5. باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! معافی اختیار کر اور نیک کاموں کا حکم دیتے رہو اور جاہلوں سے منہ موڑیو «العرف» ، «المعروف» کے معنی میں ہے جس کے معنی نیک کاموں کے ہیں۔
(5) Chapter. "Show forgiveness, enjoin what is good, and turn away from the foolish (i.e., don’t punish them)." (V.7:199)
(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن هشام، عن ابيه، عن عبد الله بن الزبير، خذ العفو وامر بالعرف سورة الاعراف آية 199، قال:" ما انزل الله إلا في اخلاق الناس".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ سورة الأعراف آية 199، قَالَ:" مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا فِي أَخْلَاقِ النَّاسِ".
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آیت «خذ العفو وأمر بالعرف»”معافی اختیار کیجئے اور نیک کام کا حکم دیتے رہئیے۔“ لوگوں کے اخلاق کی اصلاح کے لیے ہی نازل ہوئی ہے۔
Narrated `Abdullah bin AzZubair: (The Verse) "Hold to forgiveness; command what is right..." was revealed by Allah except in connection with the character of the people. `Abdullah bin Az-Zubair said: Allah ordered His Prophet to forgive the people their misbehavior (towards him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 167
اور عبداللہ بن براد نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ لوگوں کے اخلاق ٹھیک کرنے کے لیے درگزر اختیار کریں یا کچھ ایسا ہی کہا۔