60. باب: اگر امام لمبی سورۃ شروع کر دے اور کسی کو کام ہو وہ اکیلے نماز پڑھ کر چل دے تو یہ کیسا ہے؟
(60) Chapter. If the Imam prolongs the Salat (prayer) and somebody has an urgent work or need and so he leaves the congregation and offers Salat alone.
(موقوف) حدثنا مسلم، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو، عن جابر بن عبد الله،" ان معاذ بن جبل كان يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم يرجع فيؤم قومه".(موقوف) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے جابر بن عبداللہ سے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کیا کرتے تھے۔
(موقوف) حدثني محمد بن بشار، قال: حدثنا غندر، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو، قال: سمعت جابر بن عبد الله، قال:" كان معاذ بن جبل يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم يرجع فيؤم قومه، فصلى العشاء فقرا بالبقرة فانصرف الرجل، فكان معاذا تناول منه فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: فتان، فتان، فتان، ثلاث مرار، او قال: فاتنا، فاتنا، فاتنا، وامره بسورتين من اوسط المفصل"، قال عمرو: لا احفظهما.(موقوف) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ فَقَرَأَ بِالْبَقَرَةِ فَانْصَرَفَ الرَّجُلُ، فَكَأَنَّ مُعَاذًا تَنَاوَلَ مِنْهُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: فَتَّانٌ، فَتَّانٌ، فَتَّانٌ، ثَلَاثَ مِرَارٍ، أَوْ قَالَ: فَاتِنًا، فَاتِنًا، فَاتِنًا، وَأَمَرَهُ بِسُورَتَيْنِ مِنْ أَوْسَطِ الْمُفَصَّلِ"، قَالَ عَمْرٌو: لَا أَحْفَظُهُمَا.
(دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو سے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا، آپ نے فرمایا کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (فرض) نماز پڑھتے پھر واپس جا کر اپنی قوم کے لوگوں کو (وہی) نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ایک بار عشاء میں انہوں نے سورۃ البقرہ شروع کی۔ (مقتدیوں میں سے) ایک شخص نماز توڑ کر چل دیا۔ معاذ رضی اللہ عنہ اس کو برا کہنے لگے۔ یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی (اس شخص نے جا کر معاذ کی شکایت کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو فرمایا تو بلا میں ڈالنے والا ہے، بلا میں ڈالنے والا، بلا میں ڈالنے والا تین بار فرمایا۔ یا یوں فرمایا کہ تو فسادی ہے، فسادی، فسادی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو حکم فرمایا کہ مفصل کے بیچ کی دو سورتیں پڑھا کرے۔ عمرو بن دینار نے کہا کہ مجھے یاد نہ رہیں (کہ کون سی سورتوں کا آپ نے نام لیا۔)
Narrated `Amr: Jabir bin `Abdullah said, "Mu`adh bin Jabal used to pray with the Prophet and then go to lead his people in prayer Once he led the `Isha' prayer and recited Surat "Al-Baqara." Somebody left the prayer and Mu`adh criticized him. The news reached the Prophet and he said to Mu`adh, 'You are putting the people to trial,' and repeated it thrice (or said something similar) and ordered him to recite two medium Suras of Mufassal." (`Amr said that he had forgotten the names of those Suras).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 669
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا محارب بن دثار، قال: سمعت جابر بن عبد الله الانصاري، قال: اقبل رجل بناضحين وقد جنح الليل، فوافق معاذا يصلي، فترك ناضحه واقبل إلى معاذ فقرا بسورة البقرة او النساء، فانطلق الرجل وبلغه ان معاذا نال منه، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فشكا إليه معاذا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا معاذ، افتان انت او افاتن ثلاث مرار، فلولا صليت بسبح اسم ربك والشمس وضحاها والليل إذا يغشى فإنه يصلي وراءك الكبير والضعيف وذو الحاجة احسب هذا في الحديث"، قال ابو عبد الله: وتابعه سعيد بن مسروق، ومسعر، والشيباني، قال: عمرو، وعبيد الله بن مقسم، وابو الزبير، عن جابر قرا معاذ في العشاء بالبقرة، وتابعه الاعمش، عن محارب.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ بِنَاضِحَيْنِ وَقَدْ جَنَحَ اللَّيْلُ، فَوَافَقَ مُعَاذًا يُصَلِّي، فَتَرَكَ نَاضِحَهُ وَأَقْبَلَ إِلَى مُعَاذٍ فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ أَوْ النِّسَاءِ، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ وَبَلَغَهُ أَنَّ مُعَاذًا نَالَ مِنْهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَا إِلَيْهِ مُعَاذًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ أَوْ أَفَاتِنٌ ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَلَوْلَا صَلَّيْتَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى فَإِنَّهُ يُصَلِّي وَرَاءَكَ الْكَبِيرُ وَالضَّعِيفُ وَذُو الْحَاجَةِ أَحْسِبُ هَذَا فِي الْحَدِيثِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَتَابَعَهُ سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، وَمِسْعَرٌ، وَالشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: عَمْرٌو، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَرَأَ مُعَاذٌ فِي الْعِشَاءِ بِالْبَقَرَةِ، وَتَابَعَهُ الْأَعْمَشُ، عَنْ مُحَارِبٍ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا، آپ نے بتلایا کہ ایک شخص پانی اٹھانے والا دو اونٹ لیے ہوئے آیا، رات تاریک ہو چکی تھی۔ اس نے معاذ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھاتے ہوئے پایا۔ اس لیے اپنے اونٹوں کو بٹھا کر (نماز میں شریک ہونے کے لیے) معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف بڑھا۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے نماز میں سورۃ البقرہ یا سورۃ نساء شروع کی۔ چنانچہ وہ شخص نیت توڑ کر چل دیا۔ پھر اسے معلوم ہوا کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے مجھ کو برا بھلا کہا ہے۔ اس لیے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور معاذ کی شکایت کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا، معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ( «فتان» یا «فاتن») فرمایا: «سبح اسم ربك، والشمس وضحاها، والليل إذا يغشى»(سورتیں) تم نے کیوں نہ پڑھیں، کیونکہ تمہارے پیچھے بوڑھے، کمزور اور حاجت مند نماز پڑھتے ہیں۔ شعبہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ آخری جملہ (کیونکہ تمہارے پیچھے الخ) حدیث میں داخل ہے۔ شعبہ کے ساتھ اس کی متابعت سعید بن مسروق، مسعر اور شیبانی نے کی ہے اور عمرو بن دینار، عبیداللہ بن مقسم اور ابوالزبیر نے بھی اس حدیث کو جابر کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ معاذ نے عشاء میں سورۃ البقرہ پڑھی تھی اور شعبہ کے ساتھ اس روایت کی متابعت اعمش نے محارب کے واسطہ سے کی ہے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah Al-Ansari: Once a man was driving two Nadihas (camels used for agricultural purposes) and night had fallen. He found Mu`adh praying so he made his camel kneel and joined Mu`adh in the prayer. The latter recited Surat 'Al-Baqara" or Surat "An-Nisa", (so) the man left the prayer and went away. When he came to know that Mu`adh had criticized him, he went to the Prophet, and complained against Mu`adh. The Prophet said thrice, "O Mu`adh ! Are you putting the people to trial?" It would have been better if you had recited "Sabbih Isma Rabbika-l-A`la (87)", Wash-shamsi wa duhaha (91)", or "Wal-laili idha yaghsha (92)", for the old, the weak and the needy pray behind you." Jabir said that Mu`adh recited Sura Al-Baqara in the `Isha' prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 673
ہم سے سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ معاذ رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر واپس آ کر اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبادة، اخبرنا يزيد، اخبرنا سليم، حدثنا عمرو بن دينار، حدثنا جابر بن عبد الله، ان معاذ بن جبل رضي الله عنه، كان يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم ياتي قومه فيصلي بهم الصلاة، فقرا بهم البقرة قال: فتجوز رجل فصلى صلاة خفيفة، فبلغ ذلك معاذا، فقال: إنه منافق، فبلغ ذلك الرجل، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إنا قوم نعمل بايدينا ونسقي بنواضحنا، وإن معاذا صلى بنا البارحة فقرا البقرة فتجوزت، فزعم اني منافق، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا معاذ، افتان انت ثلاثا، اقرا والشمس وضحاها و سبح اسم ربك الاعلى ونحوها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا سَلِيمٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمُ الصَّلَاةَ، فَقَرَأَ بِهِمُ الْبَقَرَةَ قَالَ: فَتَجَوَّزَ رَجُلٌ فَصَلَّى صَلَاةً خَفِيفَةً، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاذًا، فَقَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَوْمٌ نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا وَنَسْقِي بِنَوَاضِحِنَا، وَإِنَّ مُعَاذًا صَلَّى بِنَا الْبَارِحَةَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَتَجَوَّزْتُ، فَزَعَمَ أَنِّي مُنَافِقٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ ثَلَاثًا، اقْرَأْ وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى وَنَحْوَهَا".
ہم سے محمد بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید نے خبر دی، کہا ہم کو سلیم نے خبر دی، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر اپنی قوم میں آتے اور انہیں نماز پڑھاتے۔ انہوں نے (ایک مرتبہ) نماز میں سورۃ البقرہ پڑھی۔ اس پر ایک صاحب جماعت سے الگ ہو گئے اور ہلکی نماز پڑھی۔ جب اس کے متعلق معاذ کو معلوم ہوا تو کہا وہ منافق ہے۔ معاذ کی یہ بات جب ان کو معلوم ہوئی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم لوگ محنت کا کام کرتے ہیں اور اپنی اونٹنیوں کو خود پانی پلاتے ہیں معاذ نے کل رات ہمیں نماز پڑھائی اور سورۃ البقرہ پڑھنی شروع کر دی۔ اس لیے میں نماز توڑ کر الگ ہو گیا، اس پر وہ کہتے ہیں کہ میں منافق ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے معاذ! تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرتے ہو، تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا (جب امام ہو تو) سورۃ «والشمس وضحاها» اور «سبح اسم ربك الأعلى» جیسی سورتیں پڑھا کرو۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: Mu`adh bin Jabal used to pray with the Prophet and then go to lead his people in prayer. Once he led the people in prayer and recited Surat-al-Baqara. A man left (the row of the praying people) and offered (light) prayer (separately) and went away. When Mu`adh came to know about it, he said. "He (that man) is a hypocrite." Later that man heard what Mu`adh said about him, so he came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We are people who work with our own hands and irrigate (our farms) with our camels. Last night Mu`adh led us in the (night) prayer and he recited Sura-al-Baqara, so I offered my prayer separately, and because of that, he accused me of being a hypocrite." The Prophet called Mu`adh and said thrice, "O Mu`adh! You are putting the people to trials? Recite 'Washshamsi wad-uhaha' (91) or'Sabbih isma Rabbi ka-l-A'la' (87) or the like."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 127