صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
8. بَابُ: {إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُونَ بِأَفْوَاهِكُمْ مَا لَيْسَ لَكُمْ بِهِ عِلْمٌ وَتَحْسِبُونَهُ هَيِّنًا وَهْوَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمٌ} :
8. باب: آیت کی تفسیر ”اللہ کا بڑا بھاری عذاب تو تم کو اس وقت پکڑتا جب تم اپنی زبانوں سے تہمت کو منہ در منہ بیان کر رہے تھے اور اپنی زبانوں سے وہ کچھ کہہ رہے تھے جس کی تمہیں کوئی تحقیق نہ تھی اور تم اسے ہلکا سمجھ رہے تھے، حالانکہ وہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات تھی“۔
(8) Chapter. “When you were propagating it with your tongues, and uttering with your mouths that whereof you had no knowledge...” (V.24:15)
حدیث نمبر: 4752
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إبراهيم بن موسى، حدثنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، قال ابن ابي مليكة: سمعت عائشة تقرا:" 0 إذ تلقونه بالسنتكم 0 4".(موقوف) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقْرَأُ:" 0 إِذْ تَلِقُونَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ 0 4".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی کہ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ مذکورہ بالا آیت «إذ تلقونه بألسنتكم‏» (جب تم اپنی زبانوں سے اسے منہ در منہ نقل کر رہے تھے) پڑھ رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Abi Mulaika: I heard `Aisha reciting: "When you invented a lie (and carry it) on your tongues." (24.15)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 276

حدیث نمبر: 4144
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني يحيى , حدثنا وكيع , عن نافع بن عمر , عن ابن ابي مليكة , عن عائشة رضي الله عنها:" كانت تقرا إذ تلقونه بالسنتكم سورة النور آية 15 وتقول الولق الكذب. قال ابن ابي مليكة: وكانت اعلم من غيرها بذلك لانه نزل فيها.(موقوف) حَدَّثَنِي يَحْيَى , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" كَانَتْ تَقْرَأُ إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ سورة النور آية 15 وَتَقُولُ الْوَلْقُ الْكَذِبُ. قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: وَكَانَتْ أَعْلَمَ مِنْ غَيْرِهَا بِذَلِكَ لِأَنَّهُ نَزَلَ فِيهَا.
مجھ سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ‘ ان سے نافع بن عمر نے ‘ ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا (سورۃ النور کی آیت میں) قرآت «إذ تلقونه بألسنتكم‏» کرتی تھیں اور (اس کی تفسیر میں) فرماتی تھیں کہ «الولق» جھوٹ کے معنی میں ہے۔ ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان آیات کو دوسروں سے زیادہ جانتی تھیں کیونکہ وہ خاص ان ہی کے باب میں اتری تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Abi Malaika: `Aisha used to recite this Verse:-- 'Ida taliqunahu bi-alsinatikum' (24.15) "(As you tell lie with your tongues.)" and used to say "Al-Walaq" means "telling of a lie. "She knew this Verse more than anybody else as it was revealed about her.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 465


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.