صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
41. بَابُ قِصَّةِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ:
41. باب: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا واقعہ۔
(41) Chapter. The story of Fatima bint Qais. And the Statement of Allah: "And fear Allah your Lord (O Muslims), and turn them not out of their (husband’s) homes..." (V.65:1)
حدیث نمبر: 5324
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، انها قالت:" ما لفاطمة الا تتقي الله؟ يعني في قولها: لا سكنى ولا نفقة".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا لِفَاطِمَةَ أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ؟ يَعْنِي فِي قَوْلِهَا: لَا سُكْنَى وَلَا نَفَقَةَ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا فاطمہ بنت قیس، اللہ سے ڈرتی نہیں! ان کا اشارہ ان کے اس قول کی طرف تھا (کہ مطلقہ بائنہ کو) «نفقة وسكنى» دینا ضروری نہیں جو کہتی ہے کہ طلاق بائن جس عورت پر پڑے اسے مسکن اور خرچہ نہیں ملے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Qasim: Aisha said, "What is wrong with Fatima? Why doesn't she fear Allah?" by saying that a divorced lady is not entitled to be provided with residence and sustenance (by her husband).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 243

حدیث نمبر: 5321
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إسماعيل، حدثنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن القاسم بن محمد، وسليمان بن يسار، انه سمعهما يذكران،" ان يحيى بن سعيد بن العاص طلق بنت عبد الرحمن بن الحكم، فانتقلها عبد الرحمن، فارسلت عائشة ام المؤمنين إلى مروان بن الحكم وهو امير المدينة: اتق الله وارددها إلى بيتها"، قال مروان في حديث سليمان: إن عبد الرحمن بن الحكم غلبني، وقال القاسم بن محمد: اوما بلغك شان فاطمة بنت قيس، قالت: لا يضرك ان لا تذكر حديث فاطمة، فقال مروان بن الحكم: إن كان بك شر فحسبك ما بين هذين من الشر.(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْكُرَانِ،" أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَكَمِ، فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِيِنَ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ: اتَّقِ اللَّهَ وَارْدُدْهَا إِلَى بَيْتِهَا"، قَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ: إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ غَلَبَنِي، وَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: أَوَمَا بَلَغَكِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَذْكُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ، فَقَالَ مَرْوَانُ بْنُ الحَكَمِ: إِنْ كَانَ بِكِ شَرٌّ فَحَسْبُكِ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ مِنَ الشَّرِّ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار نے، وہ دونوں بیان کرتے تھے کہ یحییٰ بن سعید بن العاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی صاحبزادی (عمرہ) کو طلاق دے دی تھی اور ان کے باپ عبدالرحمٰن انہیں ان کے (شوہر کے) گھر سے لے آئے (عدت کے ایام گزرنے سے پہلے)۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب معلوم ہوا تو انہوں نے مروان بن حکم کے یہاں، جو اس وقت مدینہ کا امیر تھا، کہلوایا کہ اللہ سے ڈرو اور لڑکی کو اس کے گھر (جہاں اسے طلاق ہوئی ہے) پہنچا دو۔ جیسا کہ سلیمان بن یسار کی حدیث میں ہے۔ مروان نے اس کو جواب یہ دیا کہ لڑکی کے والد عبدالرحمٰن بن حکم نے میری بات نہیں مانی اور قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ (مروان نے ام المؤمنین کو یہ جواب دیا کہ) کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے معاملہ کا علم نہیں ہے؟ (انہوں نے بھی اپنے شوہر کے گھر عدت نہیں گزاری تھی)۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ اگر تم فاطمہ کے واقعہ کا حوالہ نہ دیتے تب بھی تمہارا کچھ نہ بگڑتا (کیونکہ وہ تمہارے لیے دلیل نہیں بن سکتا)۔ مروان بن حکم نے اس پر کہا کہ اگر آپ کے نزدیک (فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ان کے شوہر کے گھر سے منتقل کرنا) ان کے اور ان کے شوہر کے رشتہ داری کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے تھا تو یہاں بھی یہی وجہ کافی ہے کہ دونوں (میاں بیوی) کے درمیان کشیدگی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qasim bin Muhammad and Sulaiman bin Yasar: that Yahya bin Sa`id bin Al-`As divorced the daughter of `Abdur-Rahman bin Al-Hakarn. `Abdur- Rahman took her to his house. On that `Aisha sent a message to Marwan bin Al-Hakam who was the ruler of Medina, saying, "Fear Allah, and urge your brother) to return her to her house." Marwan (in Sulaiman's version) said, "Abdur-Rahman bin Al-Hakam did not obey me (or had a convincing argument)." (In Al-Qasim's versions Marwan said, "Have you not heard of the case of Fatima bint Qais?" Aisha said, "The case of Fatima bint Qais is not in your favor.' Marwan bin Al-Hakam said to `Aisha, "The reason that made Fatima bint Qais go to her father's house is just applicable to the daughter of `Abdur-Rahman."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 242

حدیث نمبر: 5322
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إسماعيل، حدثنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن القاسم بن محمد، وسليمان بن يسار، انه سمعهما يذكران،" ان يحيى بن سعيد بن العاص طلق بنت عبد الرحمن بن الحكم، فانتقلها عبد الرحمن، فارسلت عائشة ام المؤمنين إلى مروان بن الحكم وهو امير المدينة: اتق الله وارددها إلى بيتها"، قال مروان في حديث سليمان: إن عبد الرحمن بن الحكم غلبني، وقال القاسم بن محمد: اوما بلغك شان فاطمة بنت قيس، قالت: لا يضرك ان لا تذكر حديث فاطمة، فقال مروان بن الحكم: إن كان بك شر فحسبك ما بين هذين من الشر.(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْكُرَانِ،" أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَكَمِ، فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِيِنَ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ: اتَّقِ اللَّهَ وَارْدُدْهَا إِلَى بَيْتِهَا"، قَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ: إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ غَلَبَنِي، وَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: أَوَمَا بَلَغَكِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَذْكُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ، فَقَالَ مَرْوَانُ بْنُ الحَكَمِ: إِنْ كَانَ بِكِ شَرٌّ فَحَسْبُكِ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ مِنَ الشَّرِّ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار نے، وہ دونوں بیان کرتے تھے کہ یحییٰ بن سعید بن العاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی صاحبزادی (عمرہ) کو طلاق دے دی تھی اور ان کے باپ عبدالرحمٰن انہیں ان کے (شوہر کے) گھر سے لے آئے (عدت کے ایام گزرنے سے پہلے)۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب معلوم ہوا تو انہوں نے مروان بن حکم کے یہاں، جو اس وقت مدینہ کا امیر تھا، کہلوایا کہ اللہ سے ڈرو اور لڑکی کو اس کے گھر (جہاں اسے طلاق ہوئی ہے) پہنچا دو۔ جیسا کہ سلیمان بن یسار کی حدیث میں ہے۔ مروان نے اس کو جواب یہ دیا کہ لڑکی کے والد عبدالرحمٰن بن حکم نے میری بات نہیں مانی اور قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ (مروان نے ام المؤمنین کو یہ جواب دیا کہ) کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے معاملہ کا علم نہیں ہے؟ (انہوں نے بھی اپنے شوہر کے گھر عدت نہیں گزاری تھی)۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ اگر تم فاطمہ کے واقعہ کا حوالہ نہ دیتے تب بھی تمہارا کچھ نہ بگڑتا (کیونکہ وہ تمہارے لیے دلیل نہیں بن سکتا)۔ مروان بن حکم نے اس پر کہا کہ اگر آپ کے نزدیک (فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ان کے شوہر کے گھر سے منتقل کرنا) ان کے اور ان کے شوہر کے رشتہ داری کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے تھا تو یہاں بھی یہی وجہ کافی ہے کہ دونوں (میاں بیوی) کے درمیان کشیدگی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qasim bin Muhammad and Sulaiman bin Yasar: that Yahya bin Sa`id bin Al-`As divorced the daughter of `Abdur-Rahman bin Al-Hakarn. `Abdur- Rahman took her to his house. On that `Aisha sent a message to Marwan bin Al-Hakam who was the ruler of Medina, saying, "Fear Allah, and urge your brother) to return her to her house." Marwan (in Sulaiman's version) said, "Abdur-Rahman bin Al-Hakam did not obey me (or had a convincing argument)." (In Al-Qasim's versions Marwan said, "Have you not heard of the case of Fatima bint Qais?" Aisha said, "The case of Fatima bint Qais is not in your favor.' Marwan bin Al-Hakam said to `Aisha, "The reason that made Fatima bint Qais go to her father's house is just applicable to the daughter of `Abdur-Rahman."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 242


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.