(مرفوع) حدثنا عبدان، حدثنا عبد الله، حدثنا يونس، عن الزهري، حدثنا عطاء بن يزيد، ان عبيد الله بن عدي، حدثه ان المقداد بن عمرو الكندي حليف بني زهرة حدثه، وكان شهد بدرا مع النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" يا رسول الله، إني لقيت كافرا فاقتتلنا، فضرب يدي بالسيف فقطعها، ثم لاذ مني بشجرة، وقال: اسلمت لله، ااقتله بعد ان قالها؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تقتله، قال: يا رسول الله، فإنه طرح إحدى يدي، ثم قال: ذلك بعد ما قطعها، ااقتله؟ قال: لا تقتله، فإن قتلته، فإنه بمنزلتك قبل ان تقتله، وانت بمنزلته قبل ان يقول كلمته التي قال".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيٍّ، حَدَّثَهُ أَنَّ الْمِقْدَادَ بْنَ عَمْرٍو الْكِنْدِيَّ حَلِيفَ بَنِي زُهْرَةَ حَدَّثَهُ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَقِيتُ كَافِرًا فَاقْتَتَلْنَا، فَضَرَبَ يَدِي بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا، ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، وَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ، أَأَقْتُلُهُ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقْتُلْهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّهُ طَرَحَ إِحْدَى يَدَيَّ، ثُمَّ قَالَ: ذَلِكَ بَعْدَ مَا قَطَعَهَا، أَأَقْتُلُهُ؟ قَالَ: لَا تَقْتُلْهُ، فَإِنْ قَتَلْتَهُ، فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ، وَأَنْتَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے، کہا مجھ سے عطاء بن یزید نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عدی نے بیان کیا، ان سے بنی زہرہ کے حلیف مقداد بن عمرو الکندی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا وہ بدر کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے کہ آپ نے پوچھا: یا رسول اللہ! اگر جنگ کے دوران میری کسی کافر سے مڈبھیڑ ہو جائے اور ہم ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش کرنے لگیں پھر وہ میرے ہاتھ پر اپنی تلوار مار کر اسے کاٹ دے اور اس کے بعد کسی درخت کی آڑ لے کر کہے کہ میں اللہ پر ایمان لایا تو کیا میں اسے اس کے اس اقرار کے بعد قتل کر سکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے قتل نہ کرنا۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس نے تو میرا ہاتھ بھی کاٹ ڈالا اور یہ اقرار اس وقت کیا جب اسے یقین ہو گیا کہ اب میں اسے قتل ہی کر دوں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے قتل نہ کرنا کیونکہ اگر تم نے اسے اسلام لانے کے بعد قتل کر دیا تو وہ تمہارے مرتبہ میں ہو گا جو تمہارا اسے قتل کرنے سے پہلے تھا یعنی معصوم معلوم الدم اور تم اس کے مرتبہ میں ہو گے جو اس کا اس کلمہ کے اقرار سے پہلے تھا جو اس نے اب کیا ہے (یعنی ظالم مباح الدم)۔
Narrated Al-Miqdad bin `Amr Al-Kindi: An ally of Bani Zuhra who took part in the battle of Badr with the Prophet, that he said, "O Allah's Apostle! If I meet an unbeliever and we have a fight, and he strikes my hand with the sword and cuts it off, and then takes refuge from me under a tree, and says, 'I have surrendered to Allah (i.e. embraced Islam),' may I kill him after he has said so?" Allah's Apostle said, "Do not kill him." Al- Miqdad said, "But O Allah's Apostle! He had chopped off one of my hands and he said that after he had cut it off. May I kill him?" The Prophet said. "Do not kill him for if you kill him, he would be in the position in which you had been before you kill him, and you would be in the position in which he was before he said the sentence."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 5
(مرفوع) حدثنا يحيى بن صالح، قال: حدثنا فليح بن سليمان، عن هلال بن علي، عن انس بن مالك، قال: صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم صلاة، ثم رقي المنبر، فقال في الصلاة وفي الركوع:" إني لاراكم من ورائي كما اراكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً، ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ فِي الصَّلَاةِ وَفِي الرُّكُوعِ:" إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ وَرَائِي كَمَا أَرَاكُمْ".
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے ہلال بن علی سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مرتبہ نماز پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے، پھر نماز کے باب میں اور رکوع کے باب میں فرمایا میں تمہیں پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا رہتا ہوں جیسے اب سامنے سے دیکھ رہا ہوں۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet led us in a prayer and then got up on the pulpit and said, "In your prayer and bowing, I certainly see you from my back as I see you (while looking at you.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 411
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے، ان سے زہری نے، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے، ان سے عبیداللہ بن عدی نے اور ان سے مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے۔ (دوسری سند) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے، ان سے ابن شہاب کے بھتیجے (محمد بن عبداللہ) نے، اپنے چچا (محمد بن مسلم بن شہاب) سے بیان کیا، انہیں عطاء بن یزید لیثی ثم الجندعی نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی اور انہیں مقداد بن عمرو کندی رضی اللہ عنہ نے، وہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ انہوں نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر کسی موقع پر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ ڈالے، پھر وہ مجھ سے بھاگ کر ایک درخت کی پناہ لے کر کہنے لگے ”میں اللہ پر ایمان لے آیا۔“ تو کیا یا رسول اللہ! اس کے اس اقرار کے بعد پھر بھی میں اسے قتل کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اسے قتل نہ کرنا۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ پہلے میرا ایک ہاتھ بھی کاٹ چکا ہے؟ اور یہ اقرار میرے ہاتھ کاٹنے کے بعد کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی یہی فرمایا کہ اسے قتل نہ کرنا، کیونکہ اگر تو نے اسے قتل کر ڈالا تو اسے قتل کرنے سے پہلے جو تمہارا مقام تھا اب اس کا وہ مقام ہو گا اور تمہارا مقام وہ ہو گا جو اس کا مقام اس وقت تھا جب اس نے اس کلمہ کا اقرار نہیں کیا تھا۔
Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar: That Al-Miqdad bin `Amr Al-Kindi, who was an ally of Bani Zuhra and one of those who fought the battle of Badr together with Allah's Apostle told him that he said to Allah's Apostle, "Suppose I met one of the infidels and we fought, and he struck one of my hands with his sword and cut it off and then took refuge in a tree and said, "I surrender to Allah (i.e. I have become a Muslim),' could I kill him, O Allah's Apostle, after he had said this?" Allah's Apostle said, "You should not kill him." Al- Miqdad said, "O Allah's Apostle! But he had cut off one of my two hands, and then he had uttered those words?" Allah's Apostle replied, "You should not kill him, for if you kill him, he would be in your position where you had been before killing him, and you would be in his position where he had been before uttering those words."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 354