صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
10. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّصَيُّدِ:
10. باب: شکار کرنے کو بطور مشغلہ اختیار کرنا۔
(10) Chapter. What have been said about hunting.
حدیث نمبر: 5491
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي قتادة مثله، إلا انه قال: هل معكم من لحمه شيء.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اسی طرح روایت کیا البتہ اس روایت میں یہ لفظ زیادہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تھا کہ تمہارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہوا ہے یا نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Qatada: (the same Hadith above, but he added); The Prophet asked, "Is there any of its meat left with you?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 399

حدیث نمبر: 1821
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن يحيى، عن عبد الله بن ابي قتادة، قال:" انطلق ابي عام الحديبية، فاحرم اصحابه ولم يحرم، وحدث النبي صلى الله عليه وسلم ان عدوا يغزوه، فانطلق النبي صلى الله عليه وسلم، فبينما انا مع اصحابه تضحك بعضهم إلى بعض، فنظرت، فإذا انا بحمار وحش، فحملت عليه، فطعنته، فاثبته واستعنت بهم، فابوا ان يعينوني، فاكلنا من لحمه وخشينا ان نقتطع، فطلبت النبي صلى الله عليه وسلم ارفع فرسي شاوا واسير شاوا، فلقيت رجلا من بني غفار في جوف الليل، قلت: اين تركت النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: تركته بتعهن وهو قائل السقيا، فقلت: يا رسول الله، إن اهلك يقرءون عليك السلام ورحمة الله، إنهم قد خشوا ان يقتطعوا دونك فانتظرهم، قلت: يا رسول الله،" اصبت حمار وحش، وعندي منه فاضلة؟ فقال للقوم: كلوا وهم محرمون".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ:" انْطَلَقَ أَبِي عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ، وَحُدِّثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَدُوًّا يَغْزُوهُ، فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ تَضَحَّكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَطَعَنْتُهُ، فَأَثْبَتُّهُ وَاسْتَعَنْتُ بِهِمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي، فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ، فَطَلَبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا، فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، قُلْتُ: أَيْنَ تَرَكْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: تَرَكْتُهُ بِتَعْهَنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَهْلَكَ يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ فَانْتَظِرْهُمْ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَعِنْدِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ؟ فَقَالَ لِلْقَوْمِ: كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ ابن کثیر نے، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا کہ میرے والد صلح حدیبیہ کے موقع پر (دشمنوں کا پتہ لگانے) نکلے۔ پھر ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھا لیا لیکن (خود انہوں نے ابھی) نہیں باندھا تھا (اصل میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نے یہ اطلاع دی تھی کہ مقام غیقہ میں دشمن آپ کی تاک میں ہے، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ابوقتادہ اور چند صحابہ رضی اللہ عنہم کو ان کی تلاش میں) روانہ کیا میرے والد (ابوقتادہ رضی اللہ عنہ) اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھے کہ یہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے (میرے والد نے بیان کیا کہ) میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ ایک جنگلی گدھا سامنے ہے۔ میں اس پر جھپٹا اور نیزے سے اسے ٹھنڈا کر دیا۔ میں نے اپنے ساتھیوں کی مدد چاہی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا، پھر ہم نے گوشت کھایا۔ اب ہمیں یہ ڈر ہوا کہ کہیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) دور نہ ہو جائیں، چنانچہ میں نے آپ کو تلاش کرنا شروع کر دیا کبھی اپنے گھوڑے تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ، آخر رات گئے بنو غفار کے ایک شخص سے ملاقات ہو گئی۔ میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جب میں آپ سے جدا ہوا تو آپ مقام تعھن میں تھے اور آپ کا ارادہ تھا کہ مقام سقیا میں پہنچ کر دوپہر کا آرام کریں گے۔ غرض میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور میں نے عرض کی یا رسول اللہ! آپ کے اصحاب آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت بھیجتے ہیں۔ انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ بہت پیچھے نہ رہ جائیں۔ اس لیے آپ ٹھہر کر ان کا انتظار کریں، پھر میں نے کہا یا رسول اللہ! میں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا تھا اور اس کا کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی میرے پاس موجود ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کھانے کے لیے فرمایا حالانکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Abu Qatada: My father set out (for Mecca) in the year of Al-Hudaibiya, and his companions assumed Ihram, but he did not. At that time the Prophet was informed that an enemy wanted to attack him, so the Prophet proceeded onwards. While my father was among his companions, some of them laughed among themselves. (My father said), "I looked up and saw an onager. I attacked, stabbed and caught it. I then sought my companions' help but they refused to help me. (Later) we all ate its meat. We were afraid that we might be left behind (separated) from the Prophet so I went in search of the Prophet and made my horse to run at a galloping speed at times and let it go slow at an ordinary speed at other times till I met a man from the tribe of Bani Ghifar at midnight. I asked him, "Where did you leave the Prophet ?" He replied, "I left him at Ta'hun and he had the intention of having the midday rest at As-Suqya. I followed the trace and joined the Prophet and said, 'O Allah's Apostle! Your people (companions) send you their compliments, and (ask for) Allah's Blessings upon you. They are afraid lest they may be left behind; so please wait for them.' I added, 'O Allah's Apostle! I hunted an onager and some of its meat is with me. The Prophet told the people to eat it though all of them were in the state of Ihram."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 47

حدیث نمبر: 5492
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان الجعفي، قال: حدثني ابن وهب، اخبرنا عمرو، ان ابا النضر حدثه، عن نافع مولى ابي قتادة، وابي صالح مولى التوءمة، سمعت ابا قتادة، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فيما بين مكة والمدينة وهم محرمون وانا رجل حل على فرس وكنت رقاء على الجبال، فبينا انا على ذلك إذ رايت الناس متشوفين لشيء فذهبت انظر، فإذا هو حمار وحش، فقلت لهم: ما هذا؟ قالوا: لا ندري، قلت: هو حمار وحشي، فقالوا: هو ما رايت، وكنت نسيت سوطي، فقلت لهم: ناولوني سوطي، فقالوا: لا نعينك عليه، فنزلت فاخذته ثم ضربت في اثره، فلم يكن إلا ذاك حتى عقرته فاتيت إليهم، فقلت لهم: قوموا فاحتملوا، قالوا: لا نمسه، فحملته حتى جئتهم به، فابى بعضهم واكل بعضهم، فقلت لهم انا استوقف لكم النبي صلى الله عليه وسلم فادركته فحدثته الحديث، فقال لي:" ابقي معكم شيء منه؟"، قلت: نعم، فقال:" كلوا فهو طعم اطعمكموها الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، وَأَبِي صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَيْنَ مَكَّةَ والْمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَى فَرَسٍ وَكُنْتُ رَقَّاءً عَلَى الْجِبَالِ، فَبَيْنَا أَنَا عَلَى ذَلِكَ إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَيْءٍ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ، فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ، فَقُلْتُ لَهُمْ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: لَا نَدْرِي، قُلْتُ: هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ، فَقَالُوا: هُوَ مَا رَأَيْتَ، وَكُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي سَوْطِي، فَقَالُوا: لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ، فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ، فَلَمْ يَكُنْ إِلَّا ذَاكَ حَتَّى عَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ، فَقُلْتُ لَهُمْ: قُومُوا فَاحْتَمِلُوا، قَالُوا: لَا نَمَسُّهُ، فَحَمَلْتُهُ حَتَّى جِئْتُهُمْ بِهِ، فَأَبَى بَعْضُهُمْ وَأَكَلَ بَعْضُهُمْ، فَقُلْتُ لَهُمْ أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَكُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدْرَكْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ، فَقَالَ لِي:" أَبَقِيَ مَعَكُمْ شَيْءٌ مِنْهُ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ:" كُلُوا فَهُوَ طُعْمٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے ابوقتادہ کے غلام نافع اور توامہ کے غلام ابوصالح نے کہ انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں مکہ اور مدینہ کے درمیان راستے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ دوسرے لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا اور ایک گھوڑے پر سوار تھا۔ میں پہاڑوں پر چڑھنے کا بڑا عادی تھا پھر اچانک میں نے دیکھا کہ لوگ للچائی ہوئی نظروں سے کوئی چیز دیکھ رہے ہیں۔ میں نے جو دیکھا تو ایک گورخر تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں! میں نے کہا کہ یہ تو گورخر ہے۔ لوگوں نے کہا کہ جو تم نے دیکھا ہے وہی ہے۔ میں اپنا کوڑا بھول گیا تھا اس لیے ان سے کہا کہ مجھے میرا کوڑا دے دو لیکن انہوں نے کہا کہ ہم اس میں تمہاری کوئی مدد نہیں کریں گے (کیونکہ ہم محرم ہیں) میں نے اتر کر خود کوڑا اٹھایا اور اس کے پیچھے سے اسے مارا، وہ وہیں گر گیا پھر میں نے اسے ذبح کیا اور اپنے ساتھیوں کے پاس اسے لے کر آیا۔ میں نے کہا کہ اب اٹھو اور اسے اٹھاؤ، انہوں نے کہا کہ ہم اسے نہیں چھوئیں گے۔ چنانچہ میں ہی اسے اٹھا کر ان کے پاس لایا۔ بعض نے تو اس کا گوشت کھایا لیکن بعض نے انکار کر دیا پھر میں نے ان سے کہا کہ اچھا میں اب تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رکنے کی درخواست کروں گا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ سے واقعہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی بچا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ فرمایا کھاؤ کیونکہ یہ ایک کھانا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو کھلایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Qatada: I was with the Prophet (on a journey) between Mecca and Medina, and all of them, (i.e. the Prophet and his companions) were in the state of Ihram, while I was not in that state. I was riding my horse and I used to be fond of ascending mountains. So while I was doing so I noticed that the people were looking at something. I went to see what it was, and behold it was an onager. I asked my companions, "What is that?" They said, "We do not know." I said, "It is an onager.' They said, "It is what you have seen." I had left my whip, so I said to them, "Hand to me my whip." They said, "We will not help you in that (in hunting the onager)." I got down, took my whip and chased the animal (on my horse) and did not stop till I killed it. I went to them and said, "Come on, carry it!" But they said, "We will not even touch it." At last I alone carried it and brought it to them. Some of them ate of it and some refused to eat of it. I said (to them), "I will ask the Prophet about it (on your behalf)." When I met the Prophet, I told him the whole story. He said to me, "Has anything of it been left with you?" I said, "Yes." He said, "Eat, for it is a meal Allah has offered to you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 400


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.