4. باب: آیت کی تفسیر ”اے دونوں بیویو! اگر تم اللہ کے سامنے توبہ کر لو گی تو بہتر ہے تمہارے دل اس (غلط بات کی) طرف جھک گئے ہیں“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “If you two (wives of the Prophet , namely, Aishah and Hafsa) turn in repentance to Allah, (it will be better for you), your hearts are indeed so inclined (to oppose what the Prophet likes)." (V.66:4)
(موقوف) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا يحيى بن سعيد، قال: سمعت عبيد بن حنين، يقول: سمعت ابن عباس، يقول: كنت اريد ان اسال عمر عن المراتين اللتين تظاهرتا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمكثت سنة، فلم اجد له موضعا حتى خرجت معه حاجا، فلما كنا بظهران ذهب عمر لحاجته، فقال: ادركني بالوضوء فادركته بالإداوة، فجعلت اسكب عليه الماء، ورايت موضعا، فقلت:" يا امير المؤمنين، من المراتان اللتان تظاهرتا، قال ابن عباس: فما اتممت كلامي حتى، قال:" عائشة وحفصة".(موقوف) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: كُنْتُ أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ عَنِ الْمَرْأَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَكَثْتُ سَنَةً، فَلَمْ أَجِدْ لَهُ مَوْضِعًا حَتَّى خَرَجْتُ مَعَهُ حَاجًّا، فَلَمَّا كُنَّا بِظَهْرَانَ ذَهَبَ عُمَرُ لِحَاجَتِهِ، فَقَالَ: أَدْرِكْنِي بِالْوَضُوءِ فَأَدْرَكْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ، فَجَعَلْتُ أَسْكُبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ، وَرَأَيْتُ مَوْضِعًا، فَقُلْتُ:" يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَنِ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَمَا أَتْمَمْتُ كَلَامِي حَتَّى، قَالَ:" عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن انصاری نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبید بن حنین سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے ان عورتوں کے متعلق سوال کرنا چاہا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر زور کیا تھا۔ ایک سال اسی فکر میں رہا اور مجھے کوئی موقع نہیں ملتا تھا آخر ان کے ساتھ حج کے لیے نکلا (واپسی میں) جب ہم مقام ظہران میں تھے تو عمر رضی اللہ عنہ رفع حاجت کے لیے گئے۔ پھر کہا کہ میرے لیے وضو کا پانی لاؤ، میں ایک برتن میں پانی لایا اور ان کو وضو کرانے لگا اس وقت مجھ کو موقع ملا۔ میں نے عرض کیا امیرالمؤمنین! وہ عورتیں کون تھیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابل ایسا کیا تھا؟ ابھی میں نے اپنی بات پوری نہ کی تھی انہوں نے کہا کہ وہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما تھیں۔
Narrated Ibn `Abbas: I intended to ask `Umar about those two ladies who back each other against 'Allah's Messenger . For one year I was seeking the opportunity to ask this question, but in vain, until once when I accompanied him for Hajj. While we were in Zahran, `Umar went to answer the call of nature and told me to follow him with some water for ablution. So I followed him with a container of water and started pouring water for him. I found it a good opportunity to ask him, so I said, "O chief of the Believers! Who were those two ladies who had backed each other (against the Prophet)?" Before I could complete my question, he replied, "They were `Aisha and Hafsa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 437
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري. ح قال ابو عبد الله، وقال ابن وهب: اخبرنا يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن ابي ثور، عن عبد الله بن عباس، عن عمر، قال:" كنت انا وجار لي من الانصار في بني امية بن زيد وهي من عوالي المدينة، وكنا نتناوب النزول على رسول الله صلى الله عليه وسلم ينزل يوما وانزل يوما، فإذا نزلت جئته بخبر ذلك اليوم من الوحي وغيره، وإذا نزل فعل مثل ذلك، فنزل صاحبي الانصاري يوم نوبته فضرب بابي ضربا شديدا، فقال: اثم هو، ففزعت فخرجت إليه، فقال: قد حدث امر عظيم، قال: فدخلت على حفصة فإذا هي تبكي، فقلت: طلقكن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: لا ادري، ثم دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت وانا قائم: اطلقت نساءك، قال: لا، فقلت: الله اكبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ. ح قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ:" كُنْتُ أَنَا وَجَارٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ وَهِيَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ، وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ مِنَ الْوَحْيِ وَغَيْرِهِ، وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَنَزَلَ صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا، فَقَالَ: أَثَمَّ هُوَ، فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْكِي، فَقُلْتُ: طَلَّقَكُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: لَا أَدْرِي، ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ: أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ، قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہیں شعیب نے زہری سے خبر دی (ایک دوسری سند سے) امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابن وہب کو یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، وہ عبیداللہ بن عبداللہ ابن ابی ثور سے نقل کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، وہ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں اور میرا ایک انصاری پڑوسی دونوں اطراف مدینہ کے ایک گاؤں بنی امیہ بن زید میں رہتے تھے جو مدینہ کے (پورب کی طرف) بلند گاؤں میں سے ہے۔ ہم دونوں باری باری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت شریف میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ ایک دن وہ آتا، ایک دن میں آتا۔ جس دن میں آتا اس دن کی وحی کی اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ) دیگر باتوں کی اس کو خبر دے دیتا تھا اور جب وہ آتا تھا تو وہ بھی اسی طرح کرتا۔ تو ایک دن وہ میرا انصاری ساتھی اپنی باری کے روز حاضر خدمت ہوا (جب واپس آیا) تو اس نے میرا دروازہ بہت زور سے کھٹکھٹایا اور (میرے بارے میں پوچھا کہ) کیا عمر یہاں ہیں؟ میں گھبرا کر اس کے پاس آیا۔ وہ کہنے لگا کہ ایک بڑا معاملہ پیش آ گیا ہے۔ (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے) پھر میں (اپنی بیٹی) حفصہ کے پاس گیا، وہ رو رہی تھی۔ میں نے پوچھا، کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق دے دی ہے؟ وہ کہنے لگی میں نہیں جانتی۔ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے کھڑے کھڑے کہا کہ کیا آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ (یہ افواہ غلط ہے) تب میں نے (تعجب سے) کہا «الله اكبر» اللہ بہت بڑا ہے۔
Narrated `Umar: My Ansari neighbor from Bani Umaiya bin Zaid who used to live at `Awali Al-Medina and used to visit the Prophet by turns. He used to go one day and I another day. When I went I used to bring the news of that day regarding the Divine Inspiration and other things, and when he went, he used to do the same for me. Once my Ansari friend, in his turn (on returning from the Prophet), knocked violently at my door and asked if I was there." I became horrified and came out to him. He said, "Today a great thing has happened." I then went to Hafsa and saw her weeping. I asked her, "Did Allah's Apostle divorce you all?" She replied, "I do not know." Then, I entered upon the Prophet and said while standing, "Have you divorced your wives?" The Prophet replied in the negative. On what I said, "Allahu-Akbar (Allah is Greater)." (See Hadith No. 119, Vol. 3 for details)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 89