صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ: {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} إِلَى: {بِهِ عَلِيمٌ} :
5. باب: آیت کی تفسیر ”اے مسلمانو! جب تک اللہ کی راہ میں تم اپنی محبوب چیزوں کو خرچ نہ کرو گے، نیکی کو نہ پہنچ سکو گے“ آخر آیت «به عليم» تک۔
(5) Chapter. “By no means shall you attain Al-Birr (piety, righteousness; it means here Allah’s Reward, i.e., Paradise) unless you spend (in Allah’s Cause) of that which you love...” (V.3:92)
حدیث نمبر: 4555
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، قال: حدثني ابي، عن ثمامة، عن انس رضي الله عنه، قال: فجعلها لحسان لي منها شيئا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: فَجَعَلَهَا لِحَسَّانَ لِي مِنْهَا شَيْئًا.
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابوطلحہ نے وہ باغ حسان اور ابی رضی اللہ عنہما کو دے دیا تھا۔ میں ان دونوں سے ان کا زیادہ قریبی تھا لیکن مجھے نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Abu Talha distributed the garden between Hassan and Ubai, but he did not give me anything thereof although I was a nearer relative to him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 78

حدیث نمبر: 1461
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه , يقول: كان ابو طلحة اكثر الانصار بالمدينة مالا من نخل، وكان احب امواله إليه بيرحاء، وكانت مستقبلة المسجد، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخلها ويشرب من ماء فيها طيب، قال انس: فلما انزلت هذه الآية لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، قام ابو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن الله تبارك وتعالى يقول: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92وإن احب اموالي إلي بيرحاء، وإنها صدقة لله ارجو برها، وذخرها عند الله فضعها يا رسول الله حيث اراك الله , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بخ ذلك مال رابح ذلك مال رابح، وقد سمعت ما قلت: وإني ارى ان تجعلها في الاقربين، فقال ابو طلحة: افعل يا رسول الله، فقسمها ابو طلحة في اقاربه وبني عمه"، تابعه روح، وقال يحيى بن يحيى , وإسماعيل، عن مالك رايح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ الْأَنْصَارِ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبُّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا، وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ: وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ"، تَابَعَهُ رَوْحٌ، وَقَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى , وَإِسْمَاعِيلُ، عَنْ مَالِكٍ رَايِحٌ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ‘ ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے ‘ کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار تھے۔ اپنے کھجور کے باغات کی وجہ سے۔ اور اپنے باغات میں سب سے زیادہ پسند انہیں بیرحاء کا باغ تھا۔ یہ باغ مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جایا کرتے اور اس کا میٹھا پانی پیا کرتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» یعنی تم نیکی کو اس وقت تک نہیں پا سکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ کرو۔ یہ سن کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پا سکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ کرو۔ اور مجھے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ پیارا ہے۔ اس لیے میں اسے اللہ تعالیٰ کے لیے خیرات کرتا ہوں۔ اس کی نیکی اور اس کے ذخیرہ آخرت ہونے کا امیدوار ہوں۔ اللہ کے حکم سے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مناسب سمجھیں اسے استعمال کیجئے۔ راوی نے بیان کیا کہ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ خوب! یہ تو بڑا ہی آمدنی کا مال ہے۔ یہ تو بہت ہی نفع بخش ہے۔ اور جو بات تم نے کہی میں نے وہ سن لی۔ اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اسے اپنے نزدیکی رشتہ داروں کو دے ڈالو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا۔ یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ انہوں نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچا کے لڑکوں کو دے دیا۔ عبداللہ بن یوسف کے ساتھ اس روایت کی متابعت روح نے کی ہے۔ یحییٰ بن یحییٰ اور اسماعیل نے مالک کے واسطہ سے ( «رابح» کے بجائے) «رائح» نقل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Is-haq bin `Abdullah bin Al Talha: I heard Anas bin Malik saying, "Abu Talha had more property of date-palm trees gardens than any other amongst the Ansar in Medina and the most beloved of them to him was Bairuha garden, and it was in front of the Mosque of the Prophet . Allah's Apostle used to go there and used to drink its nice water." Anas added, "When these verses were revealed:--'By no means shall you Attain righteousness unless You spend (in charity) of that Which you love. ' (3.92) Abu Talha said to Allah's Apostle 'O Allah's Apostle! Allah, the Blessed, the Superior says: By no means shall you attain righteousness, unless you spend (in charity) of that which you love. And no doubt, Bairuha' garden is the most beloved of all my property to me. So I want to give it in charity in Allah's Cause. I expect its reward from Allah. O Allah's Apostle! Spend it where Allah makes you think it feasible.' On that Allah's Apostle said, 'Bravo! It is useful property. I have heard what you have said (O Abu Talha), and I think it would be proper if you gave it to your Kith and kin.' Abu Talha said, I will do so, O Allah's Apostle.' Then Abu Talha distributed that garden amongst his relatives and his cousins."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 540

حدیث نمبر: 2318
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يحيى بن يحيى، قال: قرات على مالك، عن إسحاق بن عبد الله، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه، يقول:" كان ابو طلحة اكثر الانصار بالمدينة مالا، وكان احب امواله إليه بيرحاء، وكانت مستقبلة المسجد، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخلها، ويشرب من ماء فيها طيب، فلما نزلت: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، قام ابو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن الله تعالى يقول في كتابه: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، وإن احب اموالي إلي بيرحاء، وإنها صدقة لله، ارجو برها وذخرها عند الله، فضعها يا رسول الله حيث شئت، فقال: بخ ذلك مال رائح، ذلك مال رائح، قد سمعت ما قلت فيها، وارى ان تجعلها في الاقربين، قال: افعل يا رسول الله، فقسمها ابو طلحة في اقاربه وبني عمه"، تابعه إسماعيل، عن مالك، وقال روح، عن مالك: رابح.(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ الْأَنْصَارِ بِالْمَدِينَةِ مَالًا، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا، وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، فَلَمَّا نَزَلَتْ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ، أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ، فَقَالَ: بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَائِحٌ، ذَلِكَ مَالٌ رَائِحٌ، قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا، وَأَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ، قَالَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ"، تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ، عَنْ مَالِكٍ، وَقَالَ رَوْحٌ، عَنْ مَالِكٍ: رَابِحٌ.
مجھ سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے امام مالک کے سامنے قرآت کی بواسطہ اسحاق بن عبداللہ کے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں انصار کے سب سے مالدار لوگوں میں سے تھے۔ بیرحاء (ایک باغ) ان کا سب سے زیادہ محبوب مال تھا۔ جو مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں تشریف لے جاتے اور اس کا نہایت میٹھا عمدہ پانی پیتے تھے۔ پھر جب قرآن کی آیت «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» اتری تم نیکی ہرگز نہیں حاصل کر سکتے جب تک نہ خرچ کرو اللہ کی راہ میں وہ چیز جو تمہیں زیادہ پسند ہو تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» اور مجھے اپنے مال میں سب سے زیادہ پسند میرا یہی باغ بیرحاء ہے۔ یہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے۔ اس کی نیکی اور ذخیرہ ثواب کی امید میں صرف اللہ تعالیٰ سے رکھتا ہوں۔ پس آپ جہاں مناسب سمجھیں اسے خرچ فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، واہ واہ! یہ بڑا ہی نفع والا مال ہے۔ بہت ہی مفید ہے۔ اس کے بارے میں تم نے جو کچھ کہا وہ میں نے سن لیا۔ اب میں تو یہی مناسب سمجھتا ہوں کہ اسے تو اپنے رشتہ داروں ہی میں تقسیم کر دے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ یہ کنواں انہوں نے اپنے رشتہ داروں اور چچا کی اولاد میں تقسیم کر دیا۔ اس روایت کی متابعت اسماعیل نے مالک سے کی ہے۔ اور روح نے مالک سے (لفظ «رائح‏.‏» کے بجائے) «رابح‏.‏» نقل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Abu Talha was the richest man in Medina amongst the Ansar and Beeruha' (garden) was the most beloved of his property, and it was situated opposite the mosque (of the Prophet.). Allah's Apostle used to enter it and drink from its sweet water. When the following Divine Verse were revealed: 'you will not attain righteousness till you spend in charity of the things you love' (3.93), Abu Talha got up in front of Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Allah says in His Book, 'You will not attain righteousness unless you spend (in charity) that which you love,' and verily, the most beloved to me of my property is Beeruha (garden), so I give it in charity and hope for its reward from Allah. O Allah's Apostle! Spend it wherever you like." Allah's Apostle appreciated that and said, "That is perishable wealth, that is perishable wealth. I have heard what you have said; I suggest you to distribute it among your relatives." Abu Talha said, "I will do so, O Allah's Apostle." So, Abu Talha distributed it among his relatives and cousins. The sub-narrator (Malik) said: The Prophet said: "That is a profitable wealth," instead of "perishable wealth".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 511

حدیث نمبر: 2752
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، انه سمع انسا رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لابي طلحة" ارى ان تجعلها في الاقربين، قال ابو طلحة: افعل يا رسول الله، فقسمها ابو طلحة في اقاربه، وبني عمه". وقال ابن عباس: لما نزلت وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214 جعل النبي صلى الله عليه وسلم ينادي يا بني فهر، يا بني عدي لبطون قريش. وقال ابو هريرة: لما نزلت وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، قال النبي صلى الله عليه وسلم: يا معشر قريش.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ" أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ، وَبَنِي عَمِّهِ". وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي يَا بَنِي فِهْرٍ، يَا بَنِي عَدِيٍّ لِبُطُونِ قُرَيْشٍ. وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ سے فرمایا (جب انہوں نے اپنا باغ بیرحاء اللہ کی راہ میں دینا چاہا) میں مناسب سمجھتا ہوں تو یہ باغ اپنے عزیزوں کو دیدے۔ ابوطلحہ نے کہا بہت خوب ایسا ہی کروں گا۔ پھر ابوطلحہ نے وہ باغ اپنے عزیزوں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کر دیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا جب (سورۃ الشعراء کی) یہ آیت اتری «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» اور اپنے قریب کے ناطے والوں کو (اللہ کے عذاب سے) ڈرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے خاندانوں بنی فہر ‘ بنی عدی کو پکارنے لگے (ان کو ڈرایا) اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب یہ آیت اتری «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے قریش کے لوگو! (اللہ سے ڈرو)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said to Abu Talha, "I recommend that you divide (this garden) amongst your relatives." Abu Talha said, "O Allah's Apostle! I will do the same." So Abu Talha divided it among his relatives and cousins. Ibn 'Abbes said, "When the Qur'anic Verse: "Warn your nearest kinsmen." (26.214) Was revealed, the Prophet started calling the various big families of Quraish, "O Bani Fihr! O Bani Adi!". Abu Huraira said, "When the Verse: "Warn your nearest kinsmen" was revealed, the Prophet said (in a loud voice), "O people of Quraish!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 15

حدیث نمبر: 2769
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه، يقول:"كان ابو طلحة اكثر انصاري بالمدينة مالا من نخل، وكان احب ماله إليه بيرحاء مستقبلة المسجد، وكان النبي صلى الله عليه وسلم" يدخلها ويشرب من ماء فيها طيب، قال انس: فلما نزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92 قام ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، إن الله يقول لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92 وإن احب اموالي إلي بيرحاء وإنها صدقة لله ارجو برها، وذخرها عند الله، فضعها حيث اراك الله، فقال: بخ، ذلك مال رابح او رايح، شك ابن مسلمة وقد سمعت ما قلت، وإني ارى ان تجعلها في الاقربين، قال ابو طلحة: افعل ذلك يا رسول الله، فقسمها ابو طلحة في اقاربه، وفي بني عمه". وقال إسماعيل، وعبد الله بن يوسف، ويحيى بن يحيى، عن مالك رايح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:"كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبُّ مَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 قَامَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا، وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ: بَخْ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَايِحٌ، شَكَّ ابْنُ مَسْلَمَةَ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ، وَفِي بَنِي عَمِّهِ". وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، وَيَحْيَى بْنُ يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ رَايِحٌ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے ‘ ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے ‘ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا آپ بیان کرتے تھے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کھجور کے باغات کے اعتبار سے مدینہ کے انصار میں سب سے بڑے مالدار تھے اور انہیں اپنے تمام مالوں میں مسجد نبوی کے سامنے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ پسند تھا۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس باغ میں تشریف لے جاتے اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب یہ آیت نازل ہوئی «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» نیکی تم ہرگز نہیں حاصل کرو گے جب تک اپنے اس مال سے نہ خرچ کرو جو تمہیں پسند ہوں۔ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» تم نیکی ہرگز نہیں حاصل کر سکو گے جب تک اپنے ان مالوں میں سے نہ خرچ کرو جو تمہیں زیادہ پسند ہوں۔ اور میرے اموال میں مجھے سب سے زیادہ پسند بیرحاء ہے اور یہ اللہ کے راستہ میں صدقہ ہے ‘ میں اللہ کی بارگاہ سے اس کی نیکی اور ذخیرہ آخرت ہونے کی امید رکھتا ہوں۔ آپ کو جہاں اللہ تعالیٰ بتائے اسے خرچ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاباش یہ تو بڑا فائدہ بخش مال ہے یا آپ نے بجائے «رابح» رابع کے «رايح» کہا یہ شک عبداللہ بن مسلمہ راوی کو ہوا تھا۔۔۔ اور جو کچھ تم نے کہا میں نے سب سن لیا ہے اور میرا خیال ہے کہ تم اسے اپنے ناطے والوں کو دے دو۔ ابوطلحہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ انہوں نے اپنے عزیزوں اور اپنے چچا کے لڑکوں میں تقسیم کر دیا۔ اسماعیل ‘ عبداللہ بن یوسف اور یحییٰ بن یحییٰ نے مالک کے واسطہ سے۔ «رابح» کے بجائے «رايح» بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Abu Talha had the greatest wealth of date-palms amongst the Ansar in Medina, and he prized above all his wealth (his garden) Bairuha', which was situated opposite the Mosque (of the Prophet ). The Prophet used to enter It and drink from its fresh water. When the following Divine Verse came:-- "By no means shall you attain piety until you spend of what you love," (3.92) Abu Talha got up saying. "O Allah's Apostle! Allah says, 'You will not attain piety until you spend of what you love,' and I prize above al I my wealth, Bairuha' which I want to give in charity for Allah's Sake, hoping for its reward from Allah. So you can use it as Allah directs you." On that the Prophet said, "Bravo! It is a profitable (or perishable) property. (Ibn Maslama is not sure as to which word is right, i.e. profitable or perishable.) I have heard what you have said, and I recommend that you distribute this amongst your relatives." On that Abu Talha said, "O Allah's Apostle! I will do (as you have suggested)." So, Abu Talha distributed that garden amongst his relatives and cousins.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 30

حدیث نمبر: 5611
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله انه سمع انس بن مالك، يقول:" كان ابو طلحة اكثر انصاري بالمدينة مالا من نخل، وكان احب ماله إليه بيرحاء، وكانت مستقبل المسجد، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخلها ويشرب من ماء فيها طيب، قال انس: فلما نزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92. قام ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، إن الله يقول: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92 وإن احب مالي إلي بيرحاء، وإنها صدقة لله ارجو برها وذخرها عند الله، فضعها يا رسول الله حيث اراك الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بخ ذلك مال رابح او رايح، شك عبد الله، وقد سمعت ما قلت، وإني ارى ان تجعلها في الاقربين، فقال ابو طلحة: افعل يا رسول الله: فقسمها ابو طلحة في اقاربه، وفي بني عمه، وقال إسماعيل، ويحيى بن يحيى: رايح".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبُّ مَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92. قَامَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 وَإِنَّ أَحَبَّ مَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَايِحٌ، شَكَّ عَبْدُ اللَّهِ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ: فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ، وَفِي بَنِي عَمِّهِ، وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ، وَيَحْيَى بْنُ يَحْيَى: رَايِحٌ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس مدینہ کے تمام انصار میں سب سے زیادہ کھجور کے باغات تھے اور ان کا سب سے پسندیدہ مال بیرحاء کا باغ تھا۔ یہ مسجد نبوی کے سامنے ہی تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے تھے اور اس کا عمدہ پانی پیتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب آیت «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» تم ہرگز نیکی نہیں پاؤ گے جب تک وہ مال نہ خرچ کرو جو تمہیں عزیز ہو۔ نازل ہوئی تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» تم ہرگز نیکی کو نہیں پاؤ گے جب تک وہ مال نہ خرچ کرو جو تمہیں عزیز ہو۔ اور مجھے اپنے مال میں سب سے زیادہ عزیز بیرحاء کا باغ ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں صدقہ ہے، اس کا ثواب اور اجر میں اللہ کے یہاں پانے کی امید رکھتا ہوں، اس لیے یا رسول اللہ! آپ جہاں اسے مناسب خیال فرمائیں خرچ کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خوب یہ بہت ہی فائدہ بخش مال ہے یا (اس کے بجائے آپ نے) «رايح» (یاء کے ساتھ فرمایا)۔ راوی حدیث عبداللہ کو اس میں شک تھا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مزید فرمایا کہ) جو کچھ تو نے کہا ہے میں نے سن لیا میرا خیال ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں کو دے دو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ایسا ہی کروں گا یا رسول اللہ! چنانچہ انہوں نے اپنے رشتہ داروں اپنے چچا کے لڑکوں میں اسے تقسیم کر دیا۔ اور اسماعیل اور یحییٰ بن یحییٰ نے «رايح‏.‏» کا لفظ نقل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Abu Talha had the largest number of datepalms from amongst the Ansars of Medina. The dearest of his property to him was Bairuha garden which was facing the (Prophet's) Mosque. Allah's Apostle used to enter it and drink of its good fresh water. When the Holy Verse:-- 'By no means shall you attain righteousness unless you spend (in charity) of that which you love.' (3.92) was revealed, Abu Talha got up and said, "O Allah's Apostle! Allah says: By no means shall you attain righteousness unless you spend of that which you love,' and the dearest of my property to me is the Bairuha garden and I want to give it in charity in Allah's Cause, seeking to be rewarded by Allah for that. So you can spend it, O Allah's Apostle, where-ever Allah instructs you. ' Allah s Apostle said, "Good! That is a perishable (or profitable) wealth" (`Abdullah is in doubt as to which word was used.) He said, "I have heard what you have said but in my opinion you'd better give it to your kith and kin." On that Abu Talha said, "I will do so, O Allah's Apostle!" Abu Talha distributed that garden among his kith and kin and cousins.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 515


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.