ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا (دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن میسرہ نے اور ان سے زید بن وہب نے کہ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ریشمی دھاریوں والا ایک جوڑا، حلہ عنایت فرمایا۔ میں اسے پہن کر نکلا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر غصہ کے آثار دیکھے۔ چنانچہ میں نے اس کے ٹکڑے کر کے اپنی عزیز عورتوں میں بانٹ دیئے۔
Narrated `Ali bin Abi Talib: The Prophet gave me a silk suit. I went out wearing it, but seeing the signs of anger on his face, I tore it and distributed it among my wives.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 731
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان عمر بن الخطاب راى حلة سيراء عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة، ثم جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل فاعطى عمر بن الخطاب رضي الله عنه منها حلة، فقال عمر: يا رسول الله كسوتنيها وقد قلت في حلة عطارد ما قلت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لم اكسكها لتلبسها فكساها عمر بن الخطاب رضي الله عنه اخا له بمكة مشركا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ فَأَعْطَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا فَكَسَاهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخًا لَهُ بِمَكَّةَ مُشْرِكًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ریشم کا) دھاری دار جوڑا مسجد نبوی کے دروازے پر بکتا دیکھا تو کہنے لگے یا رسول اللہ! بہتر ہو اگر آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور وفود جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو ان کی ملاقات کے لیے آپ اسے پہنا کریں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی طرح کے کچھ جوڑے آئے تو اس میں سے ایک جوڑا آپ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے یہ جوڑا پہنا رہے ہیں حالانکہ اس سے پہلے عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے کچھ ایسا فرمایا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں خود پہننے کے لیے نہیں دیا ہے، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو پہنا دیا جو مکے میں رہتا تھا۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab saw a silken cloak (being sold) at the gate of the Mosque and said to Allah's Apostle, "I wish you would buy this to wear on Fridays and also on occasions of the arrivals of the delegations." Allah's Apostle replied, "This will be worn by a person who will have no share (reward) in the Hereafter." Later on similar cloaks were given to Allah's Apostle and he gave one of them to `Umar bin Al-Khattab. On that `Umar said, "O Allah's Apostle! You have given me this cloak although on the cloak of Atarid (a cloak merchant who was selling that silken cloak at the gate of the mosque) you passed such and such a remark." Allah's Apostle replied, "I have not given you this to wear". And so `Umar bin Al-Khattab gave it to his pagan brother in Mecca to wear.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 11
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر قال: اخذ عمر جبة من إستبرق تباع في السوق فاخذها، فاتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله ابتع هذه تجمل بها للعيد والوفود، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هذه لباس من لا خلاق له فلبث عمر ما شاء الله ان يلبث، ثم ارسل إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بجبة ديباج، فاقبل بها عمر، فاتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إنك قلت إنما هذه لباس من لا خلاق له وارسلت إلي بهذه الجبة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: تبيعها او تصيب بها حاجتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: أَخَذَ عُمَرُ جُبَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَخَذَهَا، فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ تَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَالْوُفُودِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَلْبَثَ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ، فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ، فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ وَأَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ الْجُبَّةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَبِيعُهَا أَوْ تُصِيبُ بِهَا حَاجَتَكَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ ایک موٹے ریشمی کپڑے کا چغہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جو بازار میں بک رہا تھا کہنے لگے: یا رسول اللہ! آپ اسے خرید لیجئے اور عید اور وفود کی پذیرائی کے لیے اسے پہن کر زینت فرمایا کیجئے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو وہ پہنے گا جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ اس کے بعد جب تک اللہ نے چاہا عمر رہی پھر ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان کے پاس ایک ریشمی چغہ تحفہ میں بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ اسے لیے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! آپ نے تو یہ فرمایا کہ اس کو وہ پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر آپ نے یہ میرے پاس کیوں بھیجا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تیرے پہننے کو نہیں بھیجا بلکہ اس لیے کہ تم اسے بیچ کر اس کی قیمت اپنے کام میں لاؤ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bought a silk cloak from the market, took it to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Take it and adorn yourself with it during the `Id and when the delegations visit you." Allah's Apostle (p.b.u.h) replied, "This dress is for those who have no share (in the Hereafter)." After a long period Allah's Apostle (p.b.u.h) sent to `Umar a cloak of silk brocade. `Umar came to Allah's Apostle (p.b.u.h) with the cloak and said, "O Allah's Apostle! You said that this dress was for those who had no share (in the Hereafter); yet you have sent me this cloak." Allah's Apostle said to him, "Sell it and fulfill your needs by it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 69
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا ابو بكر بن حفص، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال:" ارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى عمر رضي الله عنه بحلة حرير او سيراء، فرآها عليه، فقال: إني لم ارسل بها إليك لتلبسها، إنما يلبسها من لا خلاق له، إنما بعثت إليك لتستمتع بها يعني تبيعها".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِحُلَّةِ حَرِيرٍ أَوْ سِيَرَاءَ، فَرَآهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أُرْسِلْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ، إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتَسْتَمْتِعَ بِهَا يَعْنِي تَبِيعَهَا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبکر بن حفص نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ان کے باپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں ایک ریشمی جبہ بھیجا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ عمر رضی اللہ عنہ اسے (ایک دن) پہنے ہوئے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اسے تمہارے پاس اس لیے نہیں بھیجا تھا کہ تم اسے پہن لو، اسے تو وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ میں نے تو اس لیے بھیجا تھا کہ تم اس سے (بیچ کر) فائدہ اٹھاؤ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Once the Prophet sent to `Umar a silken two-piece garment, and when he saw `Umar wearing it, he said to him, "I have not sent it to you to wear. It is worn by him who has no share in the Hereafter, and I have sent it to you so that you could benefit by it (i.e. sell it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 317
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: راى عمر بن الخطاب حلة سيراء عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريتها فلبستها يوم الجمعة، وللوفد قال:" إنما يلبسها من لا خلاق له في الآخرة"، ثم جاءت حلل فاعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر منها حلة، وقال: اكسوتنيها، وقلت في حلة عطارد ما قلت؟ فقال: إني لم اكسكها لتلبسها، فكساها عمر اخا له بمكة مشركا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: رَأَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حُلَّةً سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَلِلْوَفْدِ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ"، ثُمَّ جَاءَتْ حُلَلٌ فَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً، وَقَالَ: أَكَسَوْتَنِيهَا، وَقُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ؟ فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا، فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ بِمَكَّةَ مُشْرِكًا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ مسجد کے دروازے پر ایک ریشمی حلہ (فروخت ہو رہا) ہے۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، کہ کیا اچھا ہوتا اگر آپ اسے خرید لیتے اور جمعہ کے دن اور وفود کی ملاقات کے موقع پر اسے زیب تن فرما لیا کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ اسے وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا۔ کچھ دنوں بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بہت سے (ریشمی) حلے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حلہ ان میں سے عمر رضی اللہ عنہ کو بھی عنایت فرمایا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عرض کیا کہ آپ یہ مجھے پہننے کے لیے عنایت فرما رہے ہیں۔ حالانکہ آپ خود عطارد کے حلوں کے بارے میں جو کچھ فرمانا تھا فرما چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا ہے۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو دے دیا، جو مکے میں رہتا تھا۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab saw a silken dress (cloak) being sold at the gate of the Mosque and said, "O Allah's Apostle! Would that you buy it and wear it on Fridays and when the delegates come to you!" Allah's Apostle said, "This is worn by the one who will have no share in the Hereafter." Later on some silk dresses were brought and Allah's Apostle sent one of them to `Umar. `Umar said, "How do you give me this to wear while you said what you said about the dress of 'Utarid?" Allah's Apostle said, "I have not given it to you to wear." So, `Umar gave it to a pagan brother of his in Mecca.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 782
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عبد الملك بن ميسرة، قال: زيد بن وهب، عن علي رضي الله عنه، قال:"اهدى إلي النبي صلى الله عليه وسلم حلة سيراء فلبستها، فرايت الغضب في وجهه، فشققتها بين نسائي".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"أَهْدَى إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةَ سِيَرَاءَ فَلَبِسْتُهَا، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَشَقَقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھے عبدالمالک بن میسرہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا کہ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی حلہ ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے پہن لیا۔ لیکن جب غصے کے آثار روئے مبارک پر دیکھے تو اسے اپنی عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کر دیا۔
Narrated `Ali: The Prophet gave me a silken dress as a gift and I wore it. When I saw the signs of anger on his face, I cut it into pieces and distributed it among my wives."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 784
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، قال: حدثني عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" راى عمرحلة على رجل تباع، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: ابتع هذه الحلة تلبسها يوم الجمعة، وإذا جاءك الوفد، فقال: إنما يلبس هذا من لا خلاق له في الآخرة، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم منها بحلل، فارسل إلى عمر منها بحلة، فقال عمر: كيف البسها وقد قلت فيها ما قلت؟ قال: إني لم اكسكها لتلبسها تبيعها او تكسوها، فارسل بها عمر إلى اخ له من اهل مكة قبل ان يسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" رَأَى عُمَرُحُلَّةً عَلَى رَجُلٍ تُبَاعُ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ تَلْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَإِذَا جَاءَكَ الْوَفْدُ، فَقَالَ: إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ، فَقَالَ عُمَرُ: كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ قَالَ: إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا، فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ایک شخص کے یہاں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ تو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ یہ جوڑا خرید لیجئیے تاکہ جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آئے تو آپ اسے پہنا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے ریشمی جوڑے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے کس طرح پہن سکتا ہوں جب کہ آپ خود ہی اس کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمانا تھا، فرما چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا کہ تم اسے بیچ دو یا کسی (غیر مسلم) کو پہنا دو۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مکے میں اپنے ایک بھائی کے گھر بھیج دیا جو ابھی اسلام نہیں لایا تھا۔
Narrated Ibn `Umar: `Umar saw a silken cloak over a man for sale and requested the Prophet to buy it in order to wear it on Fridays and while meeting delegates. The Prophet said, "This is worn by the one who will have no share in the Hereafter." Later on Allah's Apostle got some silken cloaks similar to that one, and he sent one to `Umar. `Umar said to the Prophet "How can I wear it, while you said about it what you said?" The Prophet said, "I have not given it to you to wear, but to sell or to give to someone else." So, `Umar sent it to his brother at Mecca before he embraced Islam.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 788
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله ان ابن عمر رضي الله عنهما، قال: وجد عمر حلة إستبرق تباع في السوق فاتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ابتع هذه الحلة فتجمل بها للعيد وللوفود، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هذه لباس من لا خلاق له او إنما يلبس هذه من لا خلاق له فلبث ما شاء الله، ثم ارسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم بجبة ديباج فاقبل بها عمر حتى اتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، قلت: إنما هذه لباس من لا خلاق له او إنما يلبس هذه من لا خلاق له ثم ارسلت إلي بهذه، فقال: تبيعها او تصيب بها بعض حاجتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وَجَدَ عُمَرُ حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَلِلْوُفُودِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فَلَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ حَتَّى أَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ: إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ، فَقَالَ: تَبِيعُهَا أَوْ تُصِيبُ بِهَا بَعْضَ حَاجَتِكَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ بازار میں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ پھر اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ جوڑا آپ خرید لیں اور عید اور وفود کی ملاقات پر اس سے اپنی زیبائش فرمایا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں یا (آپ نے یہ جملہ فرمایا) اسے تو وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ پھر اللہ نے جتنے دنوں چاہا عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ پھر جب ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا تو عمر رضی اللہ عنہ اسے لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ‘ یا (عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بات اس طرح دہرائی کہ) اسے وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ اور پھر آپ نے یہی میرے پاس ارسال فرما دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (میرے بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ) تم اسے بیچ لو ‘ یا (فرمایا کہ) اس سے اپنی کوئی ضرورت پوری کر سکو۔
Narrated Ibn `Umar: `Umar saw a silken cloak being sold in the market and he brought it to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Buy this cloak and adorn yourself with it on the `Id festivals and on meeting the delegations." Allah's Apostle replied, "This is the dress for the one who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter)." After sometime had passed, Allah's Apostle sent a silken cloak to `Umar. `Umar took it and brought it to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! You have said that this is the dress of that who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter), yet you have sent me this!" The Prophet said," I have sent it) so that you may sell it or fulfill with it some of your needs."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 289
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان، کہا کہ مجھے عبدالملک بن میسرہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرا کپڑے کا جوڑا ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے خود پہن لیا، پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خفگی دیکھی تو میں نے اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے علی مبارک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عمران بن حطان نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ریشم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو۔ بیان کی کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ابوحفص یعنی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا میں ریشم تو وہی مرد پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ میں نے اس پر کہا کہ سچ کہا اور ابوحفص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی جھوٹی بات نسبت نہیں کر سکتے اور عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے اور ان سے عمران نے اور پوری حدیث بیان کی۔
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثني جويرية، عن نافع، عن عبد الله، ان عمر رضي الله عنه، راى حلة سيراء تباع، فقال: يا رسول الله لو ابتعتها تلبسها للوفد إذا اتوك والجمعة، قال:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له" وان النبي صلى الله عليه وسلم بعث بعد ذلك إلى عمر حلة سيراء حرير كساها إياه، فقال عمر: كسوتنيها، وقد سمعتك تقول فيها ما قلت، فقال:" إنما بعثت إليك لتبيعها او تكسوها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوِ ابْتَعْتَهَا تَلْبَسُهَا لِلْوَفْدِ إِذَا أَتَوْكَ وَالْجُمُعَةِ، قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ" وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ حُلَّةَ سِيَرَاءَ حَرِيرٍ كَسَاهَا إِيَّاهُ، فَقَالَ عُمَرُ: كَسَوْتَنِيهَا، وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَقُولُ فِيهَا مَا قُلْتَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا أَوْ تَكْسُوَهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ریشمی دھاریوں والا ایک جوڑا فروخت ہوتے دیکھا تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ! بہتر ہے کہ آپ اسے خرید لیں اور وفود سے ملاقات کے وقت اور جمعہ کے دن اسے زیب تن کیا کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے وہ پہنتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ریشم کی دھاریوں والا ایک جوڑا حلہ بھیجا، ہدیہ کے طور پر۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا آپ نے مجھے یہ جوڑا حلہ عنایت فرمایا ہے حالانکہ میں خود آپ سے اس کے بارے میں وہ بات سن چکا ہوں جو آپ نے فرمائی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں یہ کپڑا اس لیے دیا ہے کہ اسے بیچ دو یا (عورتوں وغیرہ میں سے) کسی کو پہنا دو۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar saw a silk suit being sold, so he said, "O Allah's Apostle! Why don't you buy it so that you may wear it when delegates come to you, and also on Fridays?" The Prophet said, "This is worn only by him who has no share in the Hereafter." Afterwards the Prophet sent to `Umar a silk suit suitable for wearing. `Umar said to the Prophet, "You have given it to me to wear, yet I have heard you saying about it what you said?" The Prophet said, "I sent it to you so that you might either sell it or give it to somebody else to wear."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 732
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا عبد الله بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، يقول: راى عمر حلة سيراء تباع، فقال: يا رسول الله ابتع هذه والبسها يوم الجمعة وإذا جاءك الوفود قال:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له" فاتي النبي صلى الله عليه وسلم منها بحلل فارسل إلى عمر بحلة، فقال: كيف البسها وقد قلت فيها ما قلت، قال:" إني لم اعطكها لتلبسها ولكن تبيعها او تكسوها" فارسل بها عمر إلى اخ له من اهل مكة قبل ان يسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: رَأَى عُمَرُ حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ وَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَإِذَا جَاءَكَ الْوُفُودُ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ" فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا بِحُلَلٍ فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ، فَقَالَ: كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، قَالَ:" إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا وَلَكِنْ تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا" فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سیراء کا (ایک ریشمی) حلہ بکتے دیکھا تو عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جب آپ کے پاس وفود آئیں تو اسے پہنا کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہو۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی قسم کے کئی حلے آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک حلہ عمر رضی اللہ عنہ کے لیے بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں اسے کیسے پہن سکتا ہوں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پہلے ممانعت فرما چکے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا ہے کہ تم اسے بیچ دو یا کسی دوسرے کو پہنا دو چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے وہ حلہ اپنے ایک بھائی کو بھیج دیا جو مکہ مکرمہ میں تھے اور اسلام نہیں لائے تھے۔
Narrated Ibn `Umar: My father, seeing a silken cloak being sold, said, "O Allah's Apostle! Buy this and wear it on Fridays and when the foreign delegates pay a visit to you." He said, "This is worn only by that person who will have no share in the Hereafter." Later a few silken cloaks were given to the Prophet as a gift, and he sent one of those cloaks to `Umar. `Umar said (to the Prophet), "How can I wear it while you have said about it what you said?" The Prophet said, "I did not give it to you to wear but to sell or to give to someone else to wear." So `Umar sent it to his (pagan) brother who was from the inhabitants of Mecca before he (`Umar's brother) embraced Islam.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 11
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الصمد، قال: حدثني ابي، قال: حدثني يحيى بن ابي إسحاق، قال: قال لي سالم بن عبد الله: ما الإستبرق؟ قلت: ما غلظ من الديباج وخشن منه، قال: سمعت عبد الله، يقول: راى عمر على رجل حلة من إستبرق فاتى بها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله اشتر هذه فالبسها لوفد الناس إذا قدموا عليك، فقال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له" فمضى من ذلك ما مضى، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم بعث إليه بحلة فاتى بها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: بعثت إلي بهذه وقد قلت في مثلها ما قلت، قال:" إنما بعثت إليك لتصيب بها مالا" فكان ابن عمر يكره العلم في الثوب لهذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: قَالَ لِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: مَا الْإِسْتَبْرَقُ؟ قُلْتُ: مَا غَلُظَ مِنَ الدِّيبَاجِ وَخَشُنَ مِنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ: رَأَى عُمَرُ عَلَى رَجُلٍ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْتَرِ هَذِهِ فَالْبَسْهَا لِوَفْدِ النَّاسِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ" فَمَضَى مِنْ ذَلِكَ مَا مَضَى، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَيْهِ بِحُلَّةٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ وَقَدْ قُلْتَ فِي مِثْلِهَا مَا قُلْتَ، قَالَ:" إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهَا مَالًا" فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ لِهَذَا الْحَدِيثِ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے، کہا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے پوچھا کہ «إستبرق» کیا چیز ہے؟ میں نے کہا کہ دیبا سے بنا ہوا دبیز اور کھردرا کپڑا پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو استبرق کا جوڑا پہنے ہوئے دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسے لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اسے آپ خرید لیں اور وفد جب آپ سے ملاقات کے لیے آئیں تو ان کی ملاقات کے وقت اسے پہن لیا کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ریشم تو وہی پہن سکتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہو خیر اس بات پر ایک مدت گزر گئی پھر ایسا ہوا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انہیں ایک جوڑا بھیجا تو وہ اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا آپ نے یہ جوڑا میرے لیے بھیجا ہے، حالانکہ اس کے بارے میں آپ اس سے پہلے ایسا ارشاد فرما چکے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے پاس اس لیے بھیجا ہے تاکہ تم اس کے ذریعہ (بیچ کر) مال حاصل کرو۔ چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اسی حدیث کی وجہ سے کپڑے میں (ریشم کے) بیل بوٹوں کو بھی مکروہ جانتے تھے۔
Narrated `Abdullah: `Umar saw a silken cloak over a man (for sale) so he took it to the Prophet and said, 'O Allah's Apostle! Buy this and wear it when the delegate come to you.' He said, 'The silk is worn by one who will have no share (in the Here-after).' Some time passed after this event, and then the Prophet sent a (similar) cloak to him. `Umar brought that cloak back to the Prophet and said, 'You have sent this to me, and you said about a similar one what you said?' The Prophet said, 'I have sent it to you so that you may get money by selling it.' Because of this, Ibn `Umar used to hate the silken markings on the garments.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 104