صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
3. بَابُ مَنْ طَلَّقَ وَهَلْ يُوَاجِهُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بِالطَّلاَقِ:
3. باب: طلاق دینے کا بیان اور کیا طلاق دیتے وقت عورت کے منہ در منہ طلاق دے؟
(3) Chapter. Whoever divorced (his wife), and should a man tell his wife face to face that she is divorced.
حدیث نمبر: 5254
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا الوليد، حدثنا الاوزاعي، قال: سالت الزهري: اي ازواج النبي صلى الله عليه وسلم استعاذت منه؟ قال:اخبرني عروة، عن عائشة رضي الله عنها،" ان ابنة الجون لما ادخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم ودنا منها، قالت: اعوذ بالله منك، فقال لها: لقد عذت بعظيم الحقي باهلك". قال ابو عبد الله، رواه حجاج بن ابي منيع، عن جده، عن الزهري، ان عروة اخبره، ان عائشة قالت.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ: أَيُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ؟ قَالَ:أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَنَا مِنْهَا، قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ لَهَا: لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِيمٍ الْحَقِي بِأَهْلِكِ". قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، رَوَاهُ حَجَّاجُ بْنُ أَبِي مَنِيعٍ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کن بیوی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پناہ مانگی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جون کی بیٹی (امیمہ یا اسماء) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں (نکاح کے بعد) لائی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو اس نے یہ کہہ دیا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے بہت بڑی چیز سے پناہ مانگی ہے، اپنے میکے چلی جاؤ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حجاج بن یوسف بن ابی منیع سے، اس نے بھی اپنے دادا ابومنیع (عبیداللہ بن ابی زیاد) سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Awza: I asked Az-Zuhri, "Which of the wives of the Prophet sought refuge with Allah from him?" He said "I was told by 'Urwa that `Aisha said, 'When the daughter of Al-Jaun was brought to Allah's Apostle (as his bride) and he went near her, she said, "I seek refuge with Allah from you." He said, "You have sought refuge with The Great; return to your family."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 181

حدیث نمبر: 5257
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الحسين بن الوليد النيسابوري: عن عبد الرحمن، عن عباس بن سهل، عن ابيه، وابي اسيد، قالا: تزوج النبي صلى الله عليه وسلم اميمة بنت شراحيل، فلما ادخلت عليه بسط يده إليها فكانها كرهت ذلك، فامر ابا اسيد ان يجهزها ويكسوها ثوبين رازقيين". حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا إبراهيم بن ابي الوزير، حدثنا عبد الرحمن، عن حمزة،عن ابيه، وعن عباس بن سهل بن سعد، عن ابيه بهذا.(مرفوع) وَقَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي أُسَيْدٍ، قَالَا: تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ". حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَمْزَةَ،عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا.
اور حسین بن الولید نیساپوری نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمٰن نے، ان سے عباس بن سہل نے، ان سے ان کے والد (سہل بن سعد) اور ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا تھا، پھر جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لائی گئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا جسے اس نے ناپسند کیا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کا سامان کر دیں اور رازقیہ کے دو کپڑے انہیں پہننے کے لیے دے دیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl and Abu Usaid: The Prophet married Umaima bint Sharahil, and when she was brought to him, he stretched his hand towards her. It seemed that she disliked that, whereupon the Prophet ordered Abu Usaid to prepare her and to provide her with two white linen dresses.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 182

حدیث نمبر: 5637
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، قال:" ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم امراة من العرب، فامر ابا اسيد الساعدي ان يرسل إليها فارسل إليها، فقدمت، فنزلت في اجم بني ساعدة، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم حتى جاءها، فدخل عليها، فإذا امراة منكسة راسها، فلما كلمها النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: اعوذ بالله منك، فقال: قد اعذتك مني، فقالوا لها: اتدرين من هذا؟، قالت: لا، قالوا: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ليخطبك، قالت: كنت انا اشقى من ذلك، فاقبل النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ حتى جلس في سقيفة بني ساعدة هو واصحابه، ثم قال: اسقنا يا سهل، فخرجت لهم بهذا القدح، فاسقيتهم فيه، فاخرج لنا سهل ذلك القدح فشربنا منه، قال: ثم استوهبه عمر بن عبد العزيز بعد ذلك، فوهبه له".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ الْعَرَبِ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ السَّاعِدِيَّ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا، فَقَدِمَتْ، فَنَزَلَتْ فِي أُجُمِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَهَا، فَدَخَلَ عَلَيْهَا، فَإِذَا امْرَأَةٌ مُنَكِّسَةٌ رَأْسَهَا، فَلَمَّا كَلَّمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ: قَدْ أَعَذْتُكِ مِنِّي، فَقَالُوا لَهَا: أَتَدْرِينَ مَنْ هَذَا؟، قَالَتْ: لَا، قَالُوا: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَخْطُبَكِ، قَالَتْ: كُنْتُ أَنَا أَشْقَى مِنْ ذَلِكَ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ حَتَّى جَلَسَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: اسْقِنَا يَا سَهْلُ، فَخَرَجْتُ لَهُمْ بِهَذَا الْقَدَحِ، فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيهِ، فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ ذَلِكَ الْقَدَحَ فَشَرِبْنَا مِنْهُ، قَالَ: ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بَعْدَ ذَلِكَ، فَوَهَبَهُ لَهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس انہیں لانے کے لیے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنی ساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور ان کے پاس گئے۔ آپ نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے گفتگو کی تو وہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی! لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا۔ تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے تم سے نکاح کے لیے تشریف لائے تھے۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کر کے واپس کر دیا) اسی دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابی کے ساتھ بیٹھے پھر فرمایا کہ سہل! پانی پلاؤ۔ میں نے ان کے لیے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا۔ سہل رضی اللہ عنہ ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اور انہوں نے یہ ان کو ہبہ کر دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: An Arab lady was mentioned to the Prophet so he asked Abu Usaid As-Sa`idi to send for her, and he sent for her and she came and stayed in the castle of Bani Sa`ida. The Prophet came out and went to her and entered upon her. Behold, it was a lady sitting with a drooping head. When the Prophet spoke to her, she said, "I seek refuge with Allah from you." He said, "I grant you refuge from me." They said to her, "Do you know who this is?" She said, "No." They said, "This is Allah's Apostle who has come to command your hand in marriage." She said, "I am very unlucky to lose this chance." Then the Prophet and his companions went towards the shed of Bani Sa`ida and sat there. Then he said, "Give us water, O Sahl!" So I took out this drinking bowl and gave them water in it. The sub-narrator added: Sahl took out for us that very drinking bowl and we all drank from it. Later on `Umar bin `Abdul `Aziz requested Sahl to give it to him as a present, and he gave it to him as a present.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 541


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.