صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
38. سورة {ص} :
38. باب: سورۃ ص کی تفسیر۔
(38) SURAT SAD
حدیث نمبر: 4807
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن عبد الله، حدثنا محمد بن عبيد الطنافسي، عن العوام، قال:" سالت مجاهدا عن سجدة في ص؟ فقال: سالت ابن عباس من اين سجدت؟ فقال: او ما تقرا ومن ذريته داود وسليمان اولئك الذين هدى الله فبهداهم اقتده سورة الانعام آية 90، فكان داود ممن امر نبيكم صلى الله عليه وسلم ان يقتدي به، فسجدها داود عليه السلام، فسجدها رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ الْعَوَّامِ، قَالَ:" سَأَلْتُ مُجَاهِدًا عَنْ سَجْدَةٍ فِي ص؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ أَيْنَ سَجَدْتَ؟ فَقَالَ: أَوَ مَا تَقْرَأُ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ سورة الأنعام آية 90، فَكَانَ دَاوُدُ مِمَّنْ أُمِرَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتَدِيَ بِهِ، فَسَجَدَهَا دَاوُدُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَسَجَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے محمد بن عبداللہ ذہلی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن عبید طنافسی نے، ان سے عوام بن حوشب نے بیان کیا کہ میں نے مجاہد سے سورۃ ص میں سجدہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تھا کہ اس سورت میں آیت سجدہ کے لیے دلیل کیا ہے؟ انہوں نے کہا کیا تم (سورت انعام) میں یہ نہیں پڑھتے «ومن ذريته داود وسليمان‏» کہ اور ان کی نسل سے داؤد اور سلیمان ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے یہ ہدایت دی تھی، سو آپ بھی ان کی ہدایت کی اتباع کریں۔ داؤد علیہ السلام بھی ان میں سے تھے جن کی اتباع کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم تھا (چونکہ داؤد علیہ السلام کے سجدہ کا اس میں ذکر ہے اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس موقع پر سجدہ کیا)۔ «عجاب‏» کا معنی عجیب۔ «القط» کہتے ہیں کاغذ کے ٹکڑے (پرچے) کو یہاں نیکیوں کا پرچہ مراد ہے (یا حساب کا پرچہ)۔ اور مجاہد رحمہ اللہ نے کہا «في عزة‏» کا معنی یہ ہے کہ وہ شرارت و سرکشی کرنے والے ہیں۔ «الملة الآخرة‏» سے مراد قریش کا دین ہے۔ «اختلاق» سے مراد جھوٹ۔ «الأسباب» آسمان کے راستے، دروازے مراد ہیں۔ «جند ما هنالك مهزوم‏» الایۃ سے قریش کے لوگ مراد ہیں۔ «أولئك الأحزاب‏» سے اگلی امتیں مراد ہیں۔ جن پر اللہ کا عذاب اترا۔ «فواق‏» کا معنی پھرنا، لوٹنا۔ «عجل لنا قطنا‏» میں «قط» سے عذاب مراد ہے۔ «اتخذناهم سخريا‏» ہم نے ان کو ٹھٹھے میں گھیر لیا تھا۔ «أتراب» جوڑ والے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «أيد» کا معنی عبادت کی قوت۔ «الأبصار» اللہ کے کاموں کو غور سے دیکھنے والے۔ «حب الخير عن ذكر ربي‏» میں «عن من» کے معنی میں ہے۔ «طفق مسحا‏» گھوڑوں کے پاؤں اور ایال پر محبت سے ہاتھ پھیرنا شروع کیا۔ یا بقول بعض تلوار سے ان کو کاٹنے لگے۔ «الأصفاد‏» کے معنی زنجیریں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Awwam: I asked Mujahid regarding the prostration in Surat Sa`d. He said, "I asked Ibn `Abbas, 'What evidence makes you prostrate?' He said, "Don't you recite:--'And among his progeny, David and Solomon..(6.84). Those are they whom Allah had guided. So follow their guidance.' (6.90) So David was the one of those prophets whom Prophet (Muhammad) was ordered to follow. David prostrated, so Allah's Messenger (Muhammad) performed this prostration too.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 331

حدیث نمبر: 1069
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، وابو النعمان، قالا: حدثنا حماد، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" ص ليس من عزائم السجود، وقد رايت النبي صلى الله عليه وسلم يسجد فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو النُّعْمَانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" ص لَيْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ، وَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا".
ہم سے سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان بن فضل نے بیان کیا، ان دونوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ سورۃ ص کا سجدہ کچھ تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ہے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The prostration of Sa`d is not a compulsory one but I saw the Prophet prostrating while reciting it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 175

حدیث نمبر: 3421
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا سهل بن يوسف، قال: سمعت العوام، عن مجاهد، قال: قلت: لابن عباس اسجد في ص فقرا ومن ذريته داود وسليمان حتى اتى فبهداهم اقتده سورة الانعام آية 84 - 90 فقال: ابن عباس رضي الله عنهما نبيكم صلى الله عليه وسلم ممن امر ان يقتدي بهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَوَّامَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قُلْتُ: لِابْنِ عَبَّاسٍ أَسْجُدُ فِي ص فَقَرَأَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ حَتَّى أَتَى فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ سورة الأنعام آية 84 - 90 فَقَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ أُمِرَ أَنْ يَقْتَدِيَ بِهِمْ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے سہل بن یوسف نے بیان کیا، کہا میں نے عوام سے سنا، ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا میں سورۃ ص میں سجدہ کیا کروں؟ تو انہوں نے آیت «ومن ذريته داود وسليمان‏» تلاوت کی «فبهداهم اقتده‏» تک نیز انہوں نے کہا کہ تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں میں سے تھے جنہیں انبیاء علیہم السلام کی اقتداء کا حکم تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Mujahid: I asked Ibn `Abbas, "Should we perform a prostration on reciting Surat-Sa`d?" He recited (the Sura) including: 'And among his progeny, David, Solomon..(up to)...so follow their guidance (6.84-91) And then he said, "Your Prophet is amongst those people who have been ordered to follow them (i.e. the preceding apostles).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 632

حدیث نمبر: 3422
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" ليس ص من عزائم السجود، ورايت النبي صلى الله عليه وسلم يسجد فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَيْسَ ص مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ، وَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سورۃ ص کا سجدہ ضروری نہیں، لیکن میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سورۃ میں سجدہ کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The prostration in Sura-Sa`d is not amongst the compulsory prostrations, though I saw the Prophet prostrating on reciting it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 633


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.