صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ لاَ تَحْسِبُوهُ شَرًّا لَكُمْ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ مَا اكْتَسَبَ مِنَ الإِثْمِ وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ} :
5. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک جن لوگوں نے (عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر) تہمت لگائی ہے وہ تم میں سے ایک چھوٹا سا گروہ ہے تم اسے اپنے حق میں برا نہ سمجھو، بلکہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہی ہے، ان میں سے ہر شخص کو جس نے جتنا جو کچھ کیا تھا گناہ ہوا اور جس نے ان میں سے سب سے بڑھ کر حصہ لیا تھا اس کے لیے سزا بھی سب سے بڑھ کر سخت ہے“۔
(5) Chapter. The Statement of Allah: “Verily! Those who brought forth the slander (against Aishah ا the wife of the Prophet ) are a group among you.” (V.24:11)
حدیث نمبر: 4749
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، والذي تولى كبره سورة النور آية 11، قالت:" عبد الله بن ابي ابن سلول".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ سورة النور آية 11، قَالَتْ:" عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا «والذي تولى كبره‏» یعنی اور جس نے ان میں سے سب سے بڑھ کر حصہ لیا تھا اور مراد عبداللہ بن ابی ابن سلول (منافق) ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: And as for him among them who had the greater share..' (24.11) was `Abdullah bin Ubai bin Salul.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 273

حدیث نمبر: 4593
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال: لما نزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا فكتبها، فجاء ابن ام مكتوم فشكا ضرارته، فانزل الله: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَكَتَبَهَا، فَجَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَشَكَا ضَرَارَتَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو کتابت کے لیے بلایا اور انہوں نے وہ آیت لکھ دی۔ پھر عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور اپنے نابینا ہونے کا عذر پیش کیا، تو اللہ تعالیٰ نے «غير أولي الضرر‏» کے الفاظ اور نازل کئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: When the Verse:-- "Not equal are those of the believers who sit (at home)" (4.95) was revealed, Allah Apostle called for Zaid who wrote it. In the meantime Ibn Um Maktum came and complained of his blindness, so Allah revealed: "Except those who are disabled (by injury or are blind or lame..." etc.) (4.95)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 117


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.