صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
The Book of Al-Hudud
11. بَابُ إِقَامَةِ الْحُدُودِ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ:
11. باب: کوئی بلند مرتبہ شخص ہو یا کم مرتبہ سب پر برابر حد قائم کرنا۔
(11) Chapter. To inflict the legal punishment on the noble and the weak people (impartially).
حدیث نمبر: 6787
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة: ان اسامة كلم النبي صلى الله عليه وسلم في امراة، فقال:" إنما هلك من كان قبلكم، انهم كانوا يقيمون الحد على الوضيع، ويتركون الشريف، والذي نفسي بيده، لو ان فاطمة فعلت ذلك، لقطعت يدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ أُسَامَةَ كَلَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُقِيمُونَ الْحَدَّ عَلَى الْوَضِيعِ، وَيَتْرُكُونَ الشَّرِيفَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ فَعَلَتْ ذَلِكَ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عورت کی (جس پر حدی مقدمہ ہونے والا تھا) سفارش کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے کے لوگ اس لیے ہلاک ہو گئے کہ وہ کمزوروں پر تو حد قائم کرتے اور بلند مرتبہ لوگوں کو چھوڑ دیتے تھے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے بھی (چوری) کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ لیتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Usama approached the Prophet on behalf of a woman (who had committed theft). The Prophet said, "The people before you were destroyed because they used to inflict the legal punishments on the poor and forgive the rich. By Him in Whose Hand my soul is! If Fatima (the daughter of the Prophet ) did that (i.e. stole), I would cut off her hand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 778

حدیث نمبر: 2648
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني ابن وهب، عن يونس، وقال الليث: حدثني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني عروة بن الزبير،" ان امراة سرقت في غزوة الفتح، فاتي بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم امر بها فقطعت يدها، قالت عائشة: فحسنت توبتها وتزوجت، وكانت تاتي بعد ذلك، فارفع حاجتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ،" أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا وَتَزَوَّجَتْ، وَكَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا اور ان سے یونس نے اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا اور ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ ایک عورت نے فتح مکہ پر چوری کر لی تھی۔ پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر انہوں نے اچھی طرح توبہ کر لی اور شادی کر لی۔ اس کے بعد وہ آتی تھیں تو میں ان کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: A woman committed theft in the Ghazwa of the Conquest (of Mecca) and she was taken to the Prophet who ordered her hand to be cut off. `Aisha said, "Her repentance was perfect and she was married (later) and used to come to me (after that) and I would present her needs to Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 816

حدیث نمبر: 3475
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها ان قريشا اهمهم شان المراة المخزومية التي سرقت، فقال: ومن يكلم فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ومن يجترئ عليه إلا اسامة بن زيد حب رسول الله صلى الله عليه وسلم فكلمه اسامة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتشفع في حد من حدود الله ثم قام فاختطب ثم، قال: إنما اهلك الذين قبلكم انهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف اقاموا عليه الحد وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالَ: وَمَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ ثُمَّ، قَالَ: إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مخزومیہ خاتون (فاطمہ بنت اسود) جس نے (غزوہ فتح کے موقع پر) چوری کر لی تھی، اس کے معاملہ نے قریش کو فکر میں ڈال دیا۔ انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اس معاملہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کون کرے! آخر یہ طے پایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت عزیز ہیں۔ ان کے سوا اور کوئی اس کی ہمت نہیں کر سکتا۔ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کچھ کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اے اسامہ! کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں مجھ سے سفارش کرتا ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا (جس میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پچھلی بہت سی امتیں اس لیے ہلاک ہو گئیں کہ جب ان کا کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی چوری کرے تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The people of Quraish worried about the lady from Bani Makhzum who had committed theft. They asked, "Who will intercede for her with Allah's Apostle?" Some said, "No one dare to do so except Usama bin Zaid the beloved one to Allah's Apostle ." When Usama spoke about that to Allah's Apostle Allah's Apostle said, (to him), "Do you try to intercede for somebody in a case connected with Allah's Prescribed Punishments?" Then he got up and delivered a sermon saying, "What destroyed the nations preceding you, was that if a noble amongst them stole, they would forgive him, and if a poor person amongst them stole, they would inflict Allah's Legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad stole, I would cut off her hand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 681

حدیث نمبر: 3733
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) ح وحدثنا علي، حدثنا سفيان، قال: ذهبت اسال الزهري عن حديث المخزومية فصاح بي، قلت لسفيان:" فلم تحتمله عن احد"، قال: وجدته في كتاب كان كتبه ايوب بن موسى، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان امراة من بني مخزوم سرقت، فقالوا: من يكلم فيها النبي صلى الله عليه وسلم فلم يجترئ احد ان يكلمه , فكلمه اسامة بن زيد، فقال:" إن بني إسرائيل كان إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف قطعوه , لو كانت فاطمة لقطعت يدها".(مرفوع) ح وحَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: ذَهَبْتُ أَسْأَلُ الزُّهْرِيَّ عَنْ حَدِيثِ الْمَخْزُومِيَّةِ فَصَاحَ بِي، قُلْتُ لِسُفْيَانَ:" فَلَمْ تَحْتَمِلْهُ عَنْ أَحَدٍ"، قَالَ: وَجَدْتُهُ فِي كِتَابٍ كَانَ كَتَبَهُ أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَجْتَرِئْ أَحَدٌ أَنْ يُكَلِّمَهُ , فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ:" إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ قَطَعُوهُ , لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
(دوسری سند) اور ہم سے علی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے زہری سے مخزومیہ کی حدیث پوچھی تو وہ مجھ پر بہت غصہ ہو گئے۔ میں نے اس پر سفیان سے پوچھا کہ پھر آپ نے کسی اور ذریعہ سے اس حدیث کی روایت نہیں کی؟ انہوں نے بیان کیا کہ ایوب بن موسیٰ کی لکھی ہوئی ایک کتاب میں، میں نے یہ حدیث دیکھی۔ وہ زہری سے روایت کرتے تھے، وہ عروہ سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کر لی تھی۔ قریش نے (اپنی مجلس میں) سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس عورت کی سفارش کے لیے کون جا سکتا ہے؟ کوئی اس کی جرات نہیں کر سکا، آخر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے سفارش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں یہ دستور ہو گیا تھا کہ جب کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹتے۔ اگر آج فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Aisha said, "A woman from Bani Makhzumiya committed a theft and the people said, 'Who can intercede with the Prophet for her?' So nobody dared speak to him (i.e. the Prophet) but Usama bin Zaid spoke to him. The Prophet said, 'If a reputable man amongst the children of Bani Israel committed a theft, they used to forgive him, but if a poor man committed a theft, they would cut his hand. But I would cut even the hand of Fatima (i.e. the daughter of the Prophet) if she committed a theft."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 79

حدیث نمبر: 4304
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير: ان امراة سرقت في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة الفتح، ففزع قومها إلى اسامة بن زيد يستشفعونه، قال عروة: فلما كلمه اسامة فيها تلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" اتكلمني في حد من حدود الله"، قال اسامة: استغفر لي يا رسول الله، فلما كان العشي قام رسول الله خطيبا فاثنى على الله بما هو اهله، ثم قال:" اما بعد، فإنما اهلك الناس قبلكم انهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه، وإذا سرق فيهم الضعيف اقاموا عليه الحد، والذي نفس محمد بيده لو ان فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها"، ثم امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بتلك المراة، فقطعت يدها، فحسنت توبتها بعد ذلك وتزوجت، قالت عائشة: فكانت تاتي بعد ذلك، فارفع حاجتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ، قَالَ عُرْوَةُ: فَلَمَّا كَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَتُكَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ"، قَالَ أُسَامَةُ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ خَطِيبًا فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّمَا أَهْلَكَ النَّاسَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا"، ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ، فَقُطِعَتْ يَدُهَا، فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدَ ذَلِكَ وَتَزَوَّجَتْ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ غزوہ فتح (مکہ) کے موقع پر ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں چوری کر لی تھی۔ اس عورت کی قوم گھبرائی ہوئی اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے پاس آئی تاکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی سفارش کر دیں (کہ اس کا ہاتھ چوری کے جرم میں نہ کاٹا جائے)۔ عروہ نے بیان کیا کہ جب اسامہ رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! تم مجھ سے اللہ کی قائم کی ہوئی ایک حد کے بارے میں سفارش کرنے آئے ہو۔ اسامہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے لیے دعا مغفرت کیجئے، یا رسول اللہ! پھر دوپہر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کیا، اللہ تعالیٰ کی اس کے شان کے مطابق تعریف کرنے کے بعد فرمایا: امابعد! تم میں سے پہلے لوگ اس لیے ہلاک ہو گئے کہ اگر ان میں سے کوئی معزز شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کوئی کمزور چوری کر لیتا تو اس پر حد قائم کرتے اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کر لے تو میں اس کا ہاتھ کاٹوں گا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے لیے حکم دیا اور ان کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ پھر اس عورت نے صدق دل سے توبہ کر لی اور شادی بھی کر لی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بعد میں وہ میرے یہاں آتی تھیں۔ ان کو اور کوئی ضرورت ہوتی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: A lady committed theft during the lifetime of Allah's Apostle in the Ghazwa of Al-Fath, ((i.e. Conquest of Mecca). Her folk went to Usama bin Zaid to intercede for her (with the Prophet). When Usama interceded for her with Allah's Apostle, the color of the face of Allah's Apostle changed and he said, "Do you intercede with me in a matter involving one of the legal punishments prescribed by Allah?" Usama said, "O Allah's Apostle! Ask Allah's Forgiveness for me." So in the afternoon, Allah's Apostle got up and addressed the people. He praised Allah as He deserved and then said, "Amma ba'du ! The nations prior to you were destroyed because if a noble amongst them stole, they used to excuse him, and if a poor person amongst them stole, they would apply (Allah's) Legal Punishment to him. By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, if Fatima, the daughter of Muhammad stole, I would cut her hand." Then Allah's Apostle gave his order in the case of that woman and her hand was cut off. Afterwards her repentance proved sincere and she got married. `Aisha said, "That lady used to visit me and I used to convey her demands to Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 597

حدیث نمبر: 6788
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها" ان قريشا اهمتهم المراة المخزومية التي سرقت، فقالوا: من يكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومن يجترئ عليه، إلا اسامة بن زيد، حب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اتشفع في حد من حدود الله، ثم قام فخطب، قال: يا ايها الناس إنما ضل من قبلكم، انهم كانوا إذا سرق الشريف تركوه، وإذا سرق الضعيف فيهم اقاموا عليه الحد، وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد صلى الله عليه وسلم سرقت، لقطع محمد يدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّتْهُمُ الْمَرْأَةُ الْمَخْزُومِيَّةُ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ، إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا ضَلَّ مَنْ قَبْلَكُمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَتْ، لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا".
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک مخزومی عورت کا معاملہ جس نے چوری کی تھی، قریش کے لوگوں کے لیے اہمیت اختیار کر گیا اور انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملہ میں کون بات کر سکتا ہے اسامہ رضی اللہ عنہ کے سوا، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پیارے ہیں اور کوئی آپ سے سفارش کی ہمت نہیں کر سکتا؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اللہ کی حدوں میں سفارش کرنے آئے ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اس لیے گمراہ ہو گئے کہ جب ان میں کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے تھے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا ہاتھ ضرور کاٹ ڈالتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Quraish people became very worried about the Makhzumiya lady who had committed theft. They said, "Nobody can speak (in favor of the lady) to Allah's Apostle and nobody dares do that except Usama who is the favorite of Allah's Apostle. " When Usama spoke to Allah's Apostle about that matter, Allah's Apostle said, "Do you intercede (with me) to violate one of the legal punishment of Allah?" Then he got up and addressed the people, saying, "O people! The nations before you went astray because if a noble person committed theft, they used to leave him, but if a weak person among them committed theft, they used to inflict the legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad committed theft, Muhammad will cut off her hand.!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 779

حدیث نمبر: 6800
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" قطع يد امراة، قالت عائشة: وكانت تاتي بعد ذلك فارفع حاجتها إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فتابت وحسنت توبتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَطَعَ يَدَ امْرَأَةٍ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَكَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِكَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَابَتْ وَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کا ہاتھ کٹوایا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ عورت بعد میں بھی آتی تھی اور میں اس کی ضرورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھتی تھی , اس عورت نے توبہ کر لی تھی اور حسن توبہ کا ثبوت دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet cut off the hand of a lady, and that lady used to come to me, and I used to convey her message to the Prophet and she repented, and her repentance was sincere.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 792


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.