14. باب: آیت کی تفسیر ”اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں جہاد نہیں کرتے اور ان لوگوں کی مدد کے لیے نہیں لڑتے جو کمزور ہیں، مردوں میں سے اور عورتوں اور لڑکوں میں سے“۔
(14) Chapter. Allah’s Statement: “And what is wrong with you that you fight not in the Cause of Allah... (till)... Whose people are oppressors...” (V.4:75)
(موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، ان ابن عباس تلا: إلا المستضعفين من الرجال والنساء والولدان سورة النساء آية 98، قال:" كنت انا وامي ممن عذر الله". ويذكر عن ابن عباس: حصرت: ضاقت، تلووا: السنتكم بالشهادة، وقال غيره:" المراغم المهاجر راغمت هاجرت قومي موقوتا: موقتا وقته عليهم".(موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ تَلَا: إِلا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ سورة النساء آية 98، قَالَ:" كُنْتُ أَنَا وَأُمِّي مِمَّنْ عَذَرَ اللَّهُ". وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: حَصِرَتْ: ضَاقَتْ، تَلْوُوا: أَلْسِنَتَكُمْ بِالشَّهَادَةِ، وَقَالَ غَيْرُه:" الْمُرَاغَمُ الْمُهَاجَرُ رَاغَمْتُ هَاجَرْتُ قَوْمِي مَوْقُوتًا: مُوَقَّتًا وَقْتَهُ عَلَيْهِمْ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «لا المستضعفين من الرجال والنساء والولدان» کی تلاوت کی اور فرمایا کہ میں اور میری والدہ بھی ان لوگوں میں سے تھیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا تھا۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ «حصرت» معنی میں «ضاقت» کے ہے۔ «تلووا» یعنی تمہاری زبانوں سے گواہی ادا ہو گی۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سوا دوسرے شخص (ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ) نے کہا «مراغم» کا معنی ہجرت کا مقام۔ عرب لوگ کہتے ہیں «راغمت قومي.» یعنی میں نے اپنی قوم والوں کو جمع کر دیا۔ «موقوتا» کے معنی ایک وقت مقررہ پر یعنی جو وقت ان کے لیے مقرر ہو۔
Narrated Ibn Abi Mulaika: Ibn `Abbas recited:-- "Except the weak ones among men women and children," (4.98) and said, "My mother and I were among those whom Allah had excused."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 112
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ عبیداللہ بن زیاد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا تھا کہ میں اور میری والدہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے بعد مکہ میں) کمزور مسلمانوں میں سے تھے۔ میں بچوں میں اور میری والدہ عورتوں میں۔