1. باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے اسے آپ اپنے لیے کیوں حرام قرار دے رہے ہیں، محض اپنی بیویوں کی خوشی حاصل کرنے کے لیے حالانکہ یہ آپ کے لیے زیبا نہیں ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑی ہی رحمت کرنے والا ہے“۔
(1) Chapter. “O Prophet! Why do you forbid (for yourself) that which Allah has allowed to you?.." (V.66:1)
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، عن ابن جريج، عن عطاء، عن عبيد بن عمير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب عسلا عند زينب بنت جحش، ويمكث عندها، فواطيت انا وحفصة على ايتنا دخل عليها، فلتقل له: اكلت مغافير إني اجد منك ريح مغافير؟ قال:" لا، ولكني كنت اشرب عسلا عند زينب بنت جحش، فلن اعود له، وقد حلفت لا تخبري بذلك احدا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَيَمْكُثُ عِنْدَهَا، فَوَاطَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ عَلَى أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا، فَلْتَقُلْ لَهُ: أَكَلْتَ مَغَافِيرَ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنِّي كُنْتُ أَشْرَبُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَلَنْ أَعُودَ لَهُ، وَقَدْ حَلَفْتُ لَا تُخْبِرِي بِذَلِكَ أَحَدًا".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، انہیں عطاء نے، انہیں عبید بن عمیر اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے گھر میں شہد پیتے اور وہاں ٹھہرتے تھے پھر میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایسے کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (زینب کے یہاں سے شہد پی کر آنے کے بعد) داخل ہوں تو وہ کہے کہ کیا آپ نے پیاز کھائی ہے۔ آپ کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے۔ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو منصوبہ بندی کے تحت یہی کہا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بدبو کو بہت ناپسند فرماتے تھے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے مغافیر نہیں کھائی ہے البتہ زینب بنت جحش کے یہاں سے شہد پیا تھا لیکن اب اسے بھی ہرگز نہیں پیوں گا۔ میں نے اس کی قسم کھا لی ہے لیکن تم کسی سے اس کا ذکر نہ کرنا۔
Narrated `Aisha: Allah's Messenger used to drink honey in the house of Zainab, the daughter of Jahsh, and would stay there with her. So Hafsa and I agreed secretly that, if he come to either of us, she would say to him. "It seems you have eaten Maghafir (a kind of bad-smelling resin), for I smell in you the smell of Maghafir," (We did so) and he replied. "No, but I was drinking honey in the house of Zainab, the daughter of Jahsh, and I shall never take it again. I have taken an oath as to that, and you should not tell anybody about it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 434
(مرفوع) حدثني الحسن بن محمد بن صباح، حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: زعم عطاء انه سمع عبيد بن عمير، يقول: سمعت عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يمكث عند زينب بنت جحش ويشرب عندها عسلا، فتواصيت انا وحفصة ان ايتنا دخل عليها النبي صلى الله عليه وسلم فلتقل إني اجد منك ريح مغافير اكلت مغافير، فدخل على إحداهما، فقالت له ذلك، فقال: لا، بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش ولن اعود له، فنزلت يايها النبي لم تحرم ما احل الله لك إلى إن تتوبا إلى الله سورة التحريم آية 1 - 4 لعائشة وحفصة، وإذ اسر النبي إلى بعض ازواجه سورة التحريم آية 3 لقوله: بل شربت عسلا".(مرفوع) حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: لَا، بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ، فَنَزَلَتْ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ إِلَى إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ سورة التحريم آية 1 - 4 لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ، وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ سورة التحريم آية 3 لِقَوْلِهِ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا".
مجھ سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے حجاج بن محمد اعور نے، ان سے ابن جریج نے کہ عطاء بن ابی رباح نے یقین کے ساتھ کہا کہ انہوں نے عبید بن عمیر سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں ٹھہرتے تھے اور ان کے یہاں شہد پیا کرتے تھے۔ چنانچہ میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے مل کر صلاح کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے جس کے یہاں بھی تشریف لائیں تو آپ سے یہ کہا جائے کہ آپ کے منہ سے مغافیر (ایک خاص قسم کے بدبودار گوند) کی مہک آتی ہے، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد ہم میں سے ایک کے یہاں تشریف لائے تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی بات کہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے زینب بنت جحش کے ہاں شہد پیا ہے، اب دوبارہ نہیں پیوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك» کہ ”اے نبی! آپ وہ چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔“ سے «إن تتوبا إلى الله» تک۔ یہ عائشہ رضی اللہ عنہما اور حفصہ رضی اللہ عنہما کی طرف خطاب ہے «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه» ۔ حدیث سے آپ کا یہی فرمانا مراد ہے کہ میں نے مغافیر نہیں کھایا بلکہ شہد پیا ہے۔
Narrated `Ubaid bin `Umar: I heard `Aisha saying, "The Prophet used to stay for a long while with Zanab bint Jahsh and drink honey at her house. So Hafsa and I decided that if the Prophet came to anyone of us, she should say him, "I detect the smell of Maghafir (a nasty smelling gum) in you. Have you eaten Maghafir?' " So the Prophet visited one of them and she said to him similarly. The Prophet said, "Never mind, I have taken some honey at the house of Zainab bint Jahsh, but I shall never drink of it anymore." So there was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you . . . If you two (wives of Prophet) turn in repentance to Allah,' (66.1-4) addressing Aisha and Hafsa. 'When the Prophet disclosed a matter in confidence to some of his wives.' (66.3) namely his saying: But I have taken some honey."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 192
(مرفوع) حدثنا الحسن بن محمد، حدثنا الحجاج، عن ابن جريج، قال: زعم عطاء، انه سمع عبيد بن عمير، يقول: سمعت عائشة تزعم، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يمكث عند زينب بنت جحش، ويشرب عندها عسلا، فتواصيت انا وحفصة ان ايتنا دخل عليها النبي صلى الله عليه وسلم، فلتقل: إني اجد منك ريح مغافير اكلت مغافير، فدخل على إحداهما: فقالت ذلك له، فقال:" لا، بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش، ولن اعود له"، فنزلت: يايها النبي لم تحرم ما احل الله لك سورة التحريم آية 1 إن تتوبا إلى الله سورة التحريم آية 4، لعائشة، وحفصة، وإذ اسر النبي إلى بعض ازواجه حديثا، لقوله: بل شربت عسلا"، وقال لي إبراهيم بن موسى، عن هشام: ولن اعود له، وقد حلفت فلا تخبري بذلك احدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: زَعَمَ عَطَاءٌ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا: فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَا، بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ"، فَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ سورة التحريم آية 1 إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ سورة التحريم آية 4، لِعَائِشَةَ، وَحَفْصَةَ، وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا، لِقَوْلِهِ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا"، وقَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هِشَامٍ: وَلَنْ أَعُودَ لَهُ، وَقَدْ حَلَفْتُ فَلَا تُخْبِرِي بِذَلِكِ أَحَدًا.
ہم سے حسن بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا کہ عطاء کہتے تھے کہ انہوں نے عبید بن عمیر سے سنا، کہا میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ کہتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ام المؤمنین) زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں رکتے تھے اور شہد پیتے تھے۔ پھر میں نے اور (ام المؤمنین) حفصہ (رضی اللہ عنہا) نے عہد کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے، آپ نے مغافیر تو نہیں کھائی ہے؟ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک کے یہاں تشریف لائے تو انہوں نے یہی بات آپ سے پوچھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے شہد پیا ہے زینب بنت جحش کے یہاں اور اب کبھی نہیں پیوں گا۔ (کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہو گیا کہ واقعی اس میں مغافیر کی بو آتی ہے) اس پر یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك»”اے نبی! آپ ایسی چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔“ «إن تتوبا إلى الله» میں عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ ہے اور «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» سے اشارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی طرف ہے کہ ”نہیں“ میں نے شہد پیا ہے۔“ اور مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے ہشام سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب کبھی میں شہد نہیں پیوں گا میں نے قسم کھا لی ہے تم اس کی کسی کو خبر نہ کرنا (پھر آپ نے اس قسم کو توڑ دیا)۔
Narrated `Aisha: The Prophet used to stay (for a period) in the house of Zainab bint Jahsh (one of the wives of the Prophet ) and he used to drink honey in her house. Hafsa and I decided that when the Prophet entered upon either of us, she would say, "I smell in you the bad smell of Maghafir (a bad smelling raisin). Have you eaten Maghafir?" When he entered upon one of us, she said that to him. He replied (to her), "No, but I have drunk honey in the house of Zainab bint Jahsh, and I will never drink it again." Then the following verse was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you?. ..(up to) If you two (wives of the Prophet turn in repentance to Allah.' (66.1-4) The two were `Aisha and Hafsa And also the Statement of Allah: 'And (Remember) when the Prophet disclosed a matter in confidence to one of his wives!' (66.3) i.e., his saying, "But I have drunk honey." Hisham said: It also meant his saying, "I will not drink anymore, and I have taken an oath, so do not inform anybody of that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 682