(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن حيوة بن شريح. ح وحدثني احمد ابن ابي رجاء، حدثنا سلمة بن سليمان، عن ابن المبارك، عن حيوة بن شريح، قال: سمعت ربيعة بن يزيد الدمشقي، قال: اخبرني ابو إدريس عائذ الله، قال: سمعت ابا ثعلبة الخشني رضي الله عنه، يقول: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله إنا بارض قوم اهل الكتاب ناكل في آنيتهم، وارض صيد اصيد بقوسي، واصيد بكلبي المعلم والذي ليس معلما، فاخبرني ما الذي يحل لنا من ذلك، فقال:" اما ما ذكرت انك بارض قوم اهل الكتاب تاكل في آنيتهم فإن وجدتم غير آنيتهم فلا تاكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها، واما ما ذكرت انك بارض صيد فما صدت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل، وما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل، وما صدت بكلبك الذي ليس معلما فادركت ذكاته فكل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ. ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ وَالَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا، فَأَخْبِرْنِي مَا الَّذِي يَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ تَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ صَيْدٍ فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ".
ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا، ان سے حیوہ بن شریح نے (دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا، مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا، ان سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا کہ میں نے ربیعہ بن یزید دمشقی سے سنا، کہا کہ مجھے ابوادریس عائذ اللہ نے خبر دی، کہا کہ میں ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں اور ان کے برتن میں کھاتے ہیں اور ہم شکار کی زمین میں رہتے ہیں، جہاں میں اپنے تیر سے شکار کرتا ہوں اور اپنے سدھائے ہوئے کتے سے۔ تو اس میں سے کیا چیز ہمارے لیے جائز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو یہ کہا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو اور ان کے برتن میں بھی کھاتے ہو تو اگر تمہیں ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن مل جائیں تو ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ لیکن ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن نہ ملیں تو انہیں دھو کر پھر ان میں کھاؤ اور تم نے شکار کی سر زمین کا ذکر کیا ہے تو جو شکار تم اپنے تیر سے مارو اور تیر چلاتے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے بلا سدھائے کتے سے کیا ہو اور اسے ذبح بھی خود ہی کیا ہو تو اسے بھی کھاؤ۔
Narrated Abu Tha`laba Al-Khushani: I came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! We are living in the land of the people of the Scripture and we take our meals in their utensils, and in the land there is game and I hunt with my bow and trained or untrained hounds; please tell me what is lawful for us of that." He said, "As for your saying that you are living in the land of the people of the Scripture and that you eat in their utensils, if you can get utensils other than theirs, do not eat in their utensils, but if you do not find (other than theirs), then wash their utensils and eat in them. As for your saying that you are in the land of game, if you hung something with your bow, and have mentioned Allah's Name while hunting, then you can eat (the game). And if you hunt something with your trained hound, and have mentioned Allah's Name on sending it for hunting then you can eat (the game). But if you hunt something with your untrained hound and you were able to slaughter it before its death, you can eat of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 396
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة، قال: اخبرني ربيعة بن يزيد الدمشقي، عن ابي إدريس، عن ابي ثعلبة الخشني، قال:" قلت: يا نبي الله إنا بارض قوم من اهل الكتاب افناكل في آنيتهم؟ وبارض صيد اصيد بقوسي وبكلبي الذي ليس بمعلم، وبكلبي المعلم فما يصلح لي؟ قال: اما ما ذكرت من اهل الكتاب فإن وجدتم غيرها فلا تاكلوا فيها، وإن لم تجدوا فاغسلوها، وكلوا فيها وما صدت بقوسك فذكرت اسم الله فكل، وما صدت بكلبك المعلم فذكرت اسم الله فكل، وما صدت بكلبك غير معلم فادركت ذكاته فكل".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ:" قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ؟ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، وَبِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ فَمَا يَصْلُحُ لِي؟ قَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا، وَكُلُوا فِيهَا وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرِ مُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ".
ہم سے عبداللہ بن یزید مقبری نے بیان کیا، کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ربیعہ بن یزید دمشقی نے خبر دی، انہیں ابوادریس عائذ اللہ خولانی نے، انہیں ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں تو کیا ہم ان کے برتن میں کھا سکتے ہیں؟ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ہوتا ہے۔ میں تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور اپنے اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا نہیں ہے اور اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا ہے تو اس میں سے کس کا کھانا میرے لیے جائز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے جو اہل کتاب کے برتن کا ذکر کیا ہے تو اگر تمہیں اس کے سوا کوئی اور برتن مل سکے تو اس میں نہ کھاؤ لیکن تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن کو خوب دھو کر اس میں کھا سکتے ہو اور جو شکار تم اپنی تیر کمان سے کرو اور (تیر پھینکتے وقت) اللہ کا نام لیا ہو تو (اس کا شکار) کھا سکتے ہو اور جو شکار تم نے غیر سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور شکار خود ذبح کیا ہو تو اسے کھا سکتے ہو۔
Narrated Abu Tha`laba Al-Khushani: I said, "O Allah's Prophet! We are living in a land ruled by the people of the Scripture; Can we take our meals in their utensils? In that land there is plenty of game and I hunt the game with my bow and with my hound that is not trained and with my trained hound. Then what is lawful for me to eat?" He said, "As for what you have mentioned about the people of the Scripture, if you can get utensils other than theirs, do not eat out of theirs, but if you cannot get other than theirs, wash their utensils and eat out of it. If you hunt an animal with your bow after mentioning Allah's Name, eat of it. and if you hunt something with your trained hound after mentioning Allah's Name, eat of it, and if you hunt something with your untrained hound (and get it before it dies) and slaughter it, eat of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 387
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے ابویعفور نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات یا چھ غزووں میں شریک ہوئے، ہم آپ کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے۔ سفیان، ابوعوانہ اور اسرائیل نے ابویعفور سے بیان کیا اور ان سے ابن ابی اوفی نے، سات غزوہ کے لفظ روایت کئے۔