صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
65. بَابُ الْهَدِيَّةِ لِلْعَرُوسِ:
65. باب: دلہن کو تحائف بھیجنا۔
(65) Chapter. The giving of a present to the bridegroom.
حدیث نمبر: 5163
Save to word مکررات اعراب English
وقال إبراهيم، عن ابي عثمان واسمه الجعد، عن انس بن مالك، قال:" مر بنا في مسجد بني رفاعة، فسمعته يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا مر بجنبات ام سليم دخل عليها فسلم عليها، ثم قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم عروسا بزينب، فقالت لي ام سليم: لو اهدينا لرسول الله صلى الله عليه وسلم هدية؟ فقلت لها: افعلي، فعمدت إلى تمر وسمن واقط، فاتخذت حيسة في برمة، فارسلت بها معي إليه، فانطلقت بها إليه، فقال لي: ضعها، ثم امرني، فقال: ادع لي رجالا سماهم، وادع لي من لقيت، قال: ففعلت الذي امرني، فرجعت، فإذا البيت غاص باهله، فرايت النبي صلى الله عليه وسلم وضع يديه على تلك الحيسة وتكلم بها ما شاء الله، ثم جعل يدعو عشرة عشرة ياكلون منه ويقول لهم: اذكروا اسم الله ولياكل كل رجل مما يليه، قال: حتى تصدعوا كلهم عنها فخرج منهم من خرج وبقي نفر يتحدثون، قال: وجعلت اغتم، ثم خرج النبي صلى الله عليه وسلم نحو الحجرات وخرجت في إثره، فقلت: إنهم قد ذهبوا، فرجع، فدخل البيت وارخى الستر وإني لفي الحجرة، وهو يقول: يايها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا ان يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه ولكن إذا دعيتم فادخلوا فإذا طعمتم فانتشروا ولا مستانسين لحديث إن ذلكم كان يؤذي النبي فيستحيي منكم والله لا يستحيي من الحق سورة الاحزاب آية 53"، قال ابو عثمان: قال انس: إنه خدم رسول الله صلى الله عليه وسلم عشر سنينوَقَالَ إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ واسْمُهُ الْجَعْدُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" مَرَّ بِنَا فِي مَسْجِدِ بَنِي رِفَاعَةَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّ بِجَنَبَاتِ أُمِّ سُلَيْمٍ دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَلَّمَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ، فَقَالَتْ لِي أُمُّ سُلَيْمٍ: لَوْ أَهْدَيْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً؟ فَقُلْتُ لَهَا: افْعَلِي، فَعَمَدَتْ إِلَى تَمْرٍ وَسَمْنٍ وَأَقِطٍ، فَاتَّخَذَتْ حَيْسَةً فِي بُرْمَةٍ، فَأَرْسَلَتْ بِهَا مَعِي إِلَيْهِ، فَانْطَلَقْتُ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ لِي: ضَعْهَا، ثُمَّ أَمَرَنِي، فَقَالَ: ادْعُ لِي رِجَالًا سَمَّاهُمْ، وَادْعُ لِي مَنْ لَقِيتَ، قَالَ: فَفَعَلْتُ الَّذِي أَمَرَنِي، فَرَجَعْتُ، فَإِذَا الْبَيْتُ غَاصٌّ بِأَهْلِهِ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى تِلْكَ الْحَيْسَةِ وَتَكَلَّمَ بِهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ جَعَلَ يَدْعُو عَشَرَةً عَشَرَةً يَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَقُولُ لَهُمْ: اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَلْيَأْكُلْ كُلُّ رَجُلٍ مِمَّا يَلِيهِ، قَالَ: حَتَّى تَصَدَّعُوا كُلُّهُمْ عَنْهَا فَخَرَجَ مِنْهُمْ مَنْ خَرَجَ وَبَقِيَ نَفَرٌ يَتَحَدَّثُونَ، قَالَ: وَجَعَلْتُ أَغْتَمُّ، ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ الْحُجُرَاتِ وَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ، فَقُلْتُ: إِنَّهُمْ قَدْ ذَهَبُوا، فَرَجَعَ، فَدَخَلَ الْبَيْتَ وَأَرْخَى السِّتْرَ وَإِنِّي لَفِي الْحُجْرَةِ، وَهُوَ يَقُولُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ سورة الأحزاب آية 53"، قَالَ أَبُو عُثْمَانَ: قَالَ أَنَسٌ: إِنَّهُ خَدَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ
اور ابراہیم بن طہمان نے ابوعثمان جعد بن دینار سے روایت کیا، انہوں نے انس بن مالک سے، ابوعثمان کہتے ہیں کہ انس رضی اللہ عنہ ہمارے سامنے سے بنی رفاعہ کی مسجد میں (جو بصرہ میں ہے) گزرے۔ میں نے ان سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قاعدہ تھا آپ جب ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف سے گزرتے تو ان کے پاس جاتے، ان کو سلام کرتے (وہ آپ کی رضاعی خالہ ہوتی تھیں)۔ پھر انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک بار ایسا ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے۔ آپ نے زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا تو ام سلیم (میری ماں) مجھ سے کہنے لگیں اس وقت ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ تحفہ بھیجیں تو اچھا ہے۔ میں نے کہا مناسب ہے۔ انہوں نے کھجور اور گھی اور پنیر ملا کر ایک ہانڈی میں حلوہ بنایا اور میرے ہاتھ میں دے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھجوایا، میں لے کر آپ کے پاس چلا، جب پہنچا تو آپ نے فرمایا رکھ دے اور جا کر فلاں فلاں لوگوں کو بلا لا آپ نے ان کا نام لیا اور جو بھی کوئی تجھ کو راستے میں ملے اس کو بلا لے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آپ کے حکم کے موافق لوگوں کو دعوت دینے گیا۔ لوٹ کر جو آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ سارا گھر لوگوں سے بھرا ہوا ہے۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اس حلوے پر رکھے اور جو اللہ کو منظور تھا وہ زبان سے کہا (برکت کی دعا فرمائی)۔ پھر دس دس آدمیوں کو کھانے کے لیے بلانا شروع کیا۔ آپ ان سے فرماتے جاتے تھے اللہ کا نام لو اور ہر ایک آدمی اپنے آگے سے کھائے۔ (رکابی کے بیچ میں ہاتھ نہ ڈالے) یہاں تک کہ سب لوگ کھا کر گھر کے باہر چل دئیے۔ تین آدمی گھر میں بیٹھے باتیں کرتے رہے اور مجھ کو ان کے نہ جانے سے رنج پیدا ہوا (اس خیال سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہو گی) آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے حجروں پر گئے میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے گیا پھر راستے میں میں نے آپ سے کہا اب وہ تین آدمی بھی چلے گئے ہیں۔ اس وقت آپ لوٹے اور (زینب رضی اللہ عنہا کے حجرے میں) آئے۔ میں بھی حجرے ہی میں تھا لیکن آپ نے میرے اور اپنے بیچ میں پردہ ڈال لیا۔ آپ سورۃ الاحزاب کی یہ آیت پڑھ رہے تھے۔ مسلمانو! نبی کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر جب کھانے کے لیے تم کو اندر آنے کی اجازت دی جائے اس وقت جاؤ وہ بھی ایسا ٹھیک وقت دیکھ کر کہ کھانے کے پکنے کا انتظار نہ کرنا پڑے البتہ جب بلائے جاؤ تو اندر آ جاؤ اور کھانے سے فارغ ہوتے ہی چل دو۔ باتوں میں لگ کر وہاں بیٹھے نہ رہا کرو، ایسا کرنے سے پیغمبر کو تکلیف ہوتی تھی، اس کو تم سے شرم آتی تھی (کہ تم سے کہے کہ چلے جاؤ) اللہ تعالیٰ حق بات میں نہیں شرماتا۔ ابوعثمان (جعدی بن دینار) کہتے تھے کہ انس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: "Whenever the Prophet passed by (my mother Um-Sulaim) he used to enter her and greet her. Anas further said: Once the Prophet way a bridegroom during his marriage with Zainab, Um Sulaim said to me, "Let us give a gift to Allah's Apostle ." I said to her, "Do it." So she prepared Haisa (a sweet dish) made from dates, butter and dried yoghurt and she sent it with me to him. I took it to him and he said, "Put it down," and ordered me to call some men whom he named, and to invite whomever I would meet. I did what he ordered me to do, and when I returned, I found the house crowded with people and saw the Prophet keeping his hand over the Haisa and saying over it whatever Allah wished (him to say). Then he called the men in batches of ten to eat of it, and he said to them, "Mention the Name of Allah, and each man should eat of the dish the nearest to him." When all of them had finished their meals, some of them left and a few remained there talking, over which I felt unhappy. Then the Prophet went out towards the dwelling places (of his wives) and I too, went out after him and told him that those people had left. Then he returned and entered his dwelling place and let the curtains fall while I was in (his) dwelling place, and he was reciting the Verses:-- 'O you who believe! Enter not the Prophet's house until leave is given you for a meal, (and then) not (as early as) to what for its preparation. But when you are invited, enter, and when you have taken your meals, disperse without sitting for a talk. Verily such (behavior) annoys the Prophet; and he would be shy of (asking) you (to go), but Allah is not shy of (telling you) the Truth.' (33-53) Abu Uthman said: Anas said, "I served the Prophet for ten years."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 92

حدیث نمبر: 4791
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الرقاشي، حدثنا معتمر بن سليمان، قال: سمعت ابي، يقول: حدثنا ابو مجلز، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" لما تزوج رسول الله صلى الله عليه وسلم زينب بنت جحش دعا القوم، فطعموا، ثم جلسوا يتحدثون، وإذا هو كانه يتهيا للقيام، فلم يقوموا، فلما راى ذلك قام، فلما قام قام من قام وقعد ثلاثة نفر، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم ليدخل، فإذا القوم جلوس، ثم إنهم قاموا، فانطلقت، فجئت فاخبرت، النبي صلى الله عليه وسلم انهم قد انطلقوا، فجاء حتى دخل، فذهبت ادخل، فالقى الحجاب بيني وبينه، فانزل الله: يايها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي سورة الاحزاب آية 53 الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ دَعَا الْقَوْمَ، فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ، وَإِذَا هُوَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ، فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ وَقَعَدَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا، فَانْطَلَقْتُ، فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ، النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ، فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ سورة الأحزاب آية 53 الْآيَةَ".
ہم سے محمد بن عبداللہ رقاشی نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا ہم سے ابومجلز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو قوم کو آپ نے دعوت ولیمہ دی، کھانا کھانے کے بعد لوگ (گھر کے اندر ہی) بیٹھے (دیر تک) باتیں کرتے رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں (تاکہ لوگ سمجھ جائیں اور اٹھ جائیں) لیکن کوئی بھی نہیں اٹھا، جب آپ نے دیکھا کہ کوئی نہیں اٹھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو دوسرے لوگ بھی کھڑے ہو گئے، لیکن تین آدمی اب بھی بیٹھے رہ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب باہر سے اندر جانے کے لیے آئے تو دیکھا کہ کچھ اب بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد وہ لوگ بھی اٹھ گئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر خبر دی کہ وہ لوگ بھی چلے گئے ہیں تو آپ اندر تشریف لائے۔ میں نے بھی چاہا کہ اندر جاؤں، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور میرے بیچ میں دروازہ کا پردہ گرا لیا، اس کے بعد آیت (مذکورہ بالا) نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي‏» کہ اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ آخر آیت تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: When Allah's Messenger married Zainab bint Jahsh, he invited the people to a meal. They took the meal and remained sitting and talking. Then the Prophet (showed them) as if he is ready to get up, yet they did not get up. When he noticed that (there was no response to his movement), he got up, and the others too, got up except three persons who kept on sitting. The Prophet came back in order to enter his house, but he went away again. Then they left, whereupon I set out and went to the Prophet to tell him that they had departed, so he came and entered his house. I wanted to enter along with him, but he put a screen between me and him. Then Allah revealed: 'O you who believe! Do not enter the houses of the Prophet...' (33.53)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 314


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.