَمَدَتِ النَّارُ وَسَكَنَ غَضَبُهُ، فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا أَبَدًا، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ بھیجا اور اس پر انصار کے ایک شخص کو امیر بنایا اور لوگوں کو حکم دیا کہ ان کی اطاعت کریں۔ پھر امیر فوج کے لوگوں پر غصہ ہوئے اور کہا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں میری اطاعت کا حکم نہیں دیا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ضرور دیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ لکڑی جمع کرو اور اس سے آگ جلاؤ اور اس میں کود پڑو۔ لوگوں نے لکڑی جمع کی اور آگ جلائی، جب کودنا چاہا تو ایک دوسرے کو لوگ دیکھنے لگے اور ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری آگ سے بچنے کے لیے کی تھی، کیا پھر ہم اس میں خود ہی داخل ہو جائیں۔ اسی دوران میں آگ ٹھنڈی ہو گئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود پڑتے تو پھر اس میں سے نہ نکل سکتے۔ اطاعت صرف اچھی باتوں میں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: The Prophet sent an army unit (for some campaign) and appointed a man from the Ansar as its commander and ordered them (the soldiers) to obey him. (During the campaign) he became angry with them and said, "Didn't the Prophet order you to obey me?" They said, "Yes." He said, "I order you to collect wood and make a fire and then throw yourselves into it." So they collected wood and made a fire, but when they were about to throw themselves into, it they started looking at each other, and some of them said, "We followed the Prophet to escape from the fire. How should we enter it now?" So while they were in that state, the fire extinguished and their commander's anger abated. The event was mentioned to the Prophet and he said, "If they had entered it (the fire) they would never have come out of it, for obedience is required only in what is good." (See Hadith No. 629. Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 259


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.