44. باب: آیت کی تفسیر ”اگر تمہیں ڈر ہو تو تم نماز پیدل ہی (پڑھ لیا کرو) یا سواری پر پڑھ لو، پھر جب تم امن میں آ جاؤ تو اللہ کو یاد کرو جس طرح اس نے تمہیں سکھایا ہے جس کو تم جانتے نہ تھے“۔
(44) Chapter. Allah’s Statement: “If you fear (any enemy), perform Salat (prayer) on foot or riding. And when you are in safety...” (V.2:239)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف , حدثنا مالك , عن نافع، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما , كان إذا سئل عن صلاة الخوف , قال:"يتقدم الإمام وطائفة من الناس، فيصلي بهم الإمام ركعة وتكون طائفة منهم بينهم وبين العدو لم يصلوا، فإذا صلى الذين معه ركعة استاخروا مكان الذين لم يصلوا، ولا يسلمون ويتقدم الذين لم يصلوا فيصلون معه ركعة، ثم ينصرف الإمام وقد صلى ركعتين، فيقوم كل واحد من الطائفتين، فيصلون لانفسهم ركعة بعد ان ينصرف الإمام , فيكون كل واحد من الطائفتين قد صلى ركعتين، فإن كان خوف هو اشد من ذلك صلوا رجالا قياما على اقدامهم او ركبانا مستقبلي القبلة او غير مستقبليها"، قال مالك: قال نافع: لا ارى عبد الله بن عمر ذكر ذلك إلا , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ الْخَوْفِ , قَالَ:"يَتَقَدَّمُ الْإِمَامُ وَطَائِفَةٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُصَلِّي بِهِمُ الْإِمَامُ رَكْعَةً وَتَكُونُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ لَمْ يُصَلُّوا، فَإِذَا صَلَّى الَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً اسْتَأْخَرُوا مَكَانَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا، وَلَا يُسَلِّمُونَ وَيَتَقَدَّمُ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا فَيُصَلُّونَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ يَنْصَرِفُ الْإِمَامُ وَقَدْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَيَقُومُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ، فَيُصَلُّونَ لِأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً بَعْدَ أَنْ يَنْصَرِفَ الْإِمَامُ , فَيَكُونُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ قَدْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَإِنْ كَانَ خَوْفٌ هُوَ أَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ صَلَّوْا رِجَالًا قِيَامًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ أَوْ رُكْبَانًا مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةِ أَوْ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِيهَا"، قَالَ مَالِكٌ: قَالَ نَافِعٌ: لَا أُرَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ذَكَرَ ذَلِكَ إِلَّا , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نماز خوف کے متعلق پوچھا جاتا تو وہ فرماتے کہ امام مسلمانوں کی ایک جماعت کو لے کر خود آگے بڑھے اور انہیں ایک رکعت نماز پڑھائے۔ اس دوران میں مسلمانوں کی دوسری جماعت ان کے اور دشمن کے درمیان میں رہے۔ یہ لوگ نماز میں ابھی شریک نہ ہوں، پھر جب امام ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھا چکے جو پہلے اس کے ساتھ تھے تو اب یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں اور ان کی جگہ لے لیں، جنہوں نے اب تک نماز نہیں پڑھی ہے، لیکن یہ لوگ سلام نہ پھیریں۔ اب وہ لوگ آگے بڑھیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے اور امام انہیں بھی ایک رکعت نماز پڑھائے، اب امام دو رکعت پڑھ چکنے کے بعد نماز سے فارغ ہو چکا۔ پھر دونوں جماعتیں (جنہوں نے الگ الگ امام کے ساتھ ایک ایک رکعت نماز پڑھی تھی) اپنی باقی ایک ایک رکعت ادا کر لیں۔ جبکہ امام اپنی نماز سے فارغ ہو چکا ہے۔ اس طرح دونوں جماعتوں کی دو دو رکعت پوری ہو جائیں گی۔ لیکن اگر خوف اس سے بھی زیادہ ہے تو ہر شخص تنہا نماز پڑھ لے، پیدل ہو یا سوار، قبلہ کی طرف رخ ہو یا نہ ہو۔ امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ مجھ کو یقین ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر ہی بیان کی ہیں۔
Narrated Nafi`: Whenever `Abdullah bin `Umar was asked about Salat-al-Khauf (i.e. prayer of fear) he said, "The Imam comes forward with a group of people and leads them in a one rak`a prayer while another group from them who has not prayed yet, stay between the praying group and the enemy. When those who are with the Imam have finished their one rak`a, they retreat and take the positions of those who have not prayed but they will not finish their prayers with Taslim. Those who have not prayed, come forward to offer a rak`a with the Imam (while the first group covers them from the enemy). Then the Imam, having offered two rak`at, finishes his prayer. Then each member of the two groups offer the second rak`a alone after the Imam has finished his prayer. Thus each one of the two groups will have offered two rak`at. But if the fear is too great, they can pray standing on their feet or riding on their mounts, facing the Qibla or not." Nafi` added: I do not think that `Abdullah bin `Umar narrated this except from Allah's Messenger (See Hadith No. 451, Vol 5 to know exactly "The Fear Prayer.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 59
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: سالته، هل صلى النبي صلى الله عليه وسلم يعني صلاة الخوف؟ قال:اخبرني سالم، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال:" غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد فوازينا العدو فصاففنا لهم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي لنا فقامت طائفة معه تصلي واقبلت طائفة على العدو وركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمن معه وسجد سجدتين، ثم انصرفوا مكان الطائفة التي لم تصل فجاءوا فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بهم ركعة وسجد سجدتين ثم سلم، فقام كل واحد منهم فركع لنفسه ركعة وسجد سجدتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُهُ، هَلْ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ قَالَ:أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَا لَهُمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ تُصَلِّي وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ وَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لَمْ تُصَلِّ فَجَاءُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمْ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے زہری سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوۃ خوف پڑھی تھی؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ ہمیں سالم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ میں نجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ (ذات الرقاع) میں شریک تھا۔ دشمن سے مقابلہ کے وقت ہم نے صفیں باندھیں۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خوف کی نماز پڑھائی (تو ہم میں سے) ایک جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے میں شریک ہو گئی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اقتداء میں نماز پڑھنے والوں کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر یہ لوگ لوٹ کر اس جماعت کی جگہ آ گئے جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ اب دوسری جماعت آئی۔ ان کے ساتھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا۔ اس گروہ میں سے ہر شخص کھڑا ہوا اور اس نے اکیلے اکیلے ایک رکوع اور دو سجدے ادا کئے۔
Narrated Shu'aib: I asked Az-Zuhri, "Did the Prophet ever offer the Fear Prayer?" Az-Zuhri said, "I was told by Salim that `Abdullah bin `Umar I had said, 'I took part in a holy battle with Allah's Apostle I in Najd. We faced the enemy and arranged ourselves in rows. Then Allah's Apostle (p.b.u.h) stood up to lead the prayer and one party stood to pray with him while the other faced the enemy. Allah's Apostle (p.b.u.h) and the former party bowed and performed two prostrations. Then that party left and took the place of those who had not prayed. Allah's Apostle prayed one rak`a (with the latter) and performed two prostrations and finished his prayer with Taslim. Then everyone of them bowed once and performed two prostrations individually.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 14, Number 64
(مرفوع) حدثنا حيوة بن شريح، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" قام النبي صلى الله عليه وسلم وقام الناس معه فكبر وكبروا معه، وركع وركع ناس منهم، ثم سجد وسجدوا معه، ثم قام للثانية فقام الذين سجدوا وحرسوا إخوانهم، واتت الطائفة الاخرى فركعوا وسجدوا معه والناس كلهم في صلاة ولكن يحرس بعضهم بعضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ فَكَبَّرَ وَكَبَّرُوا مَعَهُ، وَرَكَعَ وَرَكَعَ نَاسٌ مِنْهُمْ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ لِلثَّانِيَةِ فَقَامَ الَّذِينَ سَجَدُوا وَحَرَسُوا إِخْوَانَهُمْ، وَأَتَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا مَعَهُ وَالنَّاسُ كُلُّهُمْ فِي صَلَاةٍ وَلَكِنْ يَحْرُسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا".
ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن حرب نے زبیدی سے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دوسرے لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں کھڑے ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی تو لوگوں نے بھی تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع اور سجدہ کر لیا تھا وہ کھڑے کھڑے اپنے بھائیوں کی نگرانی کرتے رہے۔ اور دوسرا گروہ آیا۔ (جو اب تک حفاظت کے لیے دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا بعد میں) اس نے بھی رکوع اور سجدے کئے۔ سب لوگ نماز میں تھے لیکن لوگ ایک دوسرے کی حفاظت کر رہے تھے۔
Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet (p.b.u.h) led the fear prayer and the people stood behind him. He said Takbir (Allahu-Akbar) and the people said the same. He bowed and some of them bowed. Then he prostrated and they also prostrated. Then he stood for the second rak`a and those who had prayed the first rak`a left and guarded their brothers. The second party joined him and performed bowing and prostration with him. All the people were in prayer but they were guarding one another during the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 14, Number 66
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، قال: حدثني يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم مقفله من عسفان ورسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته وقد اردف صفية بنت حيي، فعثرت ناقته فصرعا جميعا فاقتحم ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، جعلني الله فداءك، قال: عليك المراة فقلب ثوبا على وجهه واتاها فالقاه عليها واصلح لهما مركبهما فركبا، واكتنفنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما اشرفنا على المدينة، قال: آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون، فلم يزل يقول ذلك حتى دخل المدينة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْفَلَهُ مِنْ عُسْفَانَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَقَدْ أَرْدَفَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَعَثَرَتْ نَاقَتُهُ فَصُرِعَا جَمِيعًا فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، قَالَ: عَلَيْكَ الْمَرْأَةَ فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلَى وَجْهِهِ وَأَتَاهَا فَأَلْقَاهُ عَلَيْهَا وَأَصْلَحَ لَهُمَا مَرْكَبَهُمَا فَرَكِبَا، وَاكْتَنَفْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا ‘ اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ(غزوہ بنو لحیان میں جو 6 ھ میں ہوا) عسفان سے واپس ہوتے ہوئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور آپ نے سواری پر پیچھے (ام المؤمنین) صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو بٹھایا تھا۔ اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آپ دونوں گر گئے۔ یہ حال دیکھ کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی فوراً اپنی سواری سے کود پڑے اور کہا ‘ یا رسول اللہ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے ‘ کچھ چوٹ تو نہیں لگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے عورت کی خبر لو۔“ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر صفیہ رضی اللہ عنہا کے قریب آئے اور وہی کپڑا ان کے اوپر ڈال دیا۔ اس کے بعد دونوں کی سواری درست کی ‘ جب آپ سوار ہو گئے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف جمع ہو گئے۔ پھر جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی «آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون.»”ہم اللہ کی طرف واپس ہونے والے ہیں۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی حمد پڑھنے والے ہیں۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہو گئے۔
Narrated Anas bin Malik: We were in the company of the Prophet while returning from 'Usfan, and Allah's Apostle was riding his she-camel keeping Safiya bint Huyay riding behind him. His she-camel slipped and both of them fell down. Abu Talha jumped from his camel and said, "O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for you." The Prophet said, "Take care of the lady." So, Abu Talha covered his face with a garment and went to Safiya and covered her with it, and then he set right the condition of their shecamel so that both of them rode, and we were encircling Allah's Apostle like a cover. When we approached Medina, the Prophet said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." He kept on saying this till he entered Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 318
(مرفوع) وقال ابن إسحاق , سمعت وهب بن كيسان , سمعت جابرا:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى ذات الرقاع من نخل , فلقي جمعا من غطفان فلم يكن قتال واخاف الناس بعضهم بعضا , فصلى النبي صلى الله عليه وسلم ركعتي الخوف" , وقال يزيد: عن سلمة: غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم القرد.(مرفوع) وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ , سَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ كَيْسَانَ , سَمِعْتُ جَابِرًا:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ذَاتِ الرِّقَاعِ مِنْ نَخْلٍ , فَلَقِيَ جَمْعًا مِنْ غَطَفَانَ فَلَمْ يَكُنْ قِتَالٌ وَأَخَافَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا , فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيِ الْخَوْفِ" , وَقَالَ يَزِيدُ: عَنْ سَلَمَةَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقَرَدِ.
اور ابن اسحاق نے بیان کیا ‘ انہوں نے وہب بن کیسان سے سنا ‘ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ ذات الرقاع کے لیے مقام نخل سے روانہ ہوئے تھے۔ وہاں آپ کا قبیلہ غطفان کی ایک جماعت سے سامنا ہوا لیکن کوئی جنگ نہیں ہوئی اور چونکہ مسلمانوں پر کفار کے (اچانک حملے کا) خطرہ تھا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز خوف پڑھائی۔ اور یزید نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذوالقرد میں شریک تھا۔
Jabir added:"The Prophet (saws) set out for the battle of Dhat-ur-Riqa' at a place called Nakhl and he met a group of people from Ghatafan, but there was no clash (between them); the people were afraid of each other and the Prophet (saws) offered the two raka'at of the Fear prayer." Narrated Salama: "I fought in the company of the Prophet (saws) on the day of al-Qarad."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 449
(مرفوع) وقال معاذ: حدثنا هشام ,عن ابي الزبير , عن جابر , قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بنخل" , فذكر صلاة الخوف , قال مالك: وذلك احسن ما سمعت في صلاة الخوف. تابعه الليث عن هشام عن زيد بن اسلم ان القاسم بن محمد حدثه صلى النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة بني انمار.(مرفوع) وَقَالَ مُعَاذٌ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ,عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَخْلٍ" , فَذَكَرَ صَلَاةَ الْخَوْفِ , قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ. تَابَعَهُ اللَّيْثُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي أَنْمَارٍ.
اور معاذ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے ابوزبیر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام نخل میں تھے۔ پھر انہوں نے نماز خوف کا ذکر کیا۔ امام مالک نے بیان کیا کہ نماز خوف کے سلسلے میں جتنی روایات میں نے سنی ہیں یہ روایت ان سب میں زیادہ بہتر ہے۔ معاذ بن ہشام کے ساتھ اس حدیث کو لیث بن سعد نے بھی ہشام بن سعد مدنی سے ‘ انہوں نے زید بن اسلم سے روایت کیا اور ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بنو انمار میں (نماز خوف) پڑھی تھی۔
Narrated Ibn Az-Zubair: Jabir said, "We were with the Prophet at Nakhl," and then he mentioned the Fear prayer. Narrated Al-Qasim bin Muhammad: The Prophet offered the Fear prayer in the Ghazwa of Banu Anmar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 451
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان , اخبرنا شعيب , عن الزهري , قال: اخبرني سالم , ان ابن عمر رضي الله عنهما , قال:" غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد فوازينا العدو , فصاففنا لهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ , أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ , فَصَافَفْنَا لَهُمْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں نجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کے لیے گیا تھا۔ وہاں ہم دشمن کے آمنے سامنے ہوئے اور ان کے مقابلے میں صف بندی کی۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے سنان اور ابوسلمہ نے بیان کیا اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اطراف نجد میں لڑائی کے لیے گئے تھے۔