8. باب: آیت کی تفسیر یعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔
(8) Chapter. The Statement of Allah: “...O you who believe! Enter not the Prophet’s houses, except when leave is given to you for a meal... (up to)... Verily! With Allah that shall be an enormity.” (V.33:53)
(مرفوع) حدثني زكرياء بن يحيى، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" خرجت سودة بعد ما ضرب الحجاب لحاجتها، وكانت امراة جسيمة لا تخفى على من يعرفها، فرآها عمر بن الخطاب، فقال: يا سودة، اما والله ما تخفين علينا، فانظري كيف تخرجين؟ قالت: فانكفات راجعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي وإنه ليتعشى، وفي يده عرق، فدخلت، فقالت: يا رسول الله، إني خرجت لبعض حاجتي، فقال لي عمر: كذا وكذا، قالت: فاوحى الله إليه، ثم رفع عنه وإن العرق في يده ما وضعه، فقال:" إنه قد اذن لكن ان تخرجن لحاجتكن".(مرفوع) حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ لِحَاجَتِهَا، وَكَانَتِ امْرَأَةً جَسِيمَةً لَا تَخْفَى عَلَى مَنْ يَعْرِفُهَا، فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا سَوْدَةُ، أَمَا وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا، فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ؟ قَالَتْ: فَانْكَفَأَتْ رَاجِعَةً وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى، وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ، فَدَخَلَتْ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي خَرَجْتُ لِبَعْضِ حَاجَتِي، فَقَالَ لِي عُمَرُ: كَذَا وَكَذَا، قَالَتْ: فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ، ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ مَا وَضَعَهُ، فَقَالَ:" إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ".
ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد قضائے حاجت کے لیے نکلیں وہ بہت بھاری بھر کم تھیں جو انہیں جانتا تھا اس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی تھیں۔ راستے میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ لیا اور کہا کہ اے سودہ! ہاں اللہ کی قسم! آپ ہم سے اپنے آپ کو نہیں چھپا سکتیں دیکھئیے تو آپ کس طرح باہر نکلی ہیں۔ بیان کیا کہ سودہ رضی اللہ عنہا الٹے پاؤں وہاں سے واپس آ گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میرے حجرہ میں تشریف رکھتے تھے اور رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں اس وقت گوشت کی ایک ہڈی تھی۔ سودہ رضی اللہ عنہا نے داخل ہوتے ہی کہا: یا رسول اللہ! میں قضائے حاجت کے لیے نکلی تھی تو عمر (رضی اللہ عنہ) نے مجھ سے باتیں کیں، بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول شروع ہو گیا اور تھوڑی دیر بعد یہ کیفیت ختم ہوئی، ہڈی اب بھی آپ کے ہاتھ میں تھی۔ آپ نے اسے رکھا نہیں تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں (اللہ کی طرف سے) قضائے حاجت کے لیے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
Narrated Aisha: Sauda (the wife of the Prophet) went out to answer the call of nature after it was made obligatory (for all the Muslims ladies) to observe the veil. She was a fat huge lady, and everybody who knew her before could recognize her. So `Umar bin Al-Khattab saw her and said, "O Sauda! By Allah, you cannot hide yourself from us, so think of a way by which you should not be recognized on going out. Sauda returned while Allah's Messenger was in my house taking his supper and a bone covered with meat was in his hand. She entered and said, "O Allah's Messenger ! I went out to answer the call of nature and `Umar said to me so-and-so." Then Allah inspired him (the Prophet) and when the state of inspiration was over and the bone was still in his hand as he had not put in down, he said (to Sauda), "You (women) have been allowed to go out for your needs."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 318
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، ان ازواج النبي صلى الله عليه وسلم كن يخرجن بالليل إذا تبرزن إلى المناصع وهو صعيد افيح، فكان عمر يقول للنبي صلى الله عليه وسلم: احجب نساءك، فلم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل، فخرجت سودة بنت زمعة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ليلة من الليالي عشاء، وكانت امراة طويلة، فناداها عمر: الا قد عرفناك يا سودة حرصا على ان ينزل الحجاب، فانزل الله آية الحجاب.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّ يَخْرُجْنَ بِاللَّيْلِ إِذَا تَبَرَّزْنَ إِلَى الْمَنَاصِعِ وَهُوَ صَعِيدٌ أَفْيَحُ، فَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْجُبْ نِسَاءَكَ، فَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ، فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي عِشَاءً، وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً، فَنَادَاهَا عُمَرُ: أَلَا قَدْ عَرَفْنَاكِ يَا سَوْدَةُ حِرْصًا عَلَى أَنْ يَنْزِلَ الْحِجَابُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے ابن شہاب کے واسطے سے نقل کیا، وہ عروہ بن زبیر سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں رات میں مناصع کی طرف قضاء حاجت کے لیے جاتیں اور مناصع ایک کھلا میدان ہے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ اپنی بیویوں کو پردہ کرائیے۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل نہیں کیا۔ ایک روز رات کو عشاء کے وقت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ جو دراز قد عورت تھیں، (باہر) گئیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں آواز دی (اور کہا) ہم نے تمہیں پہچان لیا اور ان کی خواہش یہ تھی کہ پردہ (کا حکم) نازل ہو جائے۔ چنانچہ (اس کے بعد) اللہ نے پردہ (کا حکم) نازل فرما دیا۔
Narrated `Aisha: The wives of the Prophet used to go to Al-Manasi, a vast open place (near Baqi` at Medina) to answer the call of nature at night. `Umar used to say to the Prophet "Let your wives be veiled," but Allah's Apostle did not do so. One night Sauda bint Zam`a the wife of the Prophet went out at `Isha' time and she was a tall lady. `Umar addressed her and said, "I have recognized you, O Sauda." He said so, as he desired eagerly that the verses of Al-Hijab (the observing of veils by the Muslim women) may be revealed. So Allah revealed the verses of "Al-Hijab" (A complete body cover excluding the eyes).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 148
(مرفوع) حدثنا فروة بن ابي المغراء، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" خرجت سودة بنت زمعة ليلا، فرآها عمر فعرفها، فقال: إنك والله يا سودة ما تخفين علينا، فرجعت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له وهو في حجرتي يتعشى وإن في يده لعرقا، فانزل الله عليه، فرفع عنه وهو يقول: قد اذن الله لكن ان تخرجن لحوائجكن".(مرفوع) حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ لَيْلًا، فَرَآهَا عُمَرُ فَعَرَفَهَا، فَقَالَ: إِنَّكِ وَاللَّهِ يَا سَوْدَةُ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا، فَرَجَعَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ وَهُوَ فِي حُجْرَتِي يَتَعَشَّى وَإِنَّ فِي يَدِهِ لَعَرْقًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَرُفِعَ عَنْهُ وَهُوَ يَقُولُ: قَدْ أَذِنَ اللَّهُ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَوَائِجِكُنَّ".
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام المؤمنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا رات کے وقت باہر نکلیں تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ لیا اور پہچان گئے۔ پھر کہا: اے سودہ، اللہ کی قسم! تم ہم سے چھپ نہیں سکتیں۔ جب سودہ رضی اللہ عنہا واپس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میرے حجرے میں شام کا کھانا کھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں گوشت کی ایک ہڈی تھی۔ اس وقت آپ پر وحی نازل ہونی شروع ہوئی اور جب نزول وحی کا سلسلہ ختم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں اجازت دی گئی ہے کہ تم اپنی ضروریات کے لیے باہر نکل سکتی ہو۔
Narrated `Aisha: Once Sa`da bint Zam`a went out at night for some need, and `Umar saw her, and recognizing her, he said (to her), "By Allah, O Sa`da! You cannot hide yourself from us." So she returned to the Prophet and mentioned that to him while he was sitting in my dwelling taking his supper and holding a bone covered with meat in his hand. Then the Divine Inspiration was revealed to him and when that state was over, he (the Prophet was saying: "O women! You have been allowed by Allah to go out for your needs."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 164