(موقوف) حدثني عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن المعرور هو ابن سويد، عن ابي ذر، قال: رايت عليه بردا وعلى غلامه بردا، فقلت: لو اخذت هذا فلبسته كانت حلة واعطيته ثوبا آخر، فقال: كان بيني وبين رجل كلام وكانت امه اعجمية، فنلت منها فذكرني إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال لي:" اساببت فلانا؟" قلت: نعم، قال:" افنلت من امه؟" قلت: نعم، قال:" إنك امرؤ فيك جاهلية" قلت على حين ساعتي: هذه من كبر السن، قال:" نعم، هم إخوانكم جعلهم الله تحت ايديكم، فمن جعل الله اخاه تحت يده فليطعمه مما ياكل وليلبسه مما يلبس، ولا يكلفه من العمل ما يغلبه، فإن كلفه ما يغلبه فليعنه عليه".(موقوف) حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ هُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلَيْهِ بُرْدًا وَعَلَى غُلَامِهِ بُرْدًا، فَقُلْتُ: لَوْ أَخَذْتَ هَذَا فَلَبِسْتَهُ كَانَتْ حُلَّةً وَأَعْطَيْتَهُ ثَوْبًا آخَرَ، فَقَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ كَلَامٌ وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَنِلْتُ مِنْهَا فَذَكَرَنِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي:" أَسَابَبْتَ فُلَانًا؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" أَفَنِلْتَ مِنْ أُمِّهِ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ" قُلْتُ عَلَى حِينِ سَاعَتِي: هَذِهِ مِنْ كِبَرِ السِّنِّ، قَالَ:" نَعَمْ، هُمْ إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ جَعَلَ اللَّهُ أَخَاهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلَا يُكَلِّفُهُ مِنَ الْعَمَلِ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ عَلَيْهِ".
مجھ سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے معرور نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے، معرور نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کے جسم پر ایک چادر دیکھی اور ان کے غلام کے جسم پر بھی ایک ویسی ہی چادر تھی، میں نے عرض کیا: اگر اپنے غلام کی چادر لے لیں اور اسے بھی پہن لیں تو ایک رنگ کا جوڑا ہو جائے غلام کو دوسرا کپڑا دے دیں۔ ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ مجھ میں اور ایک صاحب (بلال رضی اللہ عنہ) میں تکرار ہو گئی تھی تو ان کی ماں عجمی تھیں، میں نے اس بارے میں ان کو طعنہ دے دیا انہوں نے جا کر یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تم نے اس سے جھگڑا کیا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ دریافت کیا تم نے اسے اس کی ماں کی وجہ سے طعنہ دیا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے اندر ابھی جاہلیت کی بو باقی ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس بڑھاپے میں بھی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں یاد رکھو یہ (غلام بھی) تمہارے بھائی ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دیا ہے، پس اللہ تعالیٰ جس کی ماتحتی میں بھی اس کے بھائی کو رکھے اسے چاہئے کہ جو وہ کھائے اسے بھی کھلائے اور جو وہ پہنے اسے بھی پہنائے اور اسے ایسا کام کرنے کے لیے نہ کہے، جو اس کے بس میں نہ ہو اگر اسے کوئی ایسا کام کرنے کے لیے کہنا ہی پڑے تو اس کام میں اس کی مدد کرے۔
Narrated Ma'rur: I saw Abu Dhar wearing a Burd (garment) and his slave too was wearing a Burd, so I said (to Abu Dhar), "If you take this (Burda of your slave) and wear it (along with yours), you will have a nice suit (costume) and you may give him another garment." Abu Dhar said, "There was a quarrel between me and another man whose mother was a non-Arab and I called her bad names. The man mentioned (complained about) me to the Prophet. The Prophet said, "Did you abuse so-and-so?" I said, "Yes" He said, "Did you call his mother bad names?" I said, "Yes". He said, "You still have the traits of (the Pre-lslamic period of) ignorance." I said. "(Do I still have ignorance) even now in my old age?" He said, "Yes, they (slaves or servants) are your brothers, and Allah has put them under your command. So the one under whose hand Allah has put his brother, should feed him of what he eats, and give him dresses of what he wears, and should not ask him to do a thing beyond his capacity. And if at all he asks him to do a hard task, he should help him therein."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 76
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ايوبويونس، عن الحسن، عن الاحنف بن قيس، قال: ذهبت لانصر هذا الرجل فلقيني ابو بكرة، فقال: اين تريد؟ قلت: انصر هذا الرجل، قال: ارجع، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا التقى المسلمان بسيفيهما، فالقاتل والمقتول في النار، فقلت: يا رسول الله، هذا القاتل، فما بال المقتول؟ قال: إنه كان حريصا على قتل صاحبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُوَيُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قُلْتُ: أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ، قَالَ: ارْجِعْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ".
ہم سے بیان کیا عبدالرحمٰن بن مبارک نے، کہا ہم سے بیان کیا حماد بن زید نے، کہا ہم سے بیان کیا ایوب اور یونس نے، انہوں نے حسن سے، انہوں نے احنف بن قیس سے، کہا کہ میں اس شخص (علی رضی اللہ عنہ) کی مدد کرنے کو چلا۔ راستے میں مجھ کو ابوبکرہ ملے۔ پوچھا کہاں جاتے ہو؟ میں نے کہا، اس شخص (علی رضی اللہ عنہ) کی مدد کرنے کو جاتا ہوں۔ ابوبکرہ نے کہا اپنے گھر کو لوٹ جاؤ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! قاتل تو خیر (ضرور دوزخی ہونا چاہیے) مقتول کیوں؟ فرمایا ” وہ بھی اپنے ساتھی کو مار ڈالنے کی حرص رکھتا تھا۔ “(موقع پاتا تو وہ اسے ضرور قتل کر دیتا دل کے عزم صمیم پر وہ دوزخی ہوا)۔
Narrated Al-Ma'rur: At Ar-Rabadha I met Abu Dhar who was wearing a cloak, and his slave, too, was wearing a similar one. I asked about the reason for it. He replied, "I abused a person by calling his mother with bad names." The Prophet said to me, 'O Abu Dhar! Did you abuse him by calling his mother with bad names You still have some characteristics of ignorance. Your slaves are your brothers and Allah has put them under your command. So whoever has a brother under his command should feed him of what he eats and dress him of what he wears. Do not ask them (slaves) to do things beyond their capacity (power) and if you do so, then help them.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 30