5. باب: آیت کی تفسیر ”اور ان سے لڑو، یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہ جائے“۔
(5) Chapter. “And fight them until there is no more Fitnah (disbelief and polytheism, i.e., worshipping others besides Allah) and the religion (worship) will be all for Allah (Alone) (in the whole of the world)..." (V.8:39)
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا بيان، ان وبرة حدثه، قال: حدثني سعيد بن جبير، قال: خرج علينا او إلينا ابن عمر، فقال رجل: كيف ترى في قتال الفتنة؟ فقال:" وهل تدري ما الفتنة؟ كان محمد صلى الله عليه وسلم يقاتل المشركين، وكان الدخول عليهم فتنة، وليس كقتالكم على الملك".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ، أَنَّ وَبَرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا أَوْ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ رَجُلٌ: كَيْفَ تَرَى فِي قِتَالِ الْفِتْنَةِ؟ فَقَالَ:" وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ؟ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَ الدُّخُولُ عَلَيْهِمْ فِتْنَةً، وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے بیان نے بیان کیا، ان سے وبرہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا، کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس تشریف لائے، تو ایک صاحب نے ان سے پوچھا کہ(مسلمانوں کے باہمی) فتنہ اور جنگ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا تمہیں معلوم بھی ہے ”فتنہ“ کیا چیز ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین سے جنگ کرتے تھے اور ان میں ٹھہر جانا ہی فتنہ تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگ تمہاری ملک و سلطنت کی خاطر جنگ کی طرح نہیں تھی۔
Narrated Sa`id bin Jubair: Ibn `Umar came to us and a man said (to him), "What do you think about 'Qit-alal-Fitnah' (fighting caused by afflictions)." Ibn `Umar said (to him), "And do you understand what an affliction is? Muhammad used to fight against the pagans, and his fighting with them was an affliction, (and his fighting was) not like your fighting which is carried on for the sake of ruling."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 174
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عثمان بن موهب، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: إنما تغيب عثمان عن بدر فإنه كانت تحته بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت مريضة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" إن لك اجر رجل ممن شهد بدرا وسهمه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَوْهَبٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: إِنَّمَا تَغَيَّبَ عُثْمَانُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسمعٰیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عثمان بن موہب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عثمان رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہو سکے تھے۔ ان کے نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی تھیں اور وہ بیمار تھیں۔ ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا بدر میں شریک ہونے والے کسی شخص کو ‘ اور اتنا ہی حصہ بھی ملے گا۔
Narrated Ibn `Umar: `Uthman did not join the Badr battle because he was married to one of the daughters of Allah's Apostle and she was ill. So, the Prophet said to him. "You will get a reward and a share (from the war booty) similar to the reward and the share of one who has taken part in the Badr battle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 359
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عبد العزيز، حدثنا عبد الله بن يحيى، حدثنا حيوة، عن بكر بن عمرو، عن بكير، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما: ان رجلا جاءه فقال: يا ابا عبد الرحمن، الا تسمع ما ذكر الله في كتابه وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا سورة الحجرات آية 9 إلى آخر الآية، فما يمنعك ان لا تقاتل كما ذكر الله في كتابه؟ فقال: يا ابن اخي، اغتر بهذه الآية ولا اقاتل، احب إلي من ان اغتر بهذه الآية التي، يقول الله تعالى: ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 إلى آخرها، قال: فإن الله، يقول: وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193، قال ابن عمر: قد فعلنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ كان الإسلام قليلا، فكان الرجل يفتن في دينه، إما يقتلونه، وإما يوثقونه حتى كثر الإسلام، فلم تكن فتنة، فلما راى انه لا يوافقه فيما يريد، قال: فما قولك في علي وعثمان؟ قال ابن عمر:" ما قولي في علي وعثمان، اما عثمان، فكان الله قد عفا عنه، فكرهتم ان يعفو عنه، واما علي، فابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم وختنه، واشار بيده، وهذه ابنته او بنته حيث ترون".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَجُلًا جَاءَهُ فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا سورة الحجرات آية 9 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ لَا تُقَاتِلَ كَمَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَغْتَرُّ بِهَذِهِ الْآيَةِ وَلَا أُقَاتِلُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَغْتَرَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي، يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 إِلَى آخِرِهَا، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ، يَقُولُ: وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَدْ فَعَلْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ كَانَ الْإِسْلَامُ قَلِيلًا، فَكَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ، إِمَّا يَقْتُلُونَهُ، وَإِمَّا يُوثِقُونَهُ حَتَّى كَثُرَ الْإِسْلَامُ، فَلَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ، فَلَمَّا رَأَى أَنَّهُ لَا يُوَافِقُهُ فِيمَا يُرِيدُ، قَالَ: فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ؟ قَالَ ابْنُ عُمَرَ:" مَا قَوْلِي فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ، أَمَّا عُثْمَانُ، فَكَانَ اللَّهُ قَدْ عَفَا عَنْهُ، فَكَرِهْتُمْ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُ، وَأَمَّا عَلِيٌّ، فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَتَنُهُ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ، وَهَذِهِ ابْنَتُهُ أَوْ بِنْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ".
ہم سے حسن بن عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن یحییٰ نے، کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے، انہوں نے بکر بن عمرو سے، انہوں نے بکیر سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ ایک شخص (حبان یا علاء بن عرار نامی) نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! آپ نے قرآن کی یہ آیت نہیں سنی «وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا» کہ ”جب مسلمانوں کی دو جماعتیں لڑنے لگیں“ الخ، اس آیت کے بموجب تم (علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں سے) کیوں نہیں لڑتے جیسے اللہ نے فرمایا «فقاتلوا التي تبغيإ» ۔ انہوں نے کہا میرے بھتیجے! اگر میں اس آیت کی تاویل کر کے مسلمانوں سے نہ لڑوں تو یہ مجھ کو اچھا معلوم ہوتا ہے بہ نسبت اس کے کہ میں اس آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» کی تاویل کروں۔ وہ شخص کہنے لگا اچھا اس آیت کو کیا کرو گے جس میں مذکور ہے «وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة» کہ ”ان سے لڑو تاکہ فتنہ باقی نہ رہے اور سارا دین اللہ کا ہو جائے۔“ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا (واہ، واہ) یہ لڑائی تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کر چکے، اس وقت مسلمان بہت تھوڑے تھے اور مسلمان کو اسلام اختیار کرنے پر تکلیف دی جاتی۔ قتل کرتے، قید کرتے یہاں تک کہ اسلام پھیل گیا۔ مسلمان بہت ہو گئے اب فتنہ جو اس آیت میں مذکور ہے وہ کہاں رہا۔ جب اس شخص نے دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کسی طرح لڑائی پر اس کے موافق نہیں ہوتے تو کہنے لگا اچھا بتلاؤ علی رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں تمہارا کیا اعتقاد ہے؟ انہوں نے کہا ہاں یہ کہو تو سنو، علی اور عثمان رضی اللہ عنہما کے بارے میں اپنا اعتقاد بیان کرتا ہوں۔ عثمان رضی اللہ عنہ کا جو قصور تم بیان کرتے ہو (کہ وہ جنگ احد میں بھاگ نکلے) تو اللہ نے ان کا یہ قصور معاف کر دیا مگر تم کو یہ معافی پسند نہیں (جب تو اب تک ان پر قصور لگاتے جاتے ہو) اور علی رضی اللہ عنہ تو (سبحان اللہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور آپ داماد بھی تھے اور ہاتھ سے اشارہ کر کے بتلایا یہ ان کا گھر ہے جہاں تم دیکھ رہے ہو۔
Narrated Ibn `Umar: That a man came to him (while two groups of Muslims were fighting) and said, "O Abu `Abdur Rahman! Don't you hear what Allah has mentioned in His Book: 'And if two groups of believers fight against each other...' (49.9) So what prevents you from fighting as Allah has mentioned in His Book?"' Ibn `Umar said, "O son of my brother! I would rather be blamed for not fighting because of this Verse than to be blamed because of another Verse where Allah says: 'And whoever kills a believer intentionally..." (4.93) Then that man said, "Allah says:-- 'And fight them until there is no more afflictions (worshipping other besides Allah) and the religion (i.e. worship) will be all for Allah (Alone)" (8.39) Ibn `Umar said, "We did this during the lifetime of Allah's Messenger when the number of Muslims was small, and a man was put to trial because of his religion, the pagans would either kill or chain him; but when the Muslims increased (and Islam spread), there was no persecution." When that man saw that Ibn `Umar did not agree to his proposal, he said, "What is your opinion regarding `Ali and `Uthman?" Ibn `Umar said, "What is my opinion regarding `Ali and `Uthman? As for `Uthman, Allah forgave him and you disliked to forgive him, and `Ali is the cousin and son-in-law of Allah's Messenger ." Then he pointed out with his hand and said, "And that is his daughter's (house) which you can see."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 173
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن شاهين الواسطي، حدثنا خالد، عن بيان، عن وبرة بن عبد الرحمن، عن سعيد بن جبير، قال:" خرج علينا عبد الله بن عمر، فرجونا ان يحدثنا حديثا حسنا، قال: فبادرنا إليه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن حدثنا عن القتال في الفتنة، والله يقول: وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193، فقال: هل تدري ما الفتنة ثكلتك امك؟، إنما كان محمد صلى الله عليه وسلم يقاتل المشركين وكان الدخول في دينهم فتنة، وليس كقتالكم على الملك".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاهِينَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ وَبَرَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَرَجَوْنَا أَنْ يُحَدِّثَنَا حَدِيثًا حَسَنًا، قَالَ: فَبَادَرَنَا إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدِّثْنَا عَنِ الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ، وَاللَّهُ يَقُولُ: وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193، فَقَالَ: هَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ؟، إِنَّمَا كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَ الدُّخُولُ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً، وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ".
ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خلف بن عبداللہ طحان نے بیان کیا، ان سے بیان ابن بصیر نے، ان سے وبرہ بن عبدالرحمٰن نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس آئے تو ہم نے امید کی کہ وہ ہم سے کوئی اچھی بات کریں گے۔ اتنے میں ایک صاحب حکیم نامی ہم سے پہلے ان کے پاس پہنچ گئے اور پوچھا: اے ابوعبدالرحمٰن! ہم سے زمانہ فتنہ میں قتال کے متعلق حدیث بیان کیجئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا تمہیں معلوم بھی ہے کہ فتنہ کیا ہے؟ تمہاری ماں تمہیں روئے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فتنہ رفع کرنے کے لیے مشرکین سے جنگ کرتے تھے، شرک میں پڑنا یہ فتنہ ہے۔ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑائی تم لوگوں کی طرح بادشاہت حاصل کرنے کے لیے ہوتی تھی؟
Narrated Sa`id bin Jubair: `Abdullah bin `Umar came to us and we hoped that he would narrate to us a good Hadith. But before we asked him, a man got up and said to him, "O Abu `Abdur-Rahman! Narrate to us about the battles during the time of the afflictions, as Allah says:-- 'And fight them until there is no more afflictions (i.e. no more worshipping of others besides Allah).'" (2.193) Ibn `Umar said (to the man), "Do you know what is meant by afflictions? Let your mother bereave you! Muhammad used to fight against the pagans, for a Muslim was put to trial in his religion (The pagans will either kill him or chain him as a captive). His fighting was not like your fighting which is carried on for the sake of ruling."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 215