صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
47. بَابُ تَفْسِيرِ تَرْكِ الْخِطْبَةِ:
47. باب: پیغام چھوڑ دینے کی وجہ بیان کرنا۔
(47) Chapter. (What is said regarding) the meaning of the cancelling of the engagement.
حدیث نمبر: 5145
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، انه سمع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يحدث،" ان عمر بن الخطاب حين تايمت حفصة، قال عمر: لقيت ابا بكر، فقلت: إن شئت انكحتك حفصة بنت عمر، فلبثت ليالي، ثم خطبها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلقيني ابو بكر، فقال: إنه لم يمنعني ان ارجع إليك فيما عرضت إلا اني قد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ذكرها فلم اكن لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولو تركها لقبلتها". تابعه يونس، وموسى بن عقبة، وابن ابي عتيق، عن الزهري.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ،" أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ، قَالَ عُمَرُ: لَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ إِلَّا أَنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ تَرَكَهَا لَقَبِلْتُهَا". تَابَعَهُ يُونُسُ، وَمُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، وَابْنُ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زھری نے، کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میری بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا بیوہ ہوئیں تو میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کا نکاح عزیزہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما سے کر دوں۔ پھر کچھ دنوں کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نکاح کا پیغام بھیجا اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہا آپ نے جو صورت میرے سامنے رکھی تھی اس کا جواب میں نے صرف اس وجہ سے نہیں دیا تھا کہ مجھے معلوم تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ کا راز کھولوں ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ دیتے تو میں ان کو قبول کر لیتا۔ شعیب کے ساتھ اس حدیث کو یونس بن یزید اور موسیٰ بن عقبہ اور محمد بن ابی عتیق نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: "When Hafsa became a widow," `Umar said, "I met Abu Bakr and said to him, 'If you wish I will marry Hafsa bint `Umar to you.' I waited for a few days then Allah's Apostle asked for her hand. Later Abu Bakr met me and said, 'Nothing stopped me from returning to you concerning your offer except that I knew that Allah's Apostle had mentioned (his wish to marry) her, and I could never let out the secret of Allah's Apostle . If he had left her, I would have accepted her.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 75

حدیث نمبر: 4005
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، انه سمع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يحدث، ان عمر بن الخطاب حين تايمت حفصة بنت عمر من خنيس بن حذافة السهمي , وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم , قد شهد بدرا توفي بالمدينة، قال عمر: فلقيت عثمان بن عفان فعرضت عليه حفصة، فقلت: إن شئت انكحتك حفصة بنت عمر، قال: سانظر في امري فلبثت ليالي، فقال: قد بدا لي ان لا اتزوج يومي هذا، قال عمر: فلقيت ابا بكر، فقلت: إن شئت انكحتك حفصة بنت عمر فصمت ابو بكر فلم يرجع إلي شيئا , فكنت عليه اوجد مني على عثمان فلبثت ليالي، ثم خطبها رسول الله صلى الله عليه وسلم , فانكحتها إياه فلقيني ابو بكر، فقال: لعلك وجدت علي حين عرضت علي حفصة فلم ارجع إليك، قلت: نعم، قال: فإنه لم يمنعني ان ارجع إليك فيما عرضت إلا اني قد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ذكرها , فلم اكن لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم ولو تركها لقبلتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ , وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَدْ شَهِدَ بَدْرًا تُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ، قَالَ: سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، فَقَالَ: قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا , فَكُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ إِلَّا أَنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا , فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا لَقَبِلْتُهَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ جب حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما کے شوہر خنیس بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کی وفات ہو گئی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں تھے اور بدر کی لڑائی میں انہوں نے شرکت کی تھی اور مدینہ میں ان کی وفات ہو گئی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میری ملاقات عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے ان سے حفصہ کا ذکر کیا اور کہا کہ اگر آپ چاہیں تو اس کا نکاح میں آپ سے کر دوں۔ انہوں نے کہا کہ میں سوچوں گا۔ اس لیے میں چند دنوں کے لیے ٹھہر گیا، پھر انہوں نے کہا کہ میری رائے یہ ہوئی ہے کہ ابھی میں نکاح نہ کروں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میری ملاقات ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ہوئی اور ان سے بھی میں نے یہی کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کا نکاح حفصہ بنت عمر سے کر دوں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش ہو گئے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کا یہ طریقہ عمل عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ میرے لیے باعث تکلیف ہوا۔ کچھ دنوں میں نے اور توقف کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حفصہ رضی اللہ عنہا کا پیغام بھیجا اور میں نے ان کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ملاقات مجھ سے ہوئی تو انہوں نے کہا، شاید آپ کو میرے اس طرز عمل سے تکلیف ہوئی ہو گی کہ جب آپ کی مجھ سے ملاقات ہوئی اور آپ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے متعلق مجھ سے بات کی تو میں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے کہا کہ ہاں تکلیف ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آپ کی بات کا میں نے صرف اس لیے کوئی جواب نہیں دیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا تھا (مجھ سے مشورہ لیا تھا کہ میں اس سے نکاح کر لوں) اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کر سکتا تھا۔ اگر آپ حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کا ارادہ چھوڑ دیتے تو بیشک میں ان سے نکاح کر لیتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab said, "When (my daughter) Hafsa bint `Umar lost her husband Khunais bin Hudhaifa As-Sahrni who was one of the companions of Allah's Apostle and had fought in the battle of Badr and had died in Medina, I met `Uthman bin `Affan and suggested that he should marry Hafsa saying, "If you wish, I will marry Hafsa bint `Umar to you,' on that, he said, 'I will think it over.' I waited for a few days and then he said to me. 'I am of the opinion that I shall not marry at present.' Then I met Abu Bakr and said, 'if you wish, I will marry you, Hafsa bint `Umar.' He kept quiet and did not give me any reply and I became more angry with him than I was with `Uthman . Some days later, Allah's Apostle demanded her hand in marriage and I married her to him. Later on Abu Bakr met me and said, "Perhaps you were angry with me when you offered me Hafsa for marriage and I gave no reply to you?' I said, 'Yes.' Abu Bakr said, 'Nothing prevented me from accepting your offer except that I learnt that Allah's Apostle had referred to the issue of Hafsa and I did not want to disclose the secret of Allah's Apostle , but had he (i.e. the Prophet) given her up I would surely have accepted her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 342

حدیث نمبر: 5005
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا صدقة بن الفضل، اخبرنا يحيى، عن سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال عمر:" ابي اقرؤنا، وإنا لندع من لحن ابي، وابي يقول: اخذته من في رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا اتركه لشيء، قال الله تعالى: ما ننسخ من آية او ننسها نات بخير منها او مثلها سورة البقرة آية 106".(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ:" أُبَيٌّ أَقْرَؤُنَا، وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ لَحَنِ أُبَيٍّ، وَأُبَيٌّ يَقُولُ: أَخَذْتُهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَتْرُكُهُ لِشَيْءٍ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا سورة البقرة آية 106".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید قطان نے خبر دی، انہیں سفیان ثوری نے، انہیں حبیب بن ابی ثابت نے، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، ابی بن کعب ہم میں سب سے اچھے قاری ہیں لیکن ابی جہاں غلطی کرتے ہیں اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں (وہ بعض منسوخ التلاوۃ آیتوں کو بھی پڑھتے ہیں) اور کہتے ہیں کہ میں نے تو اس آیت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے سنا ہے، میں کسی کے کہنے سے اسے چھوڑنے والا نہیں اور اللہ نے خود فرمایا ہے «ما ننسخ من آية أو ننسأها نأت بخير منها أو مثلها‏» کہ ہم جب کسی آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں پھر یا تو اسے بھلا دیتے ہیں یا اس سے بہتر لاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: `Umar said, Ubai was the best of us in the recitation (of the Qur'an) yet we leave some of what he recites.' Ubai says, 'PI have taken it from the mouth of Allah's Apostle and will not leave for anything whatever." But Allah said "None of Our Revelations do We abrogate or cause to be forgotten but We substitute something better or similar." 2.106
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 527

حدیث نمبر: 5122
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، انه سمع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يحدث، ان عمر بن الخطاب حين تايمت حفصة بنت عمر من خنيس بن حذافة السهمي وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتوفي بالمدينة، فقال عمر بن الخطاب: اتيت عثمان بن عفان فعرضت عليه حفصة، فقال: سانظر في امري، فلبثت ليالي ثم لقيني، فقال: قد بدا لي ان لا اتزوج يومي هذا، قال عمر: فلقيت ابا بكر الصديق، فقلت: إن شئت زوجتك حفصة بنت عمر، فصمت ابو بكر فلم يرجع إلي شيئا وكنت اوجد عليه مني على عثمان، فلبثت ليالي ثم خطبها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانكحتها إياه، فلقيني ابو بكر، فقال: لعلك وجدت علي حين عرضت علي حفصة فلم ارجع إليك شيئا، قال عمر: قلت: نعم، قال ابو بكر: فإنه لم يمنعني ان ارجع إليك فيما عرضت علي إلا اني كنت علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ذكرها، فلم اكن لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولو تركها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قبلتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: أَتَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ، فَقَالَ: سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ لَقِيَنِي، فَقَالَ: قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ زَوَّجْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ، فَصَمَتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا وَكُنْتُ أَوْجَدَ عَلَيْهِ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ شَيْئًا، قَالَ عُمَرُ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ عَلَيَّ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا، فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ تَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبِلْتُهَا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہم کے متعلق سنا کہ جب (ان کی صاحبزادی) حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا (اپنے شوہر) خنیس بن حذافہ سہمی کی وفات کی وجہ سے بیوہ ہو گئیں اور خنیس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے اور ان کی وفات مدینہ منورہ میں ہوئی تھی۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کے لیے حفصہ رضی اللہ عنہا کو پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس معاملہ میں غور کروں گا۔ میں نے کچھ دنوں تک انتظار کیا۔ پھر مجھ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ملاقات کی اور میں نے کہا کہ اگر آپ پسند کریں تو میں آپ کی شادی حفصہ رضی اللہ عنہا سے کر دوں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کی اس بےرخی سے مجھے عثمان رضی اللہ عنہ کے معاملہ سے بھی زیادہ رنج ہوا۔ کچھ دنوں تک میں خاموش رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کا پیغام بھیجا اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شادی کر دی۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہا کہ جب تم نے حفصہ رضی اللہ عنہا کا معاملہ میرے سامنے پیش کیا تھا تو میرے اس پر میرے خاموش رہنے سے تمہیں تکلیف ہوئی ہو گی کہ میں نے تمہیں اس کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا کہ واقعی ہوئی تھی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے جو کچھ میرے سامنے رکھا تھا، اس کا جواب میں نے صرف اس وجہ سے نہیں دیا تھا کہ میرے علم میں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا ہے اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کو ظاہر کرنا نہیں چاہتا تھا اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ دیتے تو میں حفصہ کو اپنے نکاح میں لے آتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab said, "When Hafsa bint `Umar became a widow after the death of (her husband) Khunais bin Hudhafa As-Sahmi who had been one of the companions of the Prophet, and he died at Medina. I went to `Uthman bin `Affan and presented Hafsa (for marriage) to him. He said, "I will think it over.' I waited for a few days, then he met me and said, 'It seems that it is not possible for me to marry at present.' " `Umar further said, "I met Abu Bakr As-Siddique and said to him, 'If you wish, I will marry my daughter Hafsa to you." Abu Bakr kept quiet and did not say anything to me in reply. I became more angry with him than with `Uthman. I waited for a few days and then Allah's Apostle asked for her hand, and I gave her in marriage to him. Afterwards I met Abu Bakr who said, 'Perhaps you became angry with me when you presented Hafsa to me and I did not give you a reply?' I said, 'Yes.' Abu Bakr said, 'Nothing stopped me to respond to your offer except that I knew that Allah's Apostle had mentioned her, and I never wanted to let out the secret of Allah's Apostle. And if Allah's Apostle had refused her, I would have accepted her.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 55


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.