6. باب: آیت کی تفسیر ”بلکہ ان کا اصل وعدہ تو قیامت کے دن کا ہے اور قیامت بڑی سخت اور تلخ ترین چیز ہے“۔
(6) Chapter. The Statement of Allah: “Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more grievous and more bitter.” (V.54:46)
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے یوسف بن ماہک نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھا۔ آپ نے فرمایا کہ جس وقت آیت «بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر»”لیکن ان کا اصل وعدہ تو قیامت کے دن کا ہے اور قیامت بڑی سخت اور تلخ چیز ہے“ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر مکہ میں نازل ہوئی تو میں بچی تھی اور کھیلا کرتی تھی۔
Narrated Yusuf bin Mahik: I was in the house of `Aisha, the mother of the Believers. She said, "This revelation: "Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense); and the Hour will be more previous and most bitter." (54.46) was revealed to Muhammad at Mecca while I was a playfull little girl."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 399
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم وهو في قبة:" اللهم إني انشدك عهدك ووعدك، اللهم إن شئت لم تعبد بعد اليوم، فاخذ ابو بكر بيده، فقال: حسبك يا رسول الله فقد الححت على ربك وهو في الدرع فخرج وهو، يقول: سيهزم الجمع ويولون الدبر {45} بل الساعة موعدهم والساعة ادهى وامر {46} سورة القمر آية 45-46"، وقال وهيب، حدثنا خالد يوم بدر".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ، فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: حَسْبُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلَى رَبِّكَ وَهُوَ فِي الدِّرْعِ فَخَرَجَ وَهُوَ، يَقُولُ: سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ {45} بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ {46} سورة القمر آية 45-46"، وَقَالَ وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَوْمَ بَدْرٍ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (بدر کے دن) دعا فرما رہے تھے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک خیمہ میں تشریف فرما تھے، کہ اے اللہ! میں تیرے عہد اور تیرے وعدے کا واسطہ دے کر فریاد کرتا ہوں۔ اے اللہ! اگر تو چاہے تو آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے گی۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیا اور عرض کیا: بس کیجئے اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کے حضور میں دعا کی حد کر دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت زرہ پہنے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو زبان مبارک پر یہ آیت تھی «سيهزم الجمع ويولون الدبر * بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر»”جماعت (مشرکین) جلد ہی شکست کھا کر بھاگ جائے گی اور پیٹھ دکھانا اختیار کرے گی اور قیامت کے دن کا ان سے وعدہ ہے اور قیامت کا دن بڑا ہی بھیانک اور تلخ ہو گا۔“ اور وہیب نے بیان کیا، ان سے خالد نے بیان کیا کہ بدر کے دن کا (یہ واقعہ ہے)۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet , while in a tent (on the day of the battle of Badr) said, "O Allah! I ask you the fulfillment of Your Covenant and Promise. O Allah! If You wish (to destroy the believers) You will never be worshipped after today." Abu Bakr caught him by the hand and said, "This is sufficient, O Allah's Apostle! You have asked Allah pressingly." The Prophet was clad in his armor at that time. He went out, saying to me: "There multitude will be put to flight and they will show their backs. Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense) and that Hour will be more grievous and more bitter (than their worldly failure)." (54.45-46) Khalid said that was on the day of the battle of Badr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 164
(مرفوع) حدثني محمد بن عبيد الله بن حوشب، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم بدر:" اللهم إني انشدك عهدك ووعدك , اللهم إن شئت لم تعبد" , فاخذ ابو بكر بيده، فقال: حسبك , فخرج وهو يقول: سيهزم الجمع ويولون الدبر سورة القمر آية 45.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ , اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ" , فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ، فَقَال: حَسْبُكَ , فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُول: سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ سورة القمر آية 45.
مجھ سے عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا، ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے خالد نے، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے موقع پر فرمایا تھا کہ اے اللہ! میں تیرے عہد اور وعدہ کا واسطہ دیتا ہوں، اگر تو چاہے (کہ یہ کافر غالب ہوں تو مسلمانوں کے ختم ہو جانے کے بعد) تیری عبادت نہ ہو گی۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ تھام لیا اور عرض کیا بس کیجئے، یا رسول اللہ! اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خیمے سے باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر یہ آیت تھی «سيهزم الجمع ويولون الدبر»”جلد ہی کفار کی جماعت کو ہار ہو گی اور یہ پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلیں گے۔“
Narrated Ibn `Abbas: On the day of the battle of Badr, the Prophet said, "O Allah! I appeal to You (to fulfill) Your Covenant and Promise. O Allah! If Your Will is that none should worship You (then give victory to the pagans)." Then Abu Bakr took hold of him by the hand and said, "This is sufficient for you." The Prophet came out saying, "Their multitude will be put to flight and they will show their backs." (54.45)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 289
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن حوشب، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس. ح وحدثني محمد، حدثنا عفان بن مسلم، عن وهيب، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وهو في قبة يوم بدر:"اللهم إني انشدك عهدك ووعدك، اللهم إن تشا لا تعبد بعد اليوم"، فاخذ ابو بكر بيده، فقال: حسبك يا رسول الله، الححت على ربك وهو يثب في الدرع، فخرج وهو يقول:" سيهزم الجمع ويولون الدبر سورة القمر آية 45".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ وُهَيْبٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ يَوْمَ بَدْرٍ:"اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، اللَّهُمَّ إِنْ تَشَأْ لَا تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ"، فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: حَسْبُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلْحَحْتَ عَلَى رَبِّكَ وَهُوَ يَثِبُ فِي الدِّرْعِ، فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُولُ:" سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ سورة القمر آية 45".
ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن یحییٰ ذہلی نے بیان کیا، کہا ہم سے عفان بن مسلم نے بیان کیا، ان سے وہیب نے کہا ہم سے خالد حذاء نے ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبکہ آپ بدر کی لڑائی کے دن ایک خیمے میں تھے اور یہ دعا کر رہے تھے کہ اے اللہ! میں تجھے تیرا عہد اور وعدہ نصرت یاد دلاتا ہوں۔ اے اللہ! تیری مرضی ہے اگر تو چاہے (ان تھوڑے سے مسلمانوں کو بھی ہلاک کر دے) پھر آج کے بعد تیری عبادت باقی نہیں رہے گی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیا اور عرض کیا: بس یا رسول اللہ! آپ نے اپنے رب سے بہت ہی الحاح و زاری سے دعا کر لی ہے۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زرہ پہنے ہوئے چل پھر رہے تھے اور آپ خیمہ سے نکلے تو زبان مبارک پر یہ آیت تھی «سيهزم الجمع ويولون الدبر»”سو عنقریب (کافروں کی) جماعت شکست کھائے گی اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔“
Narrated `Abbas: Allah's Messenger while in a tent on the day of the Battle of Badr, said, "O Allah! I request you (to fulfill) Your promise and contract! O Allah! If You wish that you will not be worshipped henceforth.." On that Abu Bakr held the Prophet by the hand and said, "That is enough, O Allah's Messenger You have appealed to your Lord too pressingly," while the Prophet was putting on his armor. So Allah's Messenger went out, reciting Their multitude will be put to flight, and they will show their backs.' (54.45)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 398
(مرفوع) حدثني إسحاق، حدثنا خالد، عن خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال وهو في قبة له يوم بدر:"انشدك عهدك ووعدك، اللهم إن شئت لم تعبد بعد اليوم ابدا"، فاخذ ابو بكر بيده، وقال: حسبك يا رسول الله، فقد الححت على ربك وهو في الدرع، فخرج وهو يقول:" سيهزم الجمع ويولون الدبر {45} بل الساعة موعدهم والساعة ادهى وامر {46} سورة القمر آية 45-46".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ لَهُ يَوْمَ بَدْرٍ:"أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ أَبَدًا"، فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ، وَقَالَ: حَسْبُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلَى رَبِّكَ وَهُوَ فِي الدِّرْعِ، فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُولُ:" سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ {45} بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ {46} سورة القمر آية 45-46".
مجھ سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے، کہا ان سے خالد بن مہران حذاء نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبکہ آپ بدر کی لڑائی کے موقع پر میدان میں ایک خیمے میں یہ دعا کر رہے تھے کہ ”اے اللہ! میں تجھے تیرا عہد اور وعدہ نصرت یاد دلاتا ہوں۔ اے اللہ! اگر تو چاہے کہ (مسلمانوں کو فنا کر دے) تو آج کے بعد پھر کبھی تیری عبادت نہیں کی جائے گی۔“ اور اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر عرض کیا: بس یا رسول اللہ! آپ اپنے رب سے خوب الحاح و زاری کے ساتھ دعا کر چکے ہیں۔ نبی کریم اس وقت زرہ پہنے ہوئے تھے۔ آپ باہر تشریف لائے تو آپ کی زبان مبارک پر یہ آیت تھی «سيهزم الجمع ويولون الدبر * بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر» یعنی ”عنقریب کافروں کی یہ جماعت ہار جائے گی اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔ لیکن ان کا اصل وعدہ تو قیامت کے دن کا ہے اور قیامت بڑی سخت اور بہت ہی کڑوی چیز ہے۔“
Narrated Ibn `Abbas: While in his tent on the day the Battle of Badr, the Prophet said, "O Allah! I request You (to fulfill) Your promise and contract. O Allah! It You wish that the Believers be destroyed). You will never be worshipped henceforth." On that, Abu Bakr held the Prophet by the hand and said, "That is enough, O Allah's Messenger ! You have appealed to your Lord too pressingly" The Prophet was wearing his armor and then went out reciting: 'Their multitude will be put to flight and they will show their backs. Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more previous and most bitter.' (54.45-46)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 400
(موقوف) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، قال: واخبرني يوسف بن ماهك، قال: إني عند عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها إذ جاءها عراقي، فقال:" اي الكفن خير؟ قالت: ويحك، وما يضرك؟ قال: يا ام المؤمنين، اريني مصحفك، قالت: لم؟ قال: لعلي اولف القرآن عليه فإنه يقرا غير مؤلف، قالت: وما يضرك ايه قرات قبل، إنما نزل اول ما نزل منه سورة من المفصل، فيها ذكر الجنة والنار، حتى إذا ثاب الناس إلى الإسلام نزل الحلال والحرام، ولو نزل اول شيء لا تشربوا الخمر، لقالوا: لا ندع الخمر ابدا ولو نزل لا تزنوا، لقالوا: لا ندع الزنا ابدا، لقد نزل بمكة على محمد صلى الله عليه وسلم، وإني لجارية العب بل الساعة موعدهم والساعة ادهى وامر سورة القمر آية 46، وما نزلت سورة البقرة والنساء إلا وانا عنده، قال: فاخرجت له المصحف فاملت عليه آي السورة".(موقوف) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكٍ، قَالَ: إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِذْ جَاءَهَا عِرَاقِيٌّ، فَقَالَ:" أَيُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ؟ قَالَتْ: وَيْحَكَ، وَمَا يَضُرُّكَ؟ قَالَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَرِينِي مُصْحَفَكِ، قَالَتْ: لِمَ؟ قَالَ: لَعَلِّي أُوَلِّفُ الْقُرْآنَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُقْرَأُ غَيْرَ مُؤَلَّفٍ، قَالَتْ: وَمَا يَضُرُّكَ أَيَّهُ قَرَأْتَ قَبْلُ، إِنَّمَا نَزَلَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ مِنْهُ سُورَةٌ مِنِ الْمُفَصَّلِ، فِيهَا ذِكْرُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، حَتَّى إِذَا ثَابَ النَّاسُ إِلَى الْإِسْلَامِ نَزَلَ الْحَلَالُ وَالْحَرَامُ، وَلَوْ نَزَلَ أَوَّلَ شَيْءٍ لَا تَشْرَبُوا الْخَمْرَ، لَقَالُوا: لَا نَدَعُ الْخَمْرَ أَبَدًا وَلَوْ نَزَلَ لَا تَزْنُوا، لَقَالُوا: لَا نَدَعُ الزِّنَا أَبَدًا، لَقَدْ نَزَلَ بِمَكَّةَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لَجَارِيَةٌ أَلْعَبُ بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ سورة القمر آية 46، وَمَا نَزَلَتْ سُورَةُ الْبَقَرَةِ والنِّسَاءِ إِلَّا وَأَنَا عِنْدَهُ، قَالَ: فَأَخْرَجَتْ لَهُ الْمُصْحَفَ فَأَمْلَتْ عَلَيْهِ آيَ السُّوَرَةِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے کیسان نے کہا کہ مجھے یوسف بن ماہک نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک عراقی ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ کفن کیسا ہونا چاہئے؟ ام المؤمنین نے کہا: افسوس اس سے مطلب! کسی طرح کا بھی کفن ہو تجھے کیا نقصان ہو گا۔ پھر اس شخص نے کہا ام المؤمنین مجھے اپنے مصحف دکھا دیجئیے۔ انہوں نے کہا کیوں؟ (کیا ضرورت ہے) اس نے کہا تاکہ میں بھی قرآن مجید اس ترتیب کے مطابق پڑھوں کیونکہ لوگ بغیر ترتیب کے پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا پھر اس میں کیا قباحت ہے جونسی سورت تو چاہے پہلے پڑھ لے (جونسی سورت چاہے بعد میں پڑھ لے اگر اترنے کی ترتیب دیکھتا ہے) تو پہلے مفصل کی ایک سورت، اتری ( «اقرا باسم ربك») جس میں جنت و دوزخ کا ذکر ہے۔ جب لوگوں کا دل اسلام کی طرف رجوع ہو گیا (اعتقاد پختہ ہو گئے) اس کے بعد حلال و حرام کے احکام اترے، اگر کہیں شروع شروع ہی میں یہ اترتا کہ شراب نہ پینا تو لوگ کہتے ہم تو کبھی شراب پینا نہیں چھوڑیں گے۔ اگر شروع ہی میں یہ اترتا کہ زنا نہ کرو تو لوگ کہتے ہم تو زنا نہیں چھوڑیں گے اس کے بجائے مکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت جب میں بچی تھی اور کھیلا کرتی تھی یہ آیت نازل ہوئی «بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر» لیکن سورۃ البقرہ اور سورۃ نساء اس وقت نازل ہوئیں، جب میں (مدینہ میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔ بیان کیا کہ پھر انہوں نے اس عراقی کے لیے اپنا مصحف نکالا اور ہر سورت کی آیات کی تفصیل لکھوائی۔
Narrated Yusuf bin Mahk: While I was with Aisha, the mother of the Believers, a person from Iraq came and asked, "What type of shroud is the best?" `Aisha said, "May Allah be merciful to you! What does it matter?" He said, "O mother of the Believers! Show me (the copy of) your Qur'an," She said, "Why?" He said, "In order to compile and arrange the Qur'an according to it, for people recite it with its Suras not in proper order." `Aisha said, "What does it matter which part of it you read first? (Be informed) that the first thing that was revealed thereof was a Sura from Al-Mufassal, and in it was mentioned Paradise and the Fire. When the people embraced Islam, the Verses regarding legal and illegal things were revealed. If the first thing to be revealed was: 'Do not drink alcoholic drinks.' people would have said, 'We will never leave alcoholic drinks,' and if there had been revealed, 'Do not commit illegal sexual intercourse, 'they would have said, 'We will never give up illegal sexual intercourse.' While I was a young girl of playing age, the following Verse was revealed in Mecca to Muhammad: 'Nay! But the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more grievous and more bitter.' (54.46) Sura Al-Baqara (The Cow) and Surat An-Nisa (The Women) were revealed while I was with him." Then `Aisha took out the copy of the Qur'an for the man and dictated to him the Verses of the Suras (in their proper order) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 515