صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ قَوْلِهِ: {يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا} :
3. باب: آیت کی تفسیر ”قیامت کے دن اس کا عذاب کئی گنا بڑھتا ہی جائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ کے لیے ذلیل ہو کر پڑا رہے گا“۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “The torment will be doubled to him on the Day of Resurrection, and he will abide therein in disgrace.” (V.25:69)
حدیث نمبر: 4765
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا سعد بن حفص، حدثنا شيبان، عن منصور، عن سعيد بن جبير، قال: قال ابن ابزى، سل ابن عباس، عن قوله تعالى:"ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها سورة النساء آية 93، وقوله: ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 حتى بلغ إلا من تاب سورة الفرقان آية 68 - 69، فسالته، فقال: لما نزلت، قال اهل مكة: فقد عدلنا بالله، وقد قتلنا النفس التي حرم الله إلا بالحق، واتينا الفواحش، فانزل الله: إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا إلى قوله غفورا رحيما سورة الفرقان آية 70".(موقوف) حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ أَبْزَى، سَلْ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى:"وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93، وَقَوْلِهِ: وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 حَتَّى بَلَغَ إِلا مَنْ تَابَ سورة الفرقان آية 68 - 69، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ، قَالَ أَهْلُ مَكَّةَ: فَقَدْ عَدَلْنَا بِاللَّهِ، وَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا إِلَى قَوْلِهِ غَفُورًا رَحِيمًا سورة الفرقان آية 70".
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم‏» اور جو کوئی کسی مومن کو جان کر قتل کرے اس کی سزا جہنم ہے۔ اور سورۃ الفرقان کی آیت «‏‏‏‏لا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق‏» اور جس انسان کی جان مارنے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے قتل نہیں کرتے مگر ہاں حق کے ساتھ «إلا من تاب‏» تک، میں نے اس آیت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اہل مکہ نے کہا کہ پھر تو ہم نے اللہ کے ساتھ شریک بھی ٹھہرایا ہے اور ناحق ایسے قتل بھی کئے ہیں جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا تھا اور ہم نے بدکاریوں کا بھی ارتکاب کیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا‏» کہ مگر ہاں جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک کام کرتا رہے، اللہ بہت بخشنے والا بڑا ہی مہربان ہے تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: Ibn Abza said to me, "Ask Ibn `Abbas regarding the Statement of Allah: 'And whoever murders a believer intentionally, his recompense is Hell.' (4.69) And also His Statement: '...nor kill such life as Allah has forbidden, except for a just cause .....except those who repent, believe, and do good deeds.' " (25.68-70) So I asked Ibn `Abbas and he said, "When this (25.68-69) was revealed, the people of Mecca said, "We have invoked other gods with Allah, and we have murdered such lives which Allah has made sacred, and we have committed illegal sexual intercourse. So Allah revealed: 'Except those who repent, believe, and do good deeds and Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful.' (25.70)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 288

حدیث نمبر: 3855
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، حدثني سعيد بن جبير، او قال: حدثني الحكم، عن سعيد بن جبير، قال: امرني عبد الرحمن بن ابزى، قال: سل ابن عباس عن هاتين الآيتين ما امرهما ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الانعام آية 151 ,ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 فسالت ابن عباس، فقال:" لما انزلت التي في الفرقان"، قال: مشركو اهل مكة فقد قتلنا النفس التي حرم الله , ودعونا مع الله إلها آخر , وقد اتينا الفواحش، فانزل الله: إلا من تاب وآمن سورة مريم آية 60 الآية , فهذه لاولئك , واما التي في النساء: الرجل إذا عرف الإسلام وشرائعه ثم قتل , فجزاؤه جهنم , فذكرته لمجاهد، فقال:" إلا من ندم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، أَوْ قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى، قَالَ: سَلْ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ مَا أَمْرُهُمَا وَلا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الأنعام آية 151 ,وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" لَمَّا أُنْزِلَتِ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ"، قَالَ: مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ فَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ , وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ , وَقَدْ أَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ سورة مريم آية 60 الْآيَةَ , فَهَذِهِ لِأُولَئِكَ , وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ: الرَّجُلُ إِذَا عَرَفَ الْإِسْلَامَ وَشَرَائِعَهُ ثُمَّ قَتَلَ , فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ , فَذَكَرْتُهُ لِمُجَاهِدٍ، فَقَالَ:" إِلَّا مَنْ نَدِمَ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، کہا مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا یا (منصور نے) اس طرح بیان کیا کہ مجھ سے حکم نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ان دونوں آیتوں کے متعلق پوچھو کہ ان میں مطابقت کس طرح پیدا کی جائے (ایک آیت «ولا تقتلوا النفس التي حرم الله» اور دوسری آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا‏» ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے میں نے پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ جب سورۃ الفرقان کی آیت نازل ہوئی تو مشرکین مکہ نے کہا ہم نے تو ان جانوں کا بھی خون کیا ہے جن کے قتل کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا تھا ہم اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کی عبادت بھی کرتے رہے ہیں اور بدکاریوں کا بھی ہم نے ارتکاب کیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی «إلا من تاب وآمن‏» وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں تو یہ آیت ان کے حق میں نہیں ہے لیکن سورۃ النساء کی آیت اس شخص کے بارے میں ہے جو اسلام اور شرائع اسلام کے احکام جان کر بھی کسی کو قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے اس ارشاد کا ذکر مجاہد سے کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کر لیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: `AbdurRahman bin Abza said, "Ask Ibn `Abbas about these two Qur'anic Verses: 'Nor kill such life as Allah has made sacred, Except for just cause.' (25.168) "And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell. (4.93) So I asked Ibn `Abbas who said, "When the Verse that is in Sura-al-Furqan was revealed, the pagans of Mecca said, 'But we have slain such life as Allah has made sacred, and we have invoked other gods along with Allah, and we have also committed fornication.' So Allah revealed:-- 'Except those who repent, believe, and do good-- (25.70) So this Verse was concerned with those people. As for the Verse in Surat-an-Nisa (4-93), it means that if a man, after understanding Islam and its laws and obligations, murders somebody, then his punishment is to dwell in the (Hell) Fire forever." Then I mentioned this to Mujahid who said, "Except the one who regrets (one's crime) . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 194


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.