(مرفوع) وقال سمعت ابن عباس، يقول: اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة بالعشاء حتى رقد الناس واستيقظوا ورقدوا واستيقظوا، فقام عمر بن الخطاب، فقال: الصلاة، قال عطاء: قال ابن عباس: فخرج نبي الله صلى الله عليه وسلم كاني انظر إليه الآن يقطر راسه ماء واضعا يده على راسه، فقال: لولا ان اشق على امتي لامرتهم ان يصلوها هكذا، فاستثبت عطاء كيف وضع النبي صلى الله عليه وسلم على راسه يده كما انباه ابن عباس؟ فبدد لي عطاء بين اصابعه شيئا من تبديد، ثم وضع اطراف اصابعه على قرن الراس، ثم ضمها يمرها كذلك على الراس حتى مست إبهامه طرف الاذن مما يلي الوجه على الصدغ، وناحية اللحية لا يقصر ولا يبطش إلا كذلك، وقال: لولا ان اشق على امتي لامرتهم ان يصلوا هكذا.(مرفوع) وَقَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعِشَاءِ حَتَّى رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَيْقَظُوا وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: الصَّلَاةَ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الْآنَ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَكَذَا، فَاسْتَثْبَتُّ عَطَاءً كَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ يَدَهُ كَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ؟ فَبَدَّدَ لِي عَطَاءٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ، ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَى قَرْنِ الرَّأْسِ، ثُمَّ ضَمَّهَا يُمِرُّهَا كَذَلِكَ عَلَى الرَّأْسِ حَتَّى مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الْأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ عَلَى الصُّدْغِ، وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ لَا يُقَصِّرُ وَلَا يَبْطُشُ إِلَّا كَذَلِكَ، وَقَالَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَكَذَا.
تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء کی نماز میں دیر کی جس کے نتیجہ میں لوگ (مسجد ہی میں) سو گئے۔ پھر بیدار ہوئے پھر سو گئے ‘ پھر بیدار ہوئے۔ آخر میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اٹھے اور پکارا ” نماز “ عطاء نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے تشریف لائے۔ وہ منظر میری نگاہوں کے سامنے ہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر میری امت کے لیے مشکل نہ ہو جاتی، تو میں انہیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز کو اسی وقت پڑھیں۔ میں نے عطاء سے مزید تحقیق چاہی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سر پر رکھنے کی کیفیت کیا تھی؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں اس سلسلے میں کس طرح خبر دی تھی۔ اس پر عطاء نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں تھوڑی سی کھول دیں اور انہیں سر کے ایک کنارے پر رکھا پھر انہیں ملا کر یوں سر پر پھیرنے لگے کہ ان کا انگوٹھا کان کے اس کنارے سے جو چہرے سے قریب ہے اور داڑھی سے جا لگا۔ نہ سستی کی اور نہ جلدی، بلکہ اس طرح کیا اور کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر مشکل نہ گزرتی تو میں حکم دیتا کہ اس نماز کو اسی وقت پڑھا کریں۔
I said to `Ata', 'I heard Ibn `Abbas saying: Once Allah's Apostle delayed the `Isha' prayer to such an extent that the people slept and got up and slept again and got up again. Then `Umar bin Al-Khattab I, stood up and reminded the Prophet I of the prayer.' `Ata' said, 'Ibn `Abbas said: The Prophet came out as if I was looking at him at this time, and water was trickling from his head and he was putting his hand on his head and then said, 'Hadn't I thought it hard for my followers, I would have ordered them to pray (`Isha' prayer) at this time.' I asked `Ata' for further information, how the Prophet had kept his hand on his head as he was told by Ibn `Abbas. `Ata' separated his fingers slightly and put their tips on the side of the head, brought the fingers downwards approximating them till the thumb touched the lobe of the ear at the side of the temple and the beard on the face. He neither slowed nor hurried in this action but he acted like that. The Prophet said: "Hadn't I thought it hard for my followers I would have ordered them to pray at this time."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 545
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، قال: اخبرنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: كنت انا واصحابي الذين قدموا معي في السفينة نزولا في بقيع بطحان والنبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة، فكان يتناوب النبي صلى الله عليه وسلم عند صلاة العشاء كل ليلة نفر منهم، فوافقنا النبي صلى الله عليه وسلم انا واصحابي وله بعض الشغل في بعض امره، فاعتم بالصلاة حتى ابهار الليل، ثم خرج النبي صلى الله عليه وسلم فصلى بهم، فلما قضى صلاته، قال لمن حضره على رسلكم:" ابشروا إن من نعمة الله عليكم انه ليس احد من الناس يصلي هذه الساعة غيركم، او قال ما صلى هذه الساعة احد غيركم"، لا يدري اي الكلمتين، قال: قال ابو موسى: فرجعنا ففرحنا بما سمعنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ نُزُولًا فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَتَنَاوَبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ كُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ، فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ، فَأَعْتَمَ بِالصَّلَاةِ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ عَلَى رِسْلِكُمْ:" أَبْشِرُوا إِنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكُمْ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُكُمْ، أَوْ قَالَ مَا صَلَّى هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُكُمْ"، لَا يَدْرِي أَيَّ الْكَلِمَتَيْنِ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَرَجَعْنَا فَفَرِحْنَا بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے ابواسامہ نے برید کے واسطہ سے، انہوں نے ابی بردہ سے انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ میں نے اپنے ان ساتھیوں کے ساتھ جو کشتی میں میرے ساتھ (حبشہ سے) آئے تھے ” بقیع بطحان “ میں قیام کیا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف رکھتے تھے۔ ہم میں سے کوئی نہ کوئی عشاء کی نماز میں روزانہ باری مقرر کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ اتفاق سے میں اور میرے ایک ساتھی ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام میں مشغول تھے۔ (کسی ملی معاملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ گفتگو فرما رہے تھے) جس کی وجہ سے نماز میں دیر ہو گئی اور تقریباً آدھی رات گزر گئی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نماز پڑھائی۔ نماز پوری کر چکے تو حاضرین سے فرمایا کہ اپنی اپنی جگہ پر وقار کے ساتھ بیٹھے رہو اور ایک خوشخبری سنو۔ تمہارے سوا دنیا میں کوئی بھی ایسا آدمی نہیں جو اس وقت نماز پڑھتا ہو، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ تمہارے سوا اس وقت کسی (امت) نے بھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ یہ یقین نہیں کہ آپ نے ان دو جملوں میں سے کون سا جملہ کہا تھا۔ پھر راوی نے کہا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ پس ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سن کر بہت ہی خوش ہو کر لوٹے۔
Narrated Abu Musa: My companions, who came with me in the boat and I landed at a place called Baqi [??] Buthan [??] . The Prophet was in Medina at that time. One of us used to go to the Prophet by turns every night at the time of the `Isha prayer. Once I along with my companions went to the Prophet and he was busy in some of his affairs, so the `Isha' prayer was delayed to the middle of the night He then came out and led the people (in prayer). After finishing from the prayer, he addressed the people present there saying, "Be patient! Don't go away. Have the glad tiding. It is from the blessing of Allah upon you that none amongst mankind has prayed at this time save you." Or said, "None except you has prayed at this time." Abu Musa added, 'So we returned happily after what we heard from Allah's Apostle ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 542
(مرفوع) حدثنا ايوب بن سليمان، قال: حدثني ابو بكر، عن سليمان، قال صالح بن كيسان: اخبرني ابن شهاب، عن عروة، ان عائشة، قالت:" اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعشاء حتى ناداه عمر الصلاة نام النساء والصبيان فخرج، فقال: ما ينتظرها احد من اهل الارض غيركم، قال: ولا يصلى يومئذ إلا بالمدينة، وكانوا يصلون فيما بين ان يغيب الشفق إلى ثلث الليل الاول".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ الصَّلَاةَ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ، فَقَالَ: مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ غَيْرُكُمْ، قَالَ: وَلَا يُصَلَّى يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِالْمَدِينَةِ، وَكَانُوا يُصَلُّونَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ".
ہم سے ایوب بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر نے سلیمان سے، ان سے صالح بن کیسان نے بیان کیا کہ مجھے ابن شہاب نے عروہ سے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ عشاء کی نماز میں دیر فرمائی۔ یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پکارا، نماز! عورتیں اور بچے سب سو گئے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روئے زمین پر تمہارے علاوہ اور کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔ راوی نے کہا، اس وقت یہ نماز (باجماعت) مدینہ کے سوا اور کہیں نہیں پڑھی جاتی تھی۔ صحابہ اس نماز کو شام کی سرخی کے غائب ہونے کے بعد رات کے پہلے تہائی حصہ تک (کسی وقت بھی) پڑھتے تھے۔
Narrated Ibn Shihab from `Urwa: `Aisha said, "Once Allah's Apostle delayed the `Isha' prayer till `Umar reminded him by saying, "The prayer!" The women and children have slept. Then the Prophet came out and said, 'None amongst the dwellers of the earth has been waiting for it (the prayer) except you." `Urwa said, "Nowhere except in Medina the prayer used to be offered (in those days)." He further said, "The Prophet used to offer the `Isha' prayer in the period between the disappearance of the twilight and the end of the first third of the night."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 544
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة قالت: اعتم النبي صلى الله عليه وسلم، وقال عياش: حدثنا عبد الاعلى، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم في العشاء حتى ناداه عمر قد نام النساء والصبيان، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إنه ليس احد من اهل الارض يصلي هذه الصلاة غيركم، ولم يكن احد يومئذ يصلي غير اهل المدينة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عَيَّاشٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ قَدْ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ، وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ يَوْمَئِذٍ يُصَلِّي غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء میں دیر کی اور عیاش نے ہم سے عبد الاعلیٰ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں ایک مرتبہ دیر کی۔ یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے۔ انہوں نے فرمایا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے اور فرمایا کہ (اس وقت) روئے زمین پر تمہارے سوا اور کوئی اس نماز کو نہیں پڑھتا، اس زمانہ میں مدینہ والوں کے سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھتا تھا۔
Narrated `Aisha: Once Allah's Apostle delayed the `Isha' prayer till `Umar informed him that the women and children had slept. Then Allah's Apostle came out and said: "None from amongst the dwellers of earth have prayed this prayer except you." In those days none but the people of Medina prayed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 821
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعتمة حتى ناداه عمر نام النساء والصبيان، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما ينتظرها احد غيركم من اهل الارض، ولا يصلى يومئذ إلا بالمدينة، وكانوا يصلون العتمة فيما بين ان يغيب الشفق إلى ثلث الليل الاول".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَتَمَةِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ غَيْرُكُمْ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، وَلَا يُصَلَّى يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِالْمَدِينَةِ، وَكَانُوا يُصَلُّونَ الْعَتَمَةَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عشاء کی نماز میں اتنی دیر کی کہ عمر رضی اللہ عنہ کو کہنا پڑا کہ عورتیں اور بچے سو گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حجرے سے) تشریف لائے اور فرمایا کہ دیکھو روئے زمین پر اس نماز کا (اس وقت) تمہارے سوا اور کوئی انتظار نہیں کر رہا ہے۔ ان دنوں مدینہ کے سوا اور کہیں نماز نہیں پڑھی جاتی تھی اور لوگ عشاء کی نماز شفق ڈوبنے کے بعد سے رات کی پہلی تہائی گزرنے تک پڑھا کرتے تھے۔
Narrated `Aisha: Once Allah's Apostle delayed the `Isha' prayer till `Umar informed him that the women and children had slept. The Prophet came out and said, "None except you from amongst the dwellers of earth is waiting for this prayer." In those days, there was no prayer except in Medina and they used to pray the `Isha' prayer between the disappearance of the twilight and the first third of the night.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 823
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، قال عمرو، حدثنا عطاء، قال:" اعتم النبي صلى الله عليه وسلم بالعشاء، فخرج عمر، فقال: الصلاة يا رسول الله، رقد النساء والصبيان، فخرج وراسه يقطر، يقول:" لولا ان اشق على امتي او على الناس"، وقال سفيان ايضا: على امتي، لامرتهم بالصلاة هذه الساعة، قال ابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس، اخر النبي صلى الله عليه وسلم هذه الصلاة، فجاء عمر، فقال: يا رسول الله، رقد النساء والولدان، فخرج وهو يمسح الماء عن شقه، يقول: إنه للوقت لولا ان اشق على امتي، وقال عمرو، حدثنا عطاء، ليس فيه ابن عباس، اما عمرو، فقال: راسه يقطر، وقال ابن جريج: يمسح الماء عن شقه، وقال عمرو: لولا ان اشق على امتي، وقال ابن جريج: إنه للوقت لولا ان اشق على امتي، وقال إبراهيم بن المنذر، حدثنا معن، حدثني محمد بن مسلم، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، قَالَ:" أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ، فَخَرَجَ عُمَرُ، فَقَالَ: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَقَدَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، يَقُولُ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَوْ عَلَى النَّاسِ"، وَقَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا: عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالصَّلَاةِ هَذِهِ السَّاعَةَ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الصَّلَاةَ، فَجَاءَ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَخَرَجَ وَهُوَ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ، يَقُولُ: إِنَّهُ لَلْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، وَقَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، لَيْسَ فِيهِ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَمَّا عَمْرٌو، فَقَال: رَأْسُهُ يَقْطُرُ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ، وَقَالَ عَمْرٌو: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: إِنَّهُ لَلْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ عمرو بن دینار نے کہا، ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا کہ ایک رات ایسا ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں دیر کی۔ آخر عمر رضی اللہ عنہ نکلے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! نماز پڑھئے عورتیں اور بچے سونے لگے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم (حجرے سے) برآمد ہوئے آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا (غسل کر کے باہر تشریف لائے) فرمانے لگے اگر میری امت پر یا یوں فرمایا کہ لوگوں پر دشوار نہ ہوتا۔ سفیان بن عیینہ نے یوں کہا کہ میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں اس وقت (اتنی رات گئے) ان کو یہ نماز پڑھنے کا حکم دیتا۔ اور ابن جریج نے (اسی سند سے سفیان سے، انہوں نے (ابن جریج سے) انہوں نے عطاء سے روایت کی، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز (یعنی عشاء کی نماز میں دیر کی۔ عمر رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! عورتیں بچے سو گئے۔ یہ سن کر آپ باہر تشریف لائے، اپنے سر کی ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے، فرما رہے تھے اس نماز کا (عمدہ) وقت یہی ہے اگر میری امت پر شاق نہ ہو۔ عمرو بن دینار نے اس حدیث میں یوں نقل کیا۔ ہم سے عطاء نے بیان کیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا لیکن عمرو نے یوں کہا آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ اور ابن جریج کی روایت میں یوں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے۔ اور عمرو نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا۔ اور ابن جریج نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو اس نماز کا (افضل) وقت تو یہی ہے۔ اور ابراہیم بن المنذر (امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ) نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے محمد بن مسلم نے، انہوں نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث نقل کی۔
Narrated 'Ata: One night the Prophet delayed the `Isha' prayer whereupon `Umar went to him and said, "The prayer, O Allah's Apostle! The women and children had slept." The Prophet came out with water dropping from his head, and said, "Were I not afraid that it would be hard for my followers (or for the people), I would order them to pray `Isha prayer at this time." (Various versions of this Hadith are given by the narrators with slight differences in expression but not in content).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 90, Number 345