1. باب: آیت کی تفسیر ”خبردار ہو، وہ لوگ جو اپنے سینوں کو دہرا کئے دیتے ہیں، تاکہ اپنی باتیں اللہ سے چھپا سکیں وہ غلطی پر ہیں، اللہ سینے کے بھیدوں سے واقف ہے۔ خبردار رہو! وہ لوگ جس وقت چھپنے کے لیے اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں (اس وقت بھی) وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں، بیشک وہ (ان کے) دلوں کے اندر (کی باتوں) سے خوب خبردار ہے“۔
(1) Chapter. “No doubt! They did fold up their breasts, that they may from Him. Surely, even when they cover themselves with their garments, He knows what they conceal and what they reveal. Verily, He is the All- Knower of the (innermost secrets) of the breasts." (V.11:5)
(موقوف) حدثنا الحسن بن محمد بن صباح، حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج: اخبرني محمد بن عباد بن جعفر، انه سمع ابن عباس يقرا: 0 الا إنهم تثنوني صدورهم 0، قال:" سالته عنها"، فقال:" اناس كانوا يستحيون ان يتخلوا، فيفضوا إلى السماء وان يجامعوا نساءهم، فيفضوا إلى السماء فنزل ذلك فيهم".(موقوف) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقْرَأُ: 0 أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ 0، قَالَ:" سَأَلْتُهُ عَنْهَا"، فَقَالَ:" أُنَاسٌ كَانُوا يَسْتَحْيُونَ أَنْ يَتَخَلَّوْا، فَيُفْضُوا إِلَى السَّمَاءِ وَأَنْ يُجَامِعُوا نِسَاءَهُمْ، فَيُفْضُوا إِلَى السَّمَاءِ فَنَزَلَ ذَلِكَ فِيهِمْ".
ہم سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے حجاج بن محمد اعور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھ کو محمد بن عباد بن جعفر نے خبر دی اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ آپ آیت کی قرآت اس طرح کرتے تھے «ألا إنهم تثنوني صدورهم» میں نے ان سے آیت کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس میں حیاء کرتے تھے کہ کھلی ہوئی جگہ میں حاجت کے لیے بیٹھنے میں، آسمان کی طرف ستر کھولنے میں، اس طرح صحبت کرتے وقت آسمان کی طرف کھولنے میں پروردگار سے شرماتے۔
Narrated Muhammad bin `Abbas bin Ja`far: That he heard Ibn `Abbas reciting: "No doubt! They fold up their breasts." (11.5) and asked him about its explanation. He said, "Some people used to hide themselves while answering the call of nature in an open space lest they be exposed to the sky, and also when they had sexual relation with their wives in an open space lest they be exposed to the sky, so the above revelation was sent down regarding them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 203
(موقوف) حدثني إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن ابن جريج، واخبرني محمد بن عباد بن جعفر، ان ابن عباس، قرا: 0 الا إنهم تثنوني صدورهم 0، قلت:" يا ابا العباس، ما تثنوني صدورهم؟ قال: كان الرجل يجامع امراته فيستحي، او يتخلى، فيستحي، فنزلت 0 الا إنهم تثنوني صدورهم 0".(موقوف) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَرَأَ: 0 أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ 0، قُلْتُ:" يَا أَبَا الْعَبَّاسِ، مَا تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ؟ قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ يُجَامِعُ امْرَأَتَهُ فَيَسْتَحِي، أَوْ يَتَخَلَّى، فَيَسْتَحِي، فَنَزَلَتْ 0 أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ 0".
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، انہیں محمد بن عباد بن جعفر نے خبر دی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اس طرح قرآت کرتے تھے «ألا إنهم تثنوني صدورهم» محمد بن عباد نے پوچھا: اے ابو العباس! «تثنوني صدورهم» کا کیا مطلب ہے؟ بتلایا کہ کچھ لوگ اپنی بیوی سے ہمبستری کرنے میں حیاء کرتے اور خلاء کے لیے بیٹھتے ہوئے بھی حیاء کرتے تھے۔ انہیں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ «ألا إنهم تثنوني صدورهم» آخر آیت تک۔“
Narrated Muhammad bin `Abbas bin Ja`far: Ibn `Abbas recited. "No doubt! They fold up their breasts." I said, "O Abu `Abbas! What is meant by "They fold up their breasts?" He said, "A man used to feel shy on having sexual relation with his wife or on answering the call of nature (in an open space) so this Verse was revealed:-- "No doubt! They fold up their breasts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 204
(موقوف) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو، قال: قرا ابن عباس: الا إنهم يثنون صدورهم ليستخفوا منه الا حين يستغشون ثيابهم سورة هود آية 5. وقال غيره عن ابن عباس: {يستغشون} يغطون رءوسهم {سيء بهم} ساء ظنه بقومه. {وضاق بهم} باضيافه {بقطع من الليل} بسواد. وقال مجاهد: {انيب} ارجع.(موقوف) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ: قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ سورة هود آية 5. وَقَالَ غَيْرُهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: {يَسْتَغْشُونَ} يُغَطُّونَ رُءُوسَهُمْ {سِيءَ بِهِمْ} سَاءَ ظَنُّهُ بِقَوْمِهِ. {وَضَاقَ بِهِمْ} بِأَضْيَافِهِ {بِقِطْعٍ مِنَ اللَّيْلِ} بِسَوَادٍ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {أُنِيبُ} أَرْجِعُ.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت کی قرآت اس طرح کی تھی «ألا إنهم يثنون صدورهم ليستخفوا منه ألا حين يستغشون ثيابهم» اور عمرو بن دینار کے علاوہ اوروں نے بیان کیا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ «يستغشون» یعنی اپنے سر چھپا لیتے ہیں۔ «سيء بهم» یعنی اپنی قوم سے وہ بدگمان ہوا۔ «وضاق بهم» یعنی اپنے مہمانوں کو دیکھ کر وہ بدگمان ہوا کہ ان کی قوم انہیں بھی پریشان کرے گی۔ «بقطع من الليل» یعنی رات کی سیاہی میں اور مجاہد نے کہا «أنيب» کے معنی میں رجوع کرتا ہوں (متوجہ ہوتا ہوں)۔
Narrated `Amr: Ibn `Abbas recited:-- "No doubt! They fold up their breasts in order to hide from Him. Surely! Even when they cover themselves with their garments.." (11.5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 205