(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، ان عروة بن الزبير اخبره، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته، انام حبيبة، قالت:" قلت: يا رسول الله، انكح اختي بنت ابي سفيان، قال: وتحبين؟ قلت: نعم، لست لك بمخلية واحب من شاركني في خير اختي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن ذلك لا يحل لي، قلت: يا رسول الله، فوالله إنا لنتحدث انك تريد ان تنكح درة بنت ابي سلمة، قال: بنت ام سلمة؟ فقلت: نعم، قال: فوالله لو لم تكن في حجري ما حلت لي، إنها لابنة اخي من الرضاعة، ارضعتني وابا سلمة ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّأُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ:" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: وَتُحِبِّينَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بہن (غرہ) بنت ابی سفیان سے آپ نکاح کر لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور تمہیں بھی پسند ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں کوئی میں تنہا تو ہوں نہیں اور میری خواہش ہے کہ آپ کی بھلائی میں میرے ساتھ میری بہن بھی شریک ہو جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! اس طرح کی باتیں سننے میں آتی ہیں کہ آپ ابوسلمہ کی صاحبزادی درہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ام سلمہ کی لڑکی سے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا اللہ کی قسم اگر وہ میری پرورش میں نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لیے حلال نہیں تھی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا۔ (اس لیے وہ میری رضاعی بھتیجی ہو گئی) تم لوگ میرے نکاح کے لیے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔
Narrated Um Habiba: I said, "O Allah's Apostle! Marry my sister, the daughter of Abu Sufyan." He said, "Do you like that?" I said, "Yes, for even now I am not your only wife; and the most beloved person to share the good with me is my sister." The Prophet said, "But that is not lawful for me (i.e., to be married to two sisters at a time.)" I said, "O Allah's Apostle! By Allah, we have heard that you want to marry Durra, the daughter of Abu Salama." He said, "You mean the daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "By Allah ! Even if she were not my stepdaughter, she would not be lawful for me to marry, for she is my foster niece, for Thuwaiba has suckled me and Abu Salama; so you should neither present your daughters, nor your sisters to me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 43
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، اخبرنا الحكم، عن عراك بن مالك، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" استاذن علي افلح، فلم آذن له، فقال: اتحتجبين مني وانا عمك؟ فقلت: وكيف ذلك؟ قال: ارضعتك امراة اخي بلبن اخي، فقالت: سالت عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: صدق افلح، ائذني له".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ، فَلَمْ آذَنْ لَهُ، فَقَالَ: أَتَحْتَجِبِينَ مِنِّي وَأَنَا عَمُّكِ؟ فَقُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي بِلَبَنِ أَخِي، فَقَالَتْ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: صَدَقَ أَفْلَحُ، ائْذَنِي لَهُ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو حکم نے خبر دی، انہیں عراک بن مالک نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ(پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد) افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے (گھر میں آنے کی) اجازت چاہی تو میں نے ان کو اجازت نہیں دی۔ وہ بولے کہ آپ مجھ سے پردہ کرتی ہیں حالانکہ میں آپ کا (دودھ) کا چچا ہوں۔ میں نے کہا کہ یہ کیسے؟ تو انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی (وائل) کی عورت نے آپ کو میرے بھائی کا ہی دودھ پلایا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افلح نے سچ کہا ہے۔ انہیں (اندر آنے کی) اجازت دے دیا کرو (ان سے پردہ نہیں ہے)۔
Narrated Aisha: Aflah asked the permission to visit me but I did not allow him. He said, "Do you veil yourself before me although I am your uncle?" `Aisha said, "How is that?" Aflah replied, "You were suckled by my brother's wife with my brother's milk." I asked Allah's Apostle about it, and he said, "Aflah is right, so permit him to visit you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 812
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم في بنت حمزة:" لا تحل لي يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب هي بنت اخي من الرضاعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِنْتِ حَمْزَةَ:" لَا تَحِلُّ لِي يَحْرُمُ مِنِ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنِ النَّسَبِ هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا جابر بن زید سے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے متعلق فرمایا ”یہ میرے لیے حلال نہیں ہو سکتیں، جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہو جاتے ہیں، وہی دودھ کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ یہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔“
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said about Hamza's daughter, "I am not legally permitted to marry her, as foster relations are treated like blood relations (in marital affairs). She is the daughter of my foster brother."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 813
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة بنت عبد الرحمن، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرتها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها، وانها سمعت صوت رجل يستاذن في بيت حفصة، قالت عائشة: فقلت يا رسول الله، هذا رجل يستاذن في بيتك؟ قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اراه فلانا لعم حفصة من الرضاعة، فقالت عائشة: لو كان فلان حيا لعمها من الرضاعة دخل علي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم،" إن الرضاعة تحرم ما يحرم من الولادة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ؟ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ،" إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی عبداللہ بن ابی بکر سے، وہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف فرما تھے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک صحابی کی آواز سنی جو (ام المؤمنین) حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے کہا، یا رسول اللہ! میرا خیال ہے یہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا ہیں۔ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! یہ صحابی آپ کے گھر میں (جس میں حفصہ رضی اللہ عنہا رہتی ہیں) آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا، میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب، حفصہ کے رضاعی چچا ہیں۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اپنے ایک رضاعی چچا کے متعلق پوچھا کہ اگر فلاں زندہ ہوتے تو کیا وہ بے حجاب میرے پاس آ سکتے تھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں! دودھ سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔“
Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman: That `Aisha the wife of the Prophet told her uncle that once, while the Prophet was in her house, she heard a man asking Hafsa's permission to enter her house. `Aisha said, "I said, 'O Allah's Apostle! I think the man is Hafsa's foster uncle.' " `Aisha added, "O Allah's Apostle! There is a man asking the permission to enter your house." Allah's Apostle replied, "I think the man is Hafsa's foster uncle." `Aisha said, "If so-and-so were living (i.e. her foster uncle) would he be allowed to visit me?" Allah's Apostle said, "Yes, he would, as the foster relations are treated like blood relations (in marital affairs).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 814
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة ابنة عبد الرحمن، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرتها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها وانها سمعت صوت إنسان يستاذن في بيت حفصة، فقلت: يا رسول الله هذا رجل يستاذن في بيتك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اراه فلانا لعم حفصة من الرضاعة الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں موجود تھے۔ اچانک انہوں نے سنا کہ کوئی صاحب حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ دیکھتے نہیں، یہ شخص گھر میں جانے کی اجازت مانگ رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب ہیں، حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا! رضاعت بھی ان تمام چیزوں کو حرام کر دیتی ہے جنہیں ولادت حرام کرتی ہے۔
Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman: `Aisha, the wife of the Prophet told her that once Allah's Apostle was with her and she heard somebody asking permission to enter Hafsa's house. She said, "O Allah's Apostle! This man is asking permission to enter your house." Allah's Apostle replied, "I think he is so-and-so (meaning the foster uncle of Hafsa). What is rendered illegal because of blood relations, is also rendered illegal because of the corresponding foster-relations."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 337
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني عروة بن الزبير، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: استاذن علي افلح اخوابي القعيس بعد ما انزل الحجاب، فقلت: لا آذن له حتى استاذن فيه النبي صلى الله عليه وسلم، فإن اخاه ابا القعيس ليس هو ارضعني، ولكن ارضعتني امراة ابي القعيس، فدخل علي النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت له: يا رسول الله، إن افلح اخا ابي القعيس استاذن، فابيت ان آذن له حتى استاذنك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وما منعك ان تاذني عمك؟" قلت: يا رسول الله، إن الرجل ليس هو ارضعني، ولكن ارضعتني امراة ابي القعيس، فقال:" ائذني له فإنه عمك تربت يمينك"، قال عروة: فلذلك كانت عائشة، تقول: حرموا من الرضاعة ما تحرمون من النسب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ أَخُوأَبِي الْقُعَيْسِ بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ، فَقُلْتُ: لَا آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ فِيهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ أَخَاهُ أَبَا الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا مَنَعَكِ أَنْ تَأْذَنِي عَمُّكِ؟" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الرَّجُلَ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ، فَقَالَ:" ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ تَرِبَتْ يَمِينُكِ"، قَالَ عُرْوَةُ: فَلِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ، تَقُولُ: حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوالقعیس کے بھائی افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی، لیکن میں نے کہلوا دیا کہ جب تک اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت حاصل نہ لے لوں، ان سے نہیں مل سکتی۔ میں نے سوچا کہ ان کے بھائی ابوالقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا، دودھ پلانے والی تو ابوالقعیس کی بیوی تھی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ابوالقعیس کے بھائی افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی، لیکن میں نے یہ کہلوا دیا کہ جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے لوں ان سے ملاقات نہیں کر سکتی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے چچا سے ملنے سے تم نے کیوں انکار کر دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوالقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا، دودھ پلانے والی تو ان کی بیوی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں۔ عروہ نے بیان کیا کہ اسی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رضاعت سے بھی وہ چیز یں (مثلاً نکاح وغیرہ) حرام ہو جاتی ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہیں۔
Narrated `Aisha: Aflah, the brother of Abi Al-Quais, asked permission to visit me after the order of Al-Hijab was revealed. I said, "I will not permit him unless I take permission of the Prophet about him for it was not the brother of Abi Al-Qu'ais but the wife of Abi Al-Qu'ais that nursed me." The Prophet entered upon me, and I said to him, "O Allah's Messenger ! Allah, the brother of Abi Al-Qu'ais asked permission to visit me but I refused to permit him unless I took your permission." The Prophet said, "What stopped you from permitting him? He is your uncle." I said, "O Allah's Messenger ! The man was not the person who had nursed me, but the woman, the wife of Abi Al-Qu'ais had nursed me." He said, "Admit him, for he is your uncle. Taribat Yaminuki (may your right hand be saved)" `Urwa, the sub-narrator added: For that `Aisha used to say, "Consider those things which are illegal because of blood relations as illegal because of the corresponding foster relations."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 319
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة بنت عبد الرحمن، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرتها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها، وانها سمعت صوت رجل يستاذن في بيت حفصة، قالت: فقلت: يا رسول الله، هذا رجل يستاذن في بيتك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اراه فلانا لعم حفصة من الرضاعة"، قالت عائشة: لو كان فلان حيا لعمها من الرضاعة دخل علي، فقال:" نعم، الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ:" نَعَمْ، الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے، ان سے عبداللہ بن ابوبکر نے، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف رکھتے تھے اور آپ نے سنا کہ کوئی صاحب ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ شخص آپ کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ یہ فلاں شخص ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک دودھ کے چچا کا نام لیا۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: کیا فلاں، جو ان کے دودھ کے چچا تھے، اگر زندہ ہوتے تو میرے یہاں آ جا سکتے تھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جیسے خون ملنے سے حرمت ہوتی ہے، ویسے ہی دودھ پینے سے بھی حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) that while Allah's Apostle was with her, she heard a voice of a man asking permission to enter the house of Hafsa. `Aisha added: I said, "O Allah's Apostle! This man is asking permission to enter your house." The Prophet said, "I think he is so-and-so," naming the foster-uncle of Hafsa. `Aisha said, "If so-and-so," naming her foster uncle, "were living, could he enter upon me?" The Prophet said, "Yes, for foster suckling relations make all those things unlawful which are unlawful through corresponding birth (blood) relations."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 36
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے جابر بن زید نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ آپ حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے دودھ کے بھائی کی بیٹی ہے۔ اور بشر بن عمر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے اسی طرح جابر بن زید سے سنا۔
(مرفوع) حدثنا الحكم بن نافع، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته، ان ام حبيبة بنت ابي سفيان اخبرتها، انها قالت:" يا رسول الله، انكح اختي بنت ابي سفيان، فقال: اوتحبين ذلك؟ فقلت: نعم، لست لك بمخلية واحب من شاركني في خير اختي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن ذلك لا يحل لي، قلت: فإنا نحدث انك تريد ان تنكح بنت ابي سلمة، قال: بنت ام سلمة! قلت: نعم. فقال:" لو انها لم تكن ربيبتي في حجري، ما حلت لي، إنها لابنة اخي من الرضاعة ارضعتني، وابا سلمة ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن"، قال عروة وثويبة: مولاة لابي لهب، كان ابو لهب اعتقها، فارضعت النبي صلى الله عليه وسلم، فلما مات ابو لهب اريه بعض اهله بشر حيبة، قال له: ماذا لقيت؟ قال ابو لهب: لم الق بعدكم غير اني سقيت في هذه بعتاقتي ثويبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ، فَقَالَ: أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي، قُلْتُ: فَإِنَّا نُحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ! قُلْتُ: نَعَمْ. فَقَالَ:" لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي، مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي، وأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ"، قَالَ عُرْوَةُ وَثُوَيْبَةُ: مَوْلَاةٌ لِأَبِي لَهَبٍ، كَانَ أَبُو لَهَبٍ أَعْتَقَهَا، فَأَرْضَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَهَبٍ أُرِيَهُ بَعْضُ أَهْلِهِ بِشَرِّ حِيبَةٍ، قَالَ لَهُ: مَاذَا لَقِيتَ؟ قَالَ أَبُو لَهَبٍ: لَمْ أَلْقَ بَعْدَكُمْ غَيْرَ أَنِّي سُقِيتُ فِي هَذِهِ بِعَتَاقَتِي ثُوَيْبَةَ.
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان نے خبر دی کہ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میری بہن (ابوسفیان کی لڑکی) سے نکاح کر لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم اسے پسند کرو گی (کہ تمہاری سوکن بہن بنے)؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، میں تو پسند کرتی ہوں اگر میں اکیلی آپ کی بیوی ہوتی تو پسند نہ کرتی۔ پھر میری بہن اگر میرے ساتھ بھلائی میں شریک ہو تو میں کیونکر نہ چاہوں گی (غیروں سے تو بہن ہی اچھی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! لوگ کہتے ہیں آپ ابوسلمہ کی بیٹی سے جو ام سلمہ کے پیٹ سے ہے، نکاح کرنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ میری ربیبہ اور میری پرورش میں نہ ہوتی (یعنی میری بیوی کی بیٹی نہ ہوتی) جب بھی میرے لیے حلال نہ ہوتی۔ وہ دوسرے رشتے سے میری دودھ بھتیجی ہے، مجھ کو اور ابوسلمہ کے باپ کو دونوں کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے۔ دیکھو، ایسا مت کرو اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ سے نکاح کرنے کے لیے نہ کہو۔ عروہ راوی نے کہا ثوبیہ ابولہب کی لونڈی تھی۔ ابولہب نے اس کو آزاد کر دیا تھا۔ (جب اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیدا ہونے کی خبر ابولہب کو دی تھی) پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلایا تھا جب ابولہب مر گیا تو اس کے کسی عزیز نے مرنے کے بعد اس کو خواب میں برے حال میں دیکھا تو پوچھا کیا حال ہے کیا گزری؟ وہ کہنے لگا جب سے میں تم سے جدا ہوا ہوں کبھی آرام نہیں ملا مگر ایک ذرا سا پانی (پیر کے دن مل جاتا ہے) ابولہب نے اس گڑھے کی طرف اشارہ کیا جو انگوٹھے اور کلمہ کے انگلی کے بیچ میں ہوتا ہے یہ بھی اس وجہ سے کہ میں نے ثوبیہ کو آزاد کر دیا تھا۔
Narrated Um Habiba: (daughter of Abu Sufyan) I said, "O Allah's Apostle! Marry my sister. the daughter of Abu Sufyan." The Prophet said, "Do you like that?" I replied, "Yes, for even now I am not your only wife and I like that my sister should share the good with me." The Prophet said, "But that is not lawful for me." I said, We have heard that you want to marry the daughter of Abu Salama." He said, "(You mean) the daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "Even if she were not my step-daughter, she would be unlawful for me to marry as she is my foster niece. I and Abu Salama were suckled by Thuwaiba. So you should not present to me your daughters or your sisters (in marriage)." Narrated 'Urwa:Thuwaiba was the freed slave girl of Abu Lahb whom he had manumitted, and then she suckled the Prophet. When Abu Lahb died, one of his relatives saw him in a dream in a very bad state and asked him, "What have you encountered?" Abu Lahb said, "I have not found any rest since I left you, except that I have been given water to drink in this (the space between his thumb and other fingers) and that is because of my manumitting Thuwaiba."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 38
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة،" ان افلح اخا ابي القعيس، جاءيستاذن عليها وهو عمها من الرضاعة، بعد ان نزل الحجاب، فابيت ان آذن له، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبرته بالذي صنعت فامرني ان آذن له".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ، جَاءَيَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا وَهُوَ عَمُّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، بَعْدَ أَنْ نَزَلَ الْحِجَابُ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ فَأَمَرَنِي أَنْ آذَنَ لَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوقعیس کے بھائی افلح نے ان کے یہاں اندر آنے کی اجازت چاہی۔ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا تھے (یہ واقعہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں دی پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے ساتھ اپنے معاملے کو بتایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں انہیں اندر آنے کی اجازت دے دوں۔
Narrated Aisha: that Aflah the brother of Abu Al-Qu'ais, her foster uncle, came, asking permission to enter upon her after the Verse of Al-Hijab (the use of veils by women) was revealed. `Aisha added: I did not allow him to enter, but when Allah's Apostle came, I told him what I had done, and he ordered me to give him permission.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 40
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا هشام، عن ابيه، عن زينب، عن ام حبيبة، قالت:" قلت: يا رسول الله، هل لك في بنت ابي سفيان؟ قال: فافعل ماذا؟ قلت: تنكح، قال: اتحبين؟ قلت: لست لك بمخلية واحب من شركني فيك اختي، قال: إنها لا تحل لي، قلت: بلغني انك تخطب، قال: ابنة ام سلمة، قلت: نعم، قال: لو لم تكن ربيبتي ما حلت لي، ارضعتني واباها ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن"، وقال الليث: حدثنا هشام درة بنت ابي سلمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ:" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ؟ قَالَ: فَأَفْعَلُ مَاذَا؟ قُلْتُ: تَنْكِحُ، قَالَ: أَتُحِبِّينَ؟ قُلْتُ: لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِيكَ أُخْتِي، قَالَ: إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي، قُلْتُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ، قَالَ: ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ"، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ دُرَّةُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ابوسفیان کی صاحبزادی (غرہ یا درہ یا حمنہ) کو چاہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں اس کے ساتھ کیا کروں گا؟ میں نے عرض کیا کہ اس سے آپ نکاح کر لیں۔ فرمایا کیا تم اسے پسند کرو گی؟ میں نے عرض کیا میں کوئی تنہا تو ہوں نہیں اور میں اپنی بہن کے لیے یہ پسند کرتی ہوں کہ وہ بھی میرے ساتھ آپ کے تعلق میں شریک ہو جائے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے لیے حلال نہیں ہے میں نے عرض کیا مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے (زینب سے) نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام سلمہ کی لڑکی کے پاس؟ میں نے کہا کہ جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واہ واہ، اگر وہ میری ربیبہ نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی۔ مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا۔ دیکھو تم آئندہ میرے نکاح کے لیے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔ اور لیث بن سعد نے بھی اس حدیث کو ہشام سے روایت کیا ہے اس میں ابوسلمہ کی بیٹی کا نام درہ مذکور ہے۔
Narrated Um Habiba: I said, "O Allah's Apostle! Do you like to have (my sister) the daughter of Abu Sufyan?" The Prophet said, "What shall I do (with her)?" I said, "Marry her." He said, "Do you like that?" I said, "(Yes), for even now I am not your only wife, so I like that my sister should share you with me." He said, "She is not lawful for me (to marry)." I said, "We have heard that you want to marry." He said, "The daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "Even if she were not my stepdaughter, she should be unlawful for me to marry, for Thuwaiba suckled me and her father (Abu Salama). So you should neither present your daughters, nor your sisters, to me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 42
وقال لي طلق: حدثنا زائدة، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس فيما عرضتم به من خطبة النساء سورة البقرة آية 235، يقول: إني اريد التزويج ولوددت انه تيسر لي امراة صالحة، وقال القاسم: يقول: إنك علي كريمة وإني فيك لراغب وإن الله لسائق إليك خيرا او نحو هذا، وقال عطاء: يعرض ولا يبوح، يقول: إن لي حاجة وابشري وانت بحمد الله نافقة، وتقول هي: قد اسمع ما تقول ولا تعد شيئا ولا يواعد وليها بغير علمها، وإن واعدت رجلا في عدتها، ثم نكحها بعد لم يفرق بينهما، وقال الحسن:" لا تواعدوهن سرا الزنا، ويذكر عن ابن عباس:" حتى يبلغ الكتاب اجله تنقضي العدة".وَقَالَ لِي طَلْقٌ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ سورة البقرة آية 235، يَقُولُ: إِنِّي أُرِيدُ التَّزْوِيجَ وَلَوَدِدْتُ أَنَّهُ تَيَسَّرَ لِي امْرَأَةٌ صَالِحَةٌ، وَقَالَ الْقَاسِمُ: يَقُولُ: إِنَّكِ عَلَيَّ كَرِيمَةٌ وَإِنِّي فِيكِ لَرَاغِبٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَائِقٌ إِلَيْكِ خَيْرًا أَوْ نَحْوَ هَذَا، وَقَالَ عَطَاءٌ: يُعَرِّضُ وَلَا يَبُوحُ، يَقُولُ: إِنَّ لِي حَاجَةً وَأَبْشِرِي وَأَنْتِ بِحَمْدِ اللَّهِ نَافِقَةٌ، وَتَقُولُ هِيَ: قَدْ أَسْمَعُ مَا تَقُولُ وَلَا تَعِدُ شَيْئًا وَلَا يُوَاعِدُ وَلِيُّهَا بِغَيْرِ عِلْمِهَا، وَإِنْ وَاعَدَتْ رَجُلًا فِي عِدَّتِهَا، ثُمَّ نَكَحَهَا بَعْدُ لَمْ يُفَرَّقْ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ الْحَسَنُ:" لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا الزِّنَا، وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ تَنْقَضِيَ الْعِدَّةُ".
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا مجھ سے طلق بن غنام نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ بن قدام نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے مجاہد نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «فيما عرضتم» کی تفسیر میں کہا کہ کوئی شخص کسی ایسی عورت سے جو عدت میں ہو کہے کہ میرا ارادہ نکاح کا ہے اور میری خواہش ہے کہ مجھے کوئی نیک بخت عورت میسر آ جائے اور اس نکاح میں قاسم بن محمد نے کہا کہ (تعریض یہ ہے کہ) عدت میں عورت سے کہے کہ تم میری نظر میں بہت اچھی ہو اور میرا خیال نکاح کرنے کا ہے اور اللہ تمہیں بھلائی پہنچائے گا یا اسی طرح کے جملے کہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ تعریض و کنایہ سے کہے۔ صاف صاف نہ کہے (مثلاً) کہے کہ مجھے نکاح کی ضرورت ہے اور تمہیں بشارت ہو اور اللہ کے فضل سے اچھی ہو اور عورت اس کے جواب میں کہے کہ تمہاری بات میں نے سن لی ہے (بصراحت) کوئی وعدہ نہ کرے ایسی عورت کا ولی بھی اس کے علم کے بغیر کوئی وعدہ نہ کرے اور اگر عورت نے زمانہ عدت میں کسی مرد سے نکاح کا وعدہ کر لیا اور پھر بعد میں اس سے نکاح کیا تو دونوں میں جدائی نہیں کرائی جائے گی۔ حسن نے کہا کہ «لا تواعدوهن سرا» سے یہ مراد ہے کہ عورت سے چھپ کر بدکاری نہ کرو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ «الكتاب أجله» سے مراد عدت کا پورا کرنا ہے۔
Ibn `Abbas said: "Hint your intention of marrying' is made by saying (to the widow) for example: "I want to marry, and I wish that Allah will make a righteous lady available for me.' " Al-Qasim said: One may say to the widow: 'I hold all respect for you, and I am interested in you; Allah will bring you much good, or something similar 'Ata said: One should hint his intention, and should not declare it openly. One may say: 'I have some need. Have good tidings. Praise be to Allah; you are fit to remarry.' She (the widow) may say in reply: I am listening to what you say,' but she should not make a promise. Her guardian should not make a promise (to somebody to get her married to him) without her knowledge. But if, while still in the Iddat period, she makes a promise to marry somebody, and he ultimately marries her, they are not to be separated by divorce (i.e., the marriage is valid).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 56
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" جاء عمي من الرضاعة، فاستاذن علي، فابيت ان آذن له حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالته عن ذلك، فقال: إنه عمك، فاذني له، قالت: فقلت: يا رسول الله، إنما ارضعتني المراة ولم يرضعني الرجل، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنه عمك فليلج عليك، قالت عائشة: وذلك بعد ان ضرب علينا الحجاب، قالت عائشة: يحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَاسْتَأْذَنَ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّهُ عَمُّكِ، فَأْذَنِي لَهُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ ضُرِبَ عَلَيْنَا الْحِجَابُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے دودھ چچا (رضاعی چچا، افلح) آئے اور میرے پاس اندر آنے کی اجازت چاہی لیکن میں نے کہا کہ جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لوں، اجازت نہیں دے سکتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تمہارے رضاعی چچا ہیں، انہیں اندر بلا لو۔ میں نے اس پر کہا کہ یا رسول اللہ! عورت نے مجھے دودھ پلایا تھا کوئی مرد نے تھوڑا ہی پلایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہیں تو وہ تمہارے چچا ہی (رضاعی) اس لیے وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں، یہ واقعہ ہمارے لیے پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ خون سے جو چیزیں حرام ہوتی ہیں رضاعت سے بھی وہ حرام ہو جاتی ہیں۔
Narrated `Aisha: My foster uncle came and asked permission (to enter) but I refused to admit him till I asked Allah's Apostle about that. He said, "He is your uncle, so allow him to come in." I said, "O Allah's Apostle! I have been suckled by a woman and not by a man." Allah's Apostle said, "He is your uncle, so let him enter upon you." And that happened after the order of Al-Hijab (compulsory veiling) was revealed. All things which become unlawful because of blood relations are unlawful because of the corresponding foster suckling relations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 166
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عروة، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته،" ان ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: قلت: يا رسول الله، انكح اختي بنت ابي سفيان، قال: وتحبين ذلك؟ قلت: نعم، لست لك بمخلية واحب من شاركني في الخير اختي، فقال: إن ذلك لا يحل لي، فقلت: يا رسول الله، فوالله إنا نتحدث انك تريد ان تنكح درة بنت ابي سلمة، فقال: بنت ام سلمة؟ فقلت: نعم، قال: فوالله لو لم تكن ربيبتي في حجري ما حلت لي، إنها بنت اخي من الرضاعة ارضعتني وابا سلمة ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن. وقال شعيب عن الزهري، قال عروة: ثويبة اعتقها ابو لهب.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ،" أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: وَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي، فَقَالَ: إِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَوَاللَّهِ إِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ: بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ. وَقَالَ شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ: ثُوَيْبَةُ أَعْتَقَهَا أَبُو لَهَبٍ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے خبر دی، ان کو ابوسلمہ کی صاحبزادی زینب نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بہن (عزہ بنت ابی سفیان) بنت ابی سفیان سے نکاح کر لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور تم اسے پسند بھی کرو گی (کہ تمہاری بہن تمہاری سوکن بن جائے)؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، اس سے خالی تو میں اب بھی نہیں ہوں اور میں پسند کرتی ہوں کہ اپنی بہن کو بھی بھلائی میں اپنے ساتھ شریک کر لوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ یہ میرے لیے جائز نہیں ہے۔ (دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا) میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! واللہ اس طرح کی باتیں ہو رہی ہیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ام سلمہ کی بیٹی۔ جب میں نے عرض کیا، جی ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ میری پرورش میں نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لیے حلال نہیں تھی وہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔ پس تم میرے لیے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔ اور شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور ان سے عروہ نے، کہا کہ ثوبیہ کو ابولہب نے آزاد کیا تھا۔
Narrated Um Habiba: (the wife of the Prophet) I said, "O Allah's Apostle! Will you marry my sister, the daughter of Abu Sufyan." The Prophet said, "Do you like that?" I said, "Yes, for I am not your only wife, and the person I like most to share the good with me, is my sister." He said, "That is not lawful for me." I said, "O Allah's Apostle! We have heard that you want to marry Durra, the daughter of Abu Salama." He said, "You mean the daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "Even if she were not my stepdaughter, she is unlawful for me, for she is my foster niece. Thuwaiba suckled me and Abu Salama. So you should not present to me your daughters and sisters." Narrated 'Urwa: Thuwaiba had been a slave girl whom Abu Lahab had emancipated.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 285
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، قالت: إن افلح اخا ابي القعيس استاذن علي بعد ما نزل الحجاب، فقلت: والله لا آذن له حتى استاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن اخا ابي القعيس ليس هو ارضعني، ولكن ارضعتني امراة ابي القعيس، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إن الرجل ليس هو ارضعني ولكن ارضعتني امراته، قال:" ائذني له فإنه عمك تربت يمينك" قال عروة: فبذلك كانت عائشة تقول: حرموا من الرضاعة ما يحرم من النسب.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ بَعْدَ مَا نَزَلَ الْحِجَابُ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الرَّجُلَ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَتُهُ، قَالَ:" ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ تَرِبَتْ يَمِينُكِ" قَالَ عُرْوَةُ: فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوقعیس کے بھائی افلح (میرے رضاعی چچا نے) مجھ سے پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد اندر آنے کی اجازت چاہی، میں نے کہا کہ اللہ کی قسم جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دیں گے میں اندر آنے کی اجازت نہیں دوں گی۔ کیونکہ ابوقعیس کے بھائی نے مجھے دودھ نہیں پلایا بلکہ ابوقعیس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مرد نے تو مجھے دودھ نہیں پلایا تھا، دودھ تو ان کی بیوی نے پلایا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو، کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں، تمہارے ہاتھ میں مٹی لگے۔ عروہ نے کہا کہ اسی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ جتنے رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہی سمجھو۔
Narrated `Aisha: Allah, the brother of Abu Al-Qu'ais asked my permission to enter after the verses of Al-Hijab (veiling the ladies) was revealed, and I said, "By Allah, I will not admit him unless I take permission of Allah's Apostle for it was not the brother of Al-Qu'ais who had suckled me, but it was the wife of Al-Qu'ais, who had suckled me." Then Allah's Apostle entered upon me, and I said, "O Allah's Apostle! The man has not nursed me but his wife has nursed me." He said, "Admit him because he is your uncle (not from blood relation, but because you have been nursed by his wife), Taribat Yaminuki." `Urwa said, "Because of this reason, ' Aisha used to say: Foster suckling relations render all those things (marriages etc.) illegal which are illegal because of the corresponding blood relations." (See Hadith No. 36, Vol. 7)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 177