30. باب: آیت کی تفسیر اور ”ان کافروں سے لڑو، یہاں تک کہ فتنہ (شرک) باقی نہ رہ جائے اور دین اللہ ہی کے لیے رہ جائے، سو اگر وہ باز آ جائیں تو سختی کسی پر بھی نہیں بجز (اپنے حق میں) ظلم کرنے والوں کے“۔
(30) Chapter. Allah’s Statement: “And fight them until there is no more Fitnah (disbelief and worshipping of others along with Allah) and (all and every kind of) worship is for Allah (Alone). But if they cease, let there be no transgression except against Az-Zalimun (the polytheists and wrong-doers).” (V.2:193)
(مرفوع) وزاد عثمان بن صالح , عن ابن وهب , قال: اخبرني فلان، وحيوة بن شريح , عن بكر بن عمرو المعافري , ان بكير بن عبد الله حدثه، عن نافع , ان رجلا , اتى ابن عمر , فقال: يا ابا عبد الرحمن , ما حملك على ان تحج عاما، وتعتمر عاما، وتترك الجهاد في سبيل الله عز وجل، وقد علمت ما رغب الله فيه؟ قال:" يا ابن اخي بني الإسلام على خمس إيمان بالله ورسوله، والصلاة الخمس، وصيام رمضان، واداء الزكاة، وحج البيت" , قال: يا ابا عبد الرحمن الا تسمع ما ذكر الله في كتابه وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فاصلحوا بينهما فإن بغت إحداهما على الاخرى فقاتلوا التي تبغي حتى تفيء إلى امر الله سورة الحجرات آية 9 وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193 , قال:" فعلنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان الإسلام قليلا، فكان الرجل يفتن في دينه إما قتلوه وإما يعذبونه حتى كثر الإسلام، فلم تكن فتنة".(مرفوع) وَزَادَ عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ ابْنِ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي فُلَانٌ، وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ , عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ , أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ رَجُلًا , أَتَى ابْنَ عُمَرَ , فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ , مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ تَحُجَّ عَامًا، وَتَعْتَمِرَ عَامًا، وَتَتْرُكَ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَدْ عَلِمْتَ مَا رَغَّبَ اللَّهُ فِيهِ؟ قَالَ:" يَا ابْنَ أَخِي بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ إِيمَانٍ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَالصَّلَاةِ الْخَمْسِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَأَدَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ" , قَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ سورة الحجرات آية 9 وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193 , قَالَ:" فَعَلْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ الْإِسْلَامُ قَلِيلًا، فَكَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ إِمَّا قَتَلُوهُ وَإِمَّا يُعَذِّبُونَهُ حَتَّى كَثُرَ الْإِسْلَامُ، فَلَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ".
اور عثمان بن صالح نے زیادہ بیان کیا کہ ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہیں فلاں شخص عبداللہ بن ربیعہ اور حیوہ بن شریح نے خبر دی، انہیں بکر بن عمرو معافری نے، ان سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ ایک شخص (حکیم) ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے ابوعبدالرحمٰن! تم کو کیا ہو گیا ہے کہ تم ایک سال حج کرتے ہو اور ایک سال عمرہ اور اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد میں شریک نہیں ہوتے۔ آپ کو خود معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاد کی طرف کتنی رغبت دلائی ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میرے بھتیجے! اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، پانچ وقت کی نماز پڑھنا، رمضان کے روزے رکھنا، زکٰوۃ دینا اور حج کرنا۔“ انہوں نے کہا: اے ابا عبدالرحمٰن! کتاب اللہ میں جو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کیا آپ کو وہ معلوم نہیں ہے «وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما» کہ ”مسلمانوں کی دو جماعتیں اگر آپس میں جنگ کریں تو ان میں صلح کراؤ۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إلى أمر الله» تک (اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ان سے جنگ کرو) یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بولے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم یہ فرض انجام دے چکے ہیں اس وقت مسلمان بہت تھوڑے تھے، کافروں کا ہجوم تھا تو کافر لوگ مسلمانوں کا دین خراب کرتے تھے، کہیں مسلمانوں کو مار ڈالتے، کہیں تکلیف دیتے یہاں تک کہ مسلمان بہت ہو گئے فتنہ جاتا رہا۔
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عثمان بن موهب، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: إنما تغيب عثمان عن بدر فإنه كانت تحته بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت مريضة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" إن لك اجر رجل ممن شهد بدرا وسهمه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَوْهَبٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: إِنَّمَا تَغَيَّبَ عُثْمَانُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسمعٰیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عثمان بن موہب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عثمان رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہو سکے تھے۔ ان کے نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی تھیں اور وہ بیمار تھیں۔ ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا بدر میں شریک ہونے والے کسی شخص کو ‘ اور اتنا ہی حصہ بھی ملے گا۔
Narrated Ibn `Umar: `Uthman did not join the Badr battle because he was married to one of the daughters of Allah's Apostle and she was ill. So, the Prophet said to him. "You will get a reward and a share (from the war booty) similar to the reward and the share of one who has taken part in the Badr battle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 359