صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
29. بَابُ الْمُعَانَقَةِ وَقَوْلِ الرَّجُلِ كَيْفَ أَصْبَحْتَ:
29. باب: معانقہ یعنی گلے ملنے کے بیان میں اور ایک آدمی کا دوسرے سے پوچھنا کیوں آج صبح آپ کا مزاج کیسا ہے۔
(29) Chapter. Al-Muanaqa (to embrace each other by putting arms round the neck on meeting). And the saying of one man to another: "How are you this morning?"
حدیث نمبر: 6266
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إسحاق، اخبرنا بشر بن شعيب، حدثني ابي، عن الزهري، قال: اخبرني عبد الله بن كعب، ان عبد الله بن عباس، اخبره، ان عليا يعني ابن ابي طالب خرج من عند النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبد الله بن كعب بن مالك، ان عبد الله بن عباس، اخبره: ان علي بن ابي طالب رضي الله عنه خرج من عند النبي صلى الله عليه وسلم في وجعه الذي توفي فيه، فقال الناس: يا ابا حسن، كيف اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" اصبح بحمد الله بارئا"، فاخذ بيده العباس، فقال: الا تراه انت والله بعد الثلاث عبد العصا والله إني لارى رسول الله صلى الله عليه وسلم سيتوفى في وجعه، وإني لاعرف في وجوه بني عبد المطلب الموت، فاذهب بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فنساله فيمن يكون الامر؟ فإن كان فينا، علمنا ذلك، وإن كان في غيرنا امرناه فاوصى بنا، قال علي:" والله لئن سالناها رسول الله صلى الله عليه وسلم فيمنعنا لا يعطيناها الناس ابدا، وإني لا اسالها رسول الله صلى الله عليه وسلم ابدا".(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيًّا يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَقَالَ النَّاسُ: يَا أَبَا حَسَنٍ، كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا"، فَأَخَذَ بِيَدِهِ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: أَلَا تَرَاهُ أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ الثَّلَاثِ عَبْدُ الْعَصَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيُتَوَفَّى فِي وَجَعِهِ، وَإِنِّي لَأَعْرِفُ فِي وُجُوهِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ الْمَوْتَ، فَاذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْأَلَهُ فِيمَنْ يَكُونُ الْأَمْرُ؟ فَإِنْ كَانَ فِينَا، عَلِمْنَا ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا أَمَرْنَاهُ فَأَوْصَى بِنَا، قَالَ عَلِيٌّ:" وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَمْنَعُنَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ أَبَدًا، وَإِنِّي لَا أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا".
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو بشر بن شعیب نے خبر دی، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے زہری نے، کہا مجھ کو عبداللہ بن کعب نے خبر دی اور ان کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (مرض الموت میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے نکلے، یہ اس مرض کا واقعہ ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی۔ لوگوں نے پوچھا: اے ابوالحسن! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کیسی گزاری؟ انہوں نے کہا کہ بحمدللہ آپ کو سکون رہا ہے۔ پھر علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ عباس رضی اللہ عنہ نے پکڑ کر کہا۔ کیا تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے نہیں ہو۔ (واللہ) تین دن کے بعد تمہیں لاٹھی کا بندہ بننا پڑے گا۔ واللہ میں سمجھتا ہوں کہ اس مرض میں آپ وفات پا جائیں گے۔ میں بنی عبدالمطلب کے چہروں پر موت کے آثار کو خوب پہچانتا ہوں، اس لیے ہمارے ساتھ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلو۔ تاکہ پوچھا جائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلافت کس کے ہاتھ میں رہے گی اگر وہ ہمیں لوگوں کو ملتی ہے تو ہمیں معلوم ہو جائے گا اور اگر دوسروں کے پاس جائے گی تو ہم عرض کریں گے تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بارے میں کچھ وصیت کریں۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ! اگر ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خلافت کی درخواست کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا تو پھر لوگ ہمیں کبھی نہیں دیں گے میں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی نہیں پوچھوں گا کہ آپ کے بعد کون خلیفہ ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Abbas: `Ali bin Abu Talib came out of the house of the Prophet during his fatal ailment. The people asked (`Ali), "O Abu Hasan! How is the health of Allah's Apostle this morning?" `Ali said, "This morning he is better, with the grace of Allah." Al-`Abbas held `Ali by the hand and said, "Don't you see him (about to die)? By Allah, within three days you will be the slave of the stick (i.e., under the command of another ruler). By Allah, I think that Allah's Apostle will die from his present ailment, for I know the signs of death on the faces of the offspring of `Abdul Muttalib. So let us go to Allah's Apostle to ask him who will take over the Caliphate. If the authority is given to us, we will know it, and if it is given to somebody else we will request him to recommend us to him. " `Ali said, "By Allah! If we ask Allah's Apostle for the rulership and he refuses, then the people will never give it to us. Besides, I will never ask Allah's Apostle for it." (See Hadith No 728, Vol 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 282

حدیث نمبر: 4447
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثني إسحاق، اخبرنا بشر بن شعيب بن ابي حمزة، قال: حدثني ابي، عن الزهري، قال: اخبرني عبد الله بن كعب بن مالك الانصاري، وكان كعب بن مالك احد الثلاثة الذين تيب عليهم، ان عبد الله بن عباس اخبره: ان علي بن ابي طالب رضي الله عنه، خرج من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجعه الذي توفي فيه، فقال الناس: يا ابا حسن، كيف اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" فقال: اصبح بحمد الله بارئا، فاخذ بيده عباس بن عبد المطلب، فقال له: انت والله بعد ثلاث عبد العصا، وإني والله لارى رسول الله صلى الله عليه وسلم سوف يتوفى من وجعه هذا، إني لاعرف وجوه بني عبد المطلب عند الموت، اذهب بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلنساله فيمن هذا الامر؟ إن كان فينا علمنا ذلك، وإن كان في غيرنا علمناه، فاوصى بنا، فقال علي:" إنا والله لئن سالناها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنعناها لا يعطيناها الناس بعده، وإني والله لا اسالها رسول الله صلى الله عليه وسلم".(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَكَانَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَقَالَ النَّاسُ: يَا أَبَا حَسَنٍ، كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" فَقَالَ: أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا، فَأَخَذَ بِيَدِهِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ: أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ ثَلَاثٍ عَبْدُ الْعَصَا، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْفَ يُتَوَفَّى مِنْ وَجَعِهِ هَذَا، إِنِّي لَأَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ، اذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْنَسْأَلْهُ فِيمَنْ هَذَا الْأَمْرُ؟ إِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا عَلِمْنَاهُ، فَأَوْصَى بِنَا، فَقَالَ عَلِيٌّ:" إِنَّا وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَنَعَنَاهَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ بَعْدَهُ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو بشر بن شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری نے خبر دی اور کعب بن مالک رضی اللہ عنہ ان تین صحابہ میں سے ایک تھے جن کی (غزوہ تبوک میں شرکت نہ کرنے کی) توبہ قبول ہوئی تھی۔ انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر آئے۔ یہ اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپ سے پوچھا: ابوالحسن! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آج مزاج کیا ہے؟ صبح انہوں نے بتایا کہ الحمدللہ اب آپ کو افاقہ ہے۔ پھر عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کے کہا کہ تم، اللہ کی قسم تین دن کے بعد زندگی گزارنے پر تم مجبور ہو جاؤ گے۔ اللہ کی قسم، مجھے تو ایسے آثار نظر آ رہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض سے صحت نہیں پا سکیں گے۔ موت کے وقت بنو عبدالمطلب کے چہروں کی مجھے خوب شناخت ہے۔ اب ہمیں آپ کے پاس چلنا چاہئیے اور آپ سے پوچھنا چاہئیے کہ ہمارے بعد خلافت کسے ملے گی۔ اگر ہم اس کے مستحق ہیں تو ہمیں معلوم ہو جائے گا اور اگر کوئی دوسرا مستحق ہو گا تو وہ بھی معلوم ہو جائے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے متعلق اپنے خلیفہ کو ممکن ہے کچھ وصیتیں کر دیں لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر ہم نے اس وقت آپ سے اس کے متعلق کچھ پوچھا اور آپ نے انکار کر دیا تو پھر لوگ ہمیں ہمیشہ کے لیے اس سے محروم کر دیں گے۔ میں تو ہرگز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کچھ نہیں پوچھوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Abbas: `Ali bin Abu Talib came out of the house of Allah's Apostle during his fatal illness. The people asked, "O Abu Hasan (i.e. `Ali)! How is the health of Allah's Apostle this morning?" `Ali replied, "He has recovered with the Grace of Allah." `Abbas bin `Abdul Muttalib held him by the hand and said to him, "In three days you, by Allah, will be ruled (by somebody else ), And by Allah, I feel that Allah's Apostle will die from this ailment of his, for I know how the faces of the offspring of `Abdul Muttalib look at the time of their death. So let us go to Allah's Apostle and ask him who will take over the Caliphate. If it is given to us we will know as to it, and if it is given to somebody else, we will inform him so that he may tell the new ruler to take care of us." `Ali said, "By Allah, if we asked Allah's Apostle for it (i.e. the Caliphate) and he denied it us, the people will never give it to us after that. And by Allah, I will not ask Allah's Apostle for it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 728


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.