حدثنا يحيى بن بكير حدثنا الليث عن يونس عن ابن شهاب حدثني عروة بن الزبير ان عائشة رضي الله عنها قالت إن هند بنت عتبة بن ربيعة قالت يا رسول الله ما كان مما على ظهر الارض اهل اخباء- او خباء- احب إلي ان يذلوا من اهل اخبائك- او خبائك، شك يحيى- ثم ما اصبح اليوم اهل اخباء- او خباء- احب إلي من ان يعزوا من اهل اخبائك او خبائك. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وايضا والذي نفس محمد بيده» . قالت يا رسول الله إن ابا سفيان رجل مسيك، فهل علي حرج ان اطعم من الذي له قال: «لا إلا بالمعروف» .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ مِمَّا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ- أَوْ خِبَائِكَ، شَكَّ يَحْيَى- ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ أَوْ خِبَائِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ» . قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ قَالَ: «لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ» .
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ (معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں (یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے تھے) میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا۔ یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے (کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع) اب کوئی ڈیرہ والا یا ڈیرے والے ان کو عزت اور آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے (یعنی اب میں آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی کیا ہے تو اور بھی زیادہ خیرخواہ بنے گی۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے۔ پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ! ابوسفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں اس کے مال میں سے (اپنے بال بچوں کو کھلاؤں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے۔
Narrated `Aisha: Hind bint `Utba bin Rabi`a said, "O Allah 's Apostle! (Before I embraced Islam), there was no family on the surface of the earth, I wish to have degraded more than I did your family. But today there is no family whom I wish to have honored more than I did yours." Allah's Apostle said, "I thought similarly, by Him in Whose Hand Muhammad's soul is!" Hind said, "O Allah's Apostle! (My husband) Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed my children from his property?" The Prophet said, "No, unless you take it for your needs what is just and reasonable."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 636
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن هشام، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت هند ام معاوية لرسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ابا سفيان رجل شحيح، فهل علي جناح ان آخذ من ماله سرا؟ قال: خذي انت وبنوك ما يكفيك بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَت هِنْدٌ أُمُّ مُعَاوِيَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ سِرًّا؟ قَالَ: خُذِي أَنْتِ وَبَنُوكِ مَا يَكْفِيكِ بِالْمَعْرُوفِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ہندہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ تو کیا اگر میں ان کے مال سے چھپا کر کچھ لے لیا کروں تو کوئی حرج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے لیے اور اپنے بیٹوں کے لیے نیک نیتی کے ساتھ اتنا لے سکتی ہو جو تم سب کے لیے کافی ہو جایا کرے۔
Narrated `Aisha: Hind, the mother of Mu'awiya said to Allah's Apostle, "Abu Sufyan (her husband) is a miser. Am I allowed to take from his money secretly?" The Prophet said to her, "You and your sons may take what is sufficient reasonably and fairly."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 413