(موقوف) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن الازرق بن قيس، قال:" كنا على شاطئ نهر بالاهواز قد نضب عنه الماء، فجاء ابو برزة الاسلمي على فرس فصلى وخلى فرسه، فانطلقت الفرس فترك صلاته وتبعها حتى ادركها فاخذها، ثم جاء فقضى صلاته، وفينا رجل له راي، فاقبل يقول: انظروا إلى هذا الشيخ ترك صلاته من اجل فرس، فاقبل فقال: ما عنفني احد منذ فارقت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: إن منزلي متراخ فلو صليت وتركته لم آت اهلي إلى الليل، وذكر انه قد صحب النبي صلى الله عليه وسلم فراى من تيسيره".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ:" كُنَّا عَلَى شَاطِئِ نَهَرٍ بِالْأَهْوَازِ قَدْ نَضَبَ عَنْهُ الْمَاءُ، فَجَاءَ أَبُو بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ عَلَى فَرَسٍ فَصَلَّى وَخَلَّى فَرَسَهُ، فَانْطَلَقَتِ الْفَرَسُ فَتَرَكَ صَلَاتَهُ وَتَبِعَهَا حَتَّى أَدْرَكَهَا فَأَخَذَهَا، ثُمَّ جَاءَ فَقَضَى صَلَاتَهُ، وَفِينَا رَجُلٌ لَهُ رَأْيٌ، فَأَقْبَلَ يَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ تَرَكَ صَلَاتَهُ مِنْ أَجْلِ فَرَسٍ، فَأَقْبَلَ فَقَالَ: مَا عَنَّفَنِي أَحَدٌ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: إِنَّ مَنْزِلِي مُتَرَاخٍ فَلَوْ صَلَّيْتُ وَتَرَكْتُهُ لَمْ آتِ أَهْلِي إِلَى اللَّيْلِ، وَذَكَرَ أَنَّهُ قَدْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى مِنْ تَيْسِيرِهِ".
ہم سے ابوالنعمان بن محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ازرق بن قیس نے کہ اہواز نامی ایرانی شہر میں ہم ایک نہر کے کنارے تھے جو خشک پڑی تھی، پھر ابوبرزہ اسلمی صحابی گھوڑے پر تشریف لائے اور نماز پڑھی اور گھوڑا چھوڑ دیا۔ گھوڑا بھاگنے لگا تو آپ نے نماز توڑ دی اور اس کا پیچھا کیا، آخر اس کے قریب پہنچے اور اسے پکڑ لیا۔ پھر واپس آ کر نماز قضاء کی، وہاں ایک شخص خارجی تھا، وہ کہنے لگا کہ اس بوڑھے کو دیکھو اس نے گھوڑے کے لیے نماز توڑ ڈالی۔ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو کر آئے اور کہا جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوا ہوں، کسی نے مجھ کو ملامت نہیں کی اور انہوں نے کہا کہ میرا گھر یہاں سے دور ہے، اگر میں نماز پڑھتا رہتا اور گھوڑے کو بھاگنے دیتا تو اپنے گھر رات تک بھی نہ پہنچ پاتا اور انہوں نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے ہیں اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آسان صورتوں کو اختیار کرتے دیکھا ہے۔
Narrated Al-Azraq bin Qais: We were in the city of Al-Ahwaz on the bank of a river which had dried up. Then Abu Barza Al- Aslami came riding a horse and he started praying and let his horse loose. The horse ran away, so Abu Barza interrupted his prayer and went after the horse till he caught it and brought it, and then he offered his prayer. There was a man amongst us who was (from the Khawari) having a different opinion. He came saying. "Look at this old man! He left his prayer because of a horse." On that Abu Barza came to us and said, "Since the time I left Allah's Apostle, nobody has admonished me; My house is very far from this place, and if I had carried on praying and left my horse, I could not have reached my house till night." Then Abu Barza mentioned that he had been in the company of the Prophet, and that he had seen his leniency.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 148
(موقوف) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا الازرق بن قيس قال: كنا بالاهواز نقاتل الحرورية فبينا انا على جرف نهر إذا رجل يصلي وإذا لجام دابته بيده، فجعلت الدابة تنازعه وجعل يتبعها، قال شعبة هو ابو برزة الاسلمي، فجعل رجل من الخوارج , يقول: اللهم افعل بهذا الشيخ، فلما انصرف الشيخ قال: إني سمعت قولكم وإني غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ست غزوات او سبع غزوات وثماني وشهدت تيسيره، وإني إن كنت ان اراجع مع دابتي احب إلي من ان ادعها ترجع إلى مالفها فيشق علي".(موقوف) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ: كُنَّا بِالْأَهْوَازِ نُقَاتِلُ الْحَرُورِيَّةَ فَبَيْنَا أَنَا عَلَى جُرُفِ نَهَرٍ إِذَا رَجُلٌ يُصَلِّي وَإِذَا لِجَامُ دَابَّتِهِ بِيَدِهِ، فَجَعَلَتِ الدَّابَّةُ تُنَازِعُهُ وَجَعَلَ يَتْبَعُهَا، قَالَ شُعْبَةُ هُوَ أَبُو بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنْ الْخَوَارِجِ , يَقُولُ: اللَّهُمَّ افْعَلْ بِهَذَا الشَّيْخِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ الشَّيْخُ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ قَوْلَكُمْ وَإِنِّي غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ وَثَمَانِيَ وَشَهِدْتُ تَيْسِيرَهُ، وَإِنِّي إِنْ كُنْتُ أَنْ أُرَاجِعَ مَعَ دَابَّتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَدَعَهَا تَرْجِعُ إِلَى مَأْلَفِهَا فَيَشُقُّ عَلَيَّ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ارزق بن قیس نے بیان کیا، کہا کہ ہم اہواز میں (جو کئی بستیاں ہیں بصرہ اور ایران کے بیچ میں) خارجیوں سے جنگ کر رہے تھے۔ ایک بار میں نہر کے کنارے بیٹھا تھا۔ اتنے میں ایک شخص (ابوبرزہ صحابی رضی اللہ عنہ) آیا اور نماز پڑھنے لگا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ان کے گھوڑے کی لگام ان کے ہاتھ میں ہے۔ اچانک گھوڑا ان سے چھوٹ کر بھاگنے لگا۔ تو وہ بھی اس کا پیچھا کرنے لگے۔ شعبہ نے کہا یہ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ تھے۔ یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک شخص کہنے لگا کہ اے اللہ! اس شیخ کا ناس کر۔ جب وہ شیخ واپس لوٹے تو فرمایا کہ میں نے تمہاری باتیں سن لی ہیں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ یا سات یا آٹھ جہادوں میں شرکت کی ہے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آسانیوں کو دیکھا ہے۔ اس لیے مجھے یہ اچھا معلوم ہوا کہ اپنا گھوڑا ساتھ لے کر لوٹوں نہ کہ اس کو چھوڑ دوں وہ جہاں چاہے چل دے اور میں تکلیف اٹھاؤں۔
Narrated Al-Azraq bin Qais: We were at Al-Ahwaz fighting the Al-Haruriya (tribe). While I was at the bank of a river a man was praying and the reins of his animal were in his hands and the animal was struggling and he was following the animal. (Shu`ba, a sub-narrator, said that man was Abu Barza Al-Aslami). A man from the Khawarij said, "O Allah! Be harsh to this sheik." And when the sheik (Abu Barza) finished his prayer, he said, "I heard your remark. No doubt, I participated with Allah's Apostle in six or seven or eight holy battles and saw his leniency, and no doubt, I would rather retain my animal than let it return to its stable, as it would cause me much trouble. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 302